فاتح ایران حضرت سعد بن ابی وقاص نے ابو محجن کو شراب نوشی کی وجہ سے قید کر رکھا تھا۔قادسیہ کے میدان میں جنگ زوروں پر تھی۔ ابومحجن قید میں بڑے بیقرار ہو رہے تھے۔ حضرت سعد بن ابی وقاص کی بیوی حضرت سلمیٰ کا ابو محجن کے کمرے کے سامنے سے گذر ہوا تو ابو محجن نے بڑی عاجزی و انکساری سے گزارش کی کہ مجھے جنگ میں حصہ لینے کے لیے چھوڑ دیا جائے اور وعدہ کرتا ہوں ، شام کو قید خانہ میں واپس آ جاؤں گا۔ حضرت سعد بن ابی وقاص کی بیوی کا دل پسیج گیا اور ابو محجن کو رہا کر دیا۔
جنگ شام کو ختم ہوئی۔ فوج کے افسران حضرت سعد بن وقاص کے پاس جمع ہوئے۔ دن بھر کی جنگ کے نتائج کی روشنی میں اگلے روز کا جنگی پلان بنایا جائے۔
حضرت سعد بن وقاص نے فوجی افسران سے پوچھا۔ ایک نوجوان کو بڑی دلیری سے لڑتے دیکھا۔ طریقہ جنگ ابو محجن والا اور گھوڑا میرا لگتا تھا۔ ابو محجن کو قید کر رکھا ہے۔ یہ شخص کون تھا۔ سب اجنبی شخص کی دلیری کا اعتراف کر رہے تھے لیکن کسی کو علم نہیں تھا کہ شخص کون تھا۔ اس دوران حضرت سعدبن ابی وقاص کی بیوی نے گفتگو سنی تو انہوں نے بتایا کہ ابومحجن تھا۔
حضرت سلمیٰ نے بتایا کہ ابو محجن کے کمرے کے سامنے سے گذری تو ابو محجن میری بہت زیادہ منت سماجت کرنےلگا۔ میرا پسیج گیا تھا۔ اب ابومحجن قید میں موجود ہے۔ حضرت سعد بن ابی وقاص نے سنتے ہی کہا ، واللہ! مجاہد اسلام کو قید نہیں کر سکتا۔ ابو محجن کو رہا کر دیا گیا۔ ابو محجن نے بھی شراب نوشی سے توبہ کر لی۔
اسماء صبا خواج کا افسانہ مایوسی فنی و فکری مطالعہ
اسماء صبا خواج کا تعلق لکھیم پور کھیری ہندوستان سے ہے، اردو کی ممتاز لکھاری ہیں، آپ کا افسانہ ''مایوسی"...