قدیم مصریوں نے انسانی مردہ اجسام کی مَمیفیکیشن ( نعشوں کو حنوط کرنے کا عمل ) کی ابتداء کی انکے اس عمل کے پیچھے انکا یہ عقیدہ تھا کہ انکو حنوط کرنے سے مرنے کے بعد کی زندگی میں انکی دوبارہ پیدائش ہوتی ہے اور یہی عقیدہ مصریوں میں نعشوں کو حنوط کرنے کی شروعات بنا۔ مصر کے تمام دور فراعنہ ( Pharaonic period ) میں انسانی نعشوں کو حنوط کرنے کے آثارات ملتے ہیں۔ انسانی اجسام کو حنوط کرنے کے علاوہ قدیم مصریوں میں مختلف جانوروں بلی ، کتے ، سانپ ، عقاب ، مگر مچھ اور کئی جانوروں کو حنوط کرنے کے شواہد بھی ملتے ہیں۔۔۔۔۔
قدیم مصر میں جانوروں کو حنوط کرنے کی کئی ایک وجوہات ہیں
1. قدیم مصریوں میں پالتو جانوروں کو بھی انکے مالکان کے ساتھ دفنایا جاتا تھا تو اس لیے انکو بھی مرنے والے کی طرح ہی احتیاط کے ساتھ حنوط کیے جانے کا رواج تھا ۔ اس بناء پر کئی انسانی ممیز کے ساتھ پالتو جانوروں کی ممیز بھی پائی گئی ہیں.
2. قدیم مصر میں کئی جانوروں کی ممیز کو عبادت کی غرض سے بطور خدا / دیوتا کے عقیدے کے تحت بیچا بھی جاتا تھا .
3. قدیم مصری کچھ جانوروں کو کسی خاص دیوتا کے جسمانی مظہر کے طور پر مانتے تھے اور انکی مصر میں پوجا بھی کی جاتی تھی ” باستیط Bastet “ ایک ایسی دیوی تھی جسے ” Cat goddess بلی دیوی “ کہا جاتا تھا اور اسکی عبادت بھی کی جاتی تھی ، اسی کی نسبت سے قدیم مصر میں بلیوں Cats کی حفاظت کی جاتی انکو پالا جاتا انکی خدمت کے علاوہ انکو عزت و احترام دیا جاتا اور مقدس ترین مانا جاتا تھا۔
4. جانوروں کو حنوط کرنے کے پیچھے ایک مقصد مصریوں کا یہ عقیدہ بھی تھا کہ انکے نذدیک آخرت کی زندگی میں انسانوں کے لیے خوراک فراہم کرنے کے مقصد کے لیے جانوروں کو حنوط کیا جاتا تھا۔
5. اور کچھ جانوروں کو دیوتاؤں کو نذرانے کے طور پر پیش کرنے کے لیے حنوط کیا جاتا تھا۔ کیونکہ مصریوں کے نذدیک انکے دیوتا ان جانوروں کی شکل اختیار کرتے تھے اس لیے یہ ان جانوروں کو حنوط کیا کرتے تھے۔
6. قدیم مصر میں جانوروں کو اپنے دیوتاؤں کے لیے بطور نذرانہ پیش کرنے کے لیے انکو حنوط کرنے کے عمل نے وسیع کاروبار کی شکل اختار کر لی تھی ، لوگ ان جانوروں کو خریدتے اور مندروں کے پجاریوں کے حوالے کر دیتے اور پجاری ان جانوروں کو مذہبی نذرانے کے طور پر ایک ساتھ ایک ہی قبر میں دفن کر دیتے تھے۔ آرکایولوجسٹس کو مصر میں کم و بیش تیس ایسی زمین دوز قبریں ملی ہیں جن میں سے ہر قبر کسی ایک جانور کے لیے مخصوص تھی۔
جانوروں کی ممیز کو ہم مختصراََ چند کیٹیگریز میں تقسیم کرتے ہیں۔
1. وہ پالتو جانور جنکو انکے مالکان کے ساتھ دفن کیا جاتا تھا۔ اسکے پیچھے یہی عقیدہ تھا کہ مرنے کے بعد کی زندگی میں مالکان کے پاس انکے پیارے پالتو جانور موجود رہیں گے۔
2. ایسے جانور جن کو بعد کی زندگی یعنی آخرت کی زندگی میں خوراک کی فراہمی کے لیے انسانوں کے ساتھ دفن کیا جاتا تھا تاکہ آخرت کی زندگی میں انکو ان جانوروں سے خوراک میسر آ سکے ان میں ایسے جانور تھے جنکو کھایا جا سکتا تھا۔
3. ایسے جانور جنکی عبادت کی جاتی تھی اور مذہبی طور پر یہ مقدس ترین ہوتے تھے.
4. ایسے جانور جو دیوتاؤں کی تصویر کشی کرتے تھے یعنی ان دیوتاؤں کو جن جانوروں کی صورت میں خیال کیا جاتا تھا تو ان جانوروں کو اسی دیوتا کو بطور نذرانہ کے مندروں میں رکھا جاتا تھا۔
قدیم مصریوں نے تقریباََ ہر جانور کو کسی نہ کسی وجہ کی بنیاد پر حنوط کیا تھا اور وقتاََ فوقتاََ کئی جانوروں کی مَمیز کو دریافت بھی کیا گیا ہے….!
اسماء صبا خواج کا افسانہ مایوسی فنی و فکری مطالعہ
اسماء صبا خواج کا تعلق لکھیم پور کھیری ہندوستان سے ہے، اردو کی ممتاز لکھاری ہیں، آپ کا افسانہ ''مایوسی"...