قدیم ایرانیوں کا مذہب
ایرانیوں کے قدیم مذہب کی تفصیل ان کے کتبوں یا کتابوں میں نہیں ملتی ہے پھر بھی ایسے ذرائع موجود ہیں۔ جن سے ان کی مذہبی حالت کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے۔
برصغیر میں آباد ہونے والے آریا مناظر فطرت یعنی آب و آتش، خاک و باد اور مناظر قدرت آفتاب و ماہتاب و برق و رعد کی پرستش کرتے تھے اور ساتھ ہی ساتھ برائیوں اور آلام کے دیوتاؤں کا تصور رکھتے تھے۔ متانیوں کے بارے میں جو کچھ معلوم ہوا ہے وہ یہی ہے کہ ان کے عقائد ہندی آریوں سے ملتے جلتے تھے۔ ایسی حالت میں ایرانیوں کے بھی متعلق یہی رائے ہے کہ ان کا مذہب بھی اسی نوعیت کا تھا اور ساتھ ساتھ منشر طور پر ایسے شواہد بھی ملتے ہیں جن سے اس کی تصدیق بھی ہو تی ہے۔
اہورا
یہ ایرانیوں کا سب سے بڑا معبود تھا اور اس کے معنی مالک کے ہیں، سنسکرت میں یہ اسورا جو بعد میں ایشور یا اسور بن گیا اور اہور یا اسورا کو مالک کائنات تصور کیا جاتا تھا۔
ٍ دیوا
قدیم آریائی دیوتا ہے، سنسکرت یا ویدی زبان میں یہ کلمہ دیاؤہ آیا ہے، جس کے معنی خدا سمادات کے ہیں۔ آخری ویدی دور میں دیاوہ یا دیوا کو بہت طاقت ور مانا گیا اور آسورہ پر اس کی برتری دیکھائی گئی ہے۔ شایدیہی دیوتا ہندی دیوتا شیوا ہے، جس کو مہادیوا کے لقب سے یاد کیا جاتا ہے اور یہ بھی ممکن ہے کہ یہ کلمہ شوا بن گیا ہو۔ ایران میں اس کے برعکس دیوا برائیوں کا دیوتا سمجھا گیا ہے اور اسے اہورا سے سرپیکار بتایا جاتا ہے۔ یہ کلمہ فارسی میں دیو یعنی شیطان بن گیا۔ دیوا کے ساتھی کماریان بتائے گئے ہیں اور کمار راجپوتوں کا بھی ایک اہم دیوتا ہے اور وہ اس کی اب بھی پوجا کرتے ہیں۔
مترا
یہ شمس دیوتا ہے جو سخت طاقت ور ہوگیا تھا۔ یہ سنسکرت میں متھرا آیا ہے۔ جو اوستا میں مشرہ آیا ہے اور فارسی میں مہر بن گیا اور ایرانی اسے چشم فلک کہتے تھے۔
دوسرے اہم دیوتا
ان اہم دیوتاؤں کے علاوہ ایرانیوں کا آرت سنسکرت کا ورت یعنی خدائے گیتی، آذروان یا آذر، سنسکرت کا اوردان یعنی برق دیوتا، ایرانیوں کا اترگنی اور سنسکرت کا اگنی یعنی آگ کی دیوی، ایرانیوں کا ایندراہ سنسکرت کا اندر یعنی کڑک دیوتا ہے۔ یہ وہ دیوتا ہے جو ایرانیوں کے علاوہ اور ویدوں میں بھی مشترک ہیں۔
ان دیوتاؤں کے علاوہ آرت جو سنسکرت میں ورت آیا ہے یہ خدائے گیتی ہے۔ آذروان یا آذر جو سنسکرت میں ادروان یعنی برق دیوتا آیا ہے۔ اتر اتراگنی سنسکرت کا اگنی یعنی آگ کی دیوی۔ ایندرا سنسکرت کا اندرا یعنی کڑک دیوتا وغیرہ کی ایرانی پوجا کرتے تھے۔
کچھ عرصہ بعد ایران میں خیر و شر کی دو طاقتوں کا تصور پیدا ہوگیا، جس نے ان کے مذہبی عقائد پر کہرا اثر ڈالا۔ انگرامنو یا ہر یمن بدی کا دیوتا اور ہورا کو خیر کا دیوتا قرار دیا گیا۔ ہورا کے ساتھ ایک صفت مزدہ بمعنی عاقل کا اضافہ ہوا۔ اس کے بعد ایرانیوں کے مذہبی تصورات انہی دو خداؤں یعنی خداون خیر و شر کے گرد چکر کھانے لگے۔ ہندی آریاؤں کی طرح ایرانیوں کے درمیان بھی پرہتوں کا ایک طبقہ موجود تھا، جس کو مغ یا مجسوس کہتے تھے۔ مذہبی رسوم کی ادائیگی اسی طبقہ کے متعلق تھی۔ اس طبقہ نے بھی مذہب کے اندر بہت پیچیدگیاں پیدا کردیں تھیں۔ قربانی کے وقت ایک مقدس گھاس کا رس پینا عبادت میں شامل تھا۔ اس گھاس کا نام سوما اور اوستا میں ہوما بتایا گیا ہے۔ یہ غالباََ بھنگ ہے جس کا عرق آج بھی پاک و ہند میں استعمال ہوتا ہے اور خصوصیت سے یہ مذہبی جشن و تہوار کے موقع پر بڑے پیمانے پر استعمال کیا جاتا تھا۔
دارا کے کتبوں میں اہرمن کو قادر مطلق بتایا گیا ہے اور بعد کے دور میں اسے اوستا، ژند اور پاژند میں سامی اثر کے تحت متھرا (سورج) کی پوجا کی جانے لگی اور مسیحی عہد میں بھی اس کے ساتھ خدائے آب انہتہ (ناہید سامی زہرہ) کی مجوسیوں میں پرستش کی جاتی تھی۔
تہذیب و تر تیب
(عبدالمعین انصاری)
اسماء صبا خواج کا افسانہ مایوسی فنی و فکری مطالعہ
اسماء صبا خواج کا تعلق لکھیم پور کھیری ہندوستان سے ہے، اردو کی ممتاز لکھاری ہیں، آپ کا افسانہ ''مایوسی"...