قابل ترس صرف غريب، مسکين يا يتيم ہی نہيں ہوتا بلکہ اصل ميں ترس کے قابل وہ ہے جو گناہ کرکے اس سے بے خبر رہتا ہے۔
ہر غيبت اور چغلی کرنے والا اور چاليں چلنے والا انتہائی بدنصيب ہے۔
بے حيائی کرکے خود کو اعلیٰ سمجھنے والا انتہائی گھاٹے ميں ہے۔
ہر شرابی ،زانی،جھوٹ بولنے والا کنگال ہے۔
اپنا اعمال نامہ ديکھ سکتا تو اپنے گناہوں کی سياہی ديکھ کر روتا۔
ہميں پہلے اپنے گناہوں کی فکر کرنی چاہیے۔ہمیں اپنی غلطيوں کو دیکھنا چاہیے پھر اُن پر کام کرنا چاہیے۔
خود کا سامنا کرنا اور خود کا احتساب سب سے مشکل لیکن بہت ضروری ہے۔
اپنے ليے اور اپنے ارد گرد کے ہر انسان کے ليے دعا کريں
گناہ سے نفرت کریں۔ گناہگار سے نفرت نہ کريں۔يہ نہ ہو کہ وہ مايوس ہو جاۓ اور کبھی توبہ نہ کرے کہ ميں تو بہت گناہگار ہوں اور ميرے ليے اب معافی کہاں
ياد رکھيں کہيں آپکا رويہ کسی اللّہ کے بندے کو اللّہ سے دور نہ کردے
جزاک اللہ خیر
“