اب یہ بات تو کسی سے چھپی ھوئی نہیں ھے کہ لنگڑا دجال (ایجنسیوں کا) خادم حسین رضوی ایک بکاو مال ھے آسیہ بی بی کے کیس کو لے کر اچھلنے کے پیچھے ھاتھ انہی کا ھے جنہوں نے ھزار ھزار دوپے کے نوٹ بانٹے تھے، آسیہ بی بی کوئی ایسی انوکھی ھستی بھی نہیں ھے جس کے لئے دنیا پاگل ھوتی پھرے بس ایک انسان ھے اور چند بچوں کی ماں ھے، پاکسان کی جیلوں میں ھزاروں بےگناہ عورتیں بند ھیں کچھ تو ایسی بھی ھیں جو پاکستان کے قانون اور عدالتی نظام کے منہ پر لعنت کا پنجا ھیں جنہیں بیس بیس سال بعد پچھلے دروازے سے باعزت بری کیا ھے اور پھر قزاق اسپتال کی انسبکشن پر چلے گئے تھے کیونکہ اب انصاف اور قانون اسپتالوں کی انسپکشن سے قائم ھونے لگے ھیں،
کیا ھوگا اگر آسیہ بی بی کو پھانسی ھوگئی ؟ کیا ھوگا اگر کوئی نامعلوم گولی اس مزدور ماں کا سینہ چیرٹی ھوئی نکل جاے؟ پھر ڈونلڈ ٹرمپ سے لے کر چین تک اور پیوٹن سے لے کر پوپ تک سب مان لیں گے کہ واقعی اسلام امن اور معاف کرنے والا مذھب ھے، یہ سب مغربی دانشور بکواس کرتے تھے کہ اسلام تلوار اور دھشت سے پھیلا ھے، کیا خادم حسین رضوی دنیا کاپہلا ابو بغدادی ھے۔ کیا فرق ھے گیارھویں صدی کے پادریوں اور اکیسویں صدی کے مولوی میں یعنی مسلمانوں کو مزید ابھی ایک ھزار سال تک بھگتنا ھوگا ؟
شاید ابھی تم نے بہت سے مشعال پیروں تلے کچلنے ھیں، شاید ابھی تم نے بہت سے عبدلرحمن کی لاشوں کو گجرانوالہ کی گلیوں میں گھسیٹنا ھے، ابھی بہت سے تاثیروں کی رواداری کی تاثیر کو عبرت کا نشان بنانا ھے، یا شاید ابھی تمھارے خونی بھٹوں کی آتشی آگ اور نجانے کتنی شمع اور اس کے پیٹ میں پلنے والے بچے کے گوشت اور خون کی بھینٹ مانگتی ھے، یہ تمھارے پرامن مذھب کبھی جون آف آرک کو جلاتے ھیں کبھی برونو کو آگ پر بٹھاتے ھیں، ارے تم جو اپنے مفادات کی گیلی لکڑیوں کو جلاتے ھو وقت آنے پر گھن شدہ اور خراب لکڑیوں کو جلانے میں کتنی دیر لگاو گے، آسیہ بی بی تو ایک استعارہ ھے ورنہ ابن عربی کے قاتلو آج کا ابن عربی بہاولپور جیل میں علم کا حافظ اب تمھاری وحشت کا حفیظ بن چکا ھے۔ دنیا کی کوئی عدالت تیرہ سال کے بچے پر شرع اور قانون لاگو نہیں کرتی مگر تم ڈرپوک اس سے بھی ڈرتے ھو، ڈرو اس وقت سے جب تم سے بھی وھی سلوک کیا جاے گا جو تم دوسروں سے روا رکھتے ھو مگر جب تک بہت دیر ھو چکی ھو گی کوئی سننے والا اور بچانے والا نہیں آےگا
“