جیسا کہ میں شمالی کوریا سیریز کی گزشتہ پوسٹس میں بتا چکی ہوں کہ شمالی کوریا دنیا کے غریب ترین ممالک میں شامل ہے ۔
گوشت اور پنیر جیسے آئٹمز اس ملک کی عام آبادی کی پہنچ سے کہیں باہر ہیں۔۔۔۔ شمالی کوریا میں صرف 1 پیزا ہٹ موجود ہے جسے “پیونگ یانگ پیزاریہ” کہا جاتا ہے ۔
لیکن یہاں بھی صرف اپر کلاس افراد اور غیر ملکی سیاح ہی فاسٹ فوڈ سے لطف اندوز ہوسکتے ہیں۔
اس پیزا ہٹ کو 2009 میں کِم جونگ اُن کے حکم پر کھولا گیا ، صرف اس لیے کہ کِم کو اطالوی کھانے پسند ہیں ۔۔۔ اس سے قبل کِم نے نیپلز، اٹلی سے ایک ذاتی پیزا شیف ہائر کر رکھا تھا تاہم کئی سال بعد اس نے ایک کورین کو اٹلی بھیج کر وہاں اطالوی کھانوں کی تربیت دلوانے کا فیصلہ کیا۔۔۔بعد از تربیت جب وہ واپس آیا تو کوریا میں پہلے پیزاریہ کا قیام عمل میں لایا گیا ۔
اس ریسٹورنٹ میں 5 قسم کا پیزا ، کچھ پاستہ اور چند قسم کے سُوپ دستیاب ہیں ۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔
پیزا، جسے دنیا کا معروف ترین فاسٹ فوڈ مانا جاتا ہے 8ویں صدی میں اٹلی میں متعارف ہوا ۔۔۔ سنہ 997 میں پہلی مرتبہ بیرونی تاجروں نے اٹلی میں اسے چکھا ۔
دنیا میں پہلی باضابطہ پیزا شاپ 1738 میں اٹلی کے شہر نیپلز میں قائم کی گئی جبکہ امریکہ میں پیزا 1905 میں متعارف ہوا۔
تاہم شمالی کوریا جہاں کی 60٪ آبادی بھوک و قحط سے گزر رہی ہے اور جہاں کی آبادی کا ایک بڑا حصہ اپنی پوری زندگیوں میں گوشت یا پنیر نہیں چکھ پاتا وہاں ایک پیزا ریسٹورنٹ کا کھلنا بھلے ہی بڑی بات ہے ۔۔۔ تاہم اس سہولت سے فائدہ محض چند ہزار افراد ہی اٹھا سکتے ہیں۔
اسماء صبا خواج کا افسانہ مایوسی فنی و فکری مطالعہ
اسماء صبا خواج کا تعلق لکھیم پور کھیری ہندوستان سے ہے، اردو کی ممتاز لکھاری ہیں، آپ کا افسانہ ''مایوسی"...