پوری دنیا میں طوفانی تبدیلیاں ۔
میں نے اپریل کہ ایک بلاگ میں کہا تھا کہ سیارہ Uranus دوسرے سیارے Taurus میں مئ ۱۵ کو داخل ہو رہا ہے ، جس سے بین الاقوامی طور پر بہت زبردست تبدیلیاں آئیں گی ، خاص طور پر پیسے کی مارکیٹ میں ۔ کل وہی ہوا جس کا مجھے اندیشہ تھا ۔ بہت ساری دنیا کی پیسہ کی مارکیٹں گر گئیں ۔ ترکی کا لییرا کوئ ڈالر کہ مقابلہ میں چالیس فیصد تک گرنے سے یورو میں کمی واقعہ ہوئ ۔ ہر طرف بے یقینی اور بے چینی کی فضا پھیل گئ ہے ۔
یہ ساری تبدیلیاں Brexit سے شروع ہوئ ، پھر فلپائن میں ڈٹرٹے، بعد میں امریکہ میں ٹرمپ ، فرانس کہ میکرون ، سعودیہ کہ محمد بن سلیمان ، ترکی کہ اردگن ، اٹلی کہ کونٹے ، کولمبیا کہ ڈیوک ، کیوبا کہ کینل، ملیشیا میں مہاتر اور پاکستان میں عمران خان ان تبدیلیوں کہ علمبردار بنتے دکھائ دے رہے ہیں ۔ افغانستان میں طالبان ، ترکی کا BRICS میں جانا بھی یہی معاملہ ہے ۔ سعودیہ کا روس کہ ساتھ ملنا ۔ کل ہی روسی سفیر اور ان کا فوجی جنرل ، عمران خان کو مل رہا تھا ۔ چین نے دس نکاتی ایجینڈا جاری کیا ہے جس میں عالمی اتحاد اور یکسانیت کی بات کی گئ ہے ۔ پرانی شاہراہ ریشم کا رُوٹ پھر بحال ہو گا ۔ اور نیا one belt one road کا منصوبہ بھی جاری رہے گا ۔ امریکہ دنیا کی تھانیداری سے پیچھے ہٹ رہا ہے اور چین آہستہ آہستہ جگہ سنبھال رہا ہے ۔ باوجود اس کہ میرے خیال میں امریکہ بہت عرصہ سنگل سپر پاور رہے گا ۔ جس کی وجہ ٹیکنالوجی ، ہیومن ریسورس اور اکانومی کا سائز ۔ روس کہ لیے صرف یوکرائن ، جیورجیا ، بیلارس اور پولینڈ میں اپنے اڈے رکھے گا اور چین کہ لیے تائوان ، ویتنام اور ملائشیا ۔
ہر جگہ نظام تبدیل ہو رہا ہے ۔ کیوبا میں کیمیونزم ختم ہو رہا ہے ۔ امریکہ میں جمہوریت رنگ بدل رہی ہے ۔ ترکی میں خلافت سر اٹھا رہی ہے ۔ فرانس ، اٹلی اور برطانیہ باقی دنیا کہ لیے کلوز ہوتے دکھائ دے رہے ہیں ۔ قومیت خدا بن کر ابھر رہی ہے ۔ پاکستان میں بھی نہ صرف کرنسی خطرناک حد تک گرائ گئ بلکہ اب تو کرنسی نوٹ کچھ بند کیے جا رہے ہیں اور باقی کہ ڈیزائین بدل رہے ہیں ، تاکہ کالا دھن نکلوایا جا سکے ۔ کینیڈا اور سعودیہ کی لڑائ طُول پکڑتی جا رہی ہے ۔ امریکہ اور چین کی تجارت کی جنگ تو عالمی جنگ کا نقشہ کھینچ رہی ہے ۔ لاکھوں من گوشت امریکہ کہ اسٹوریج ہاؤسز میں پڑا ہے ۔ چین کی ۲۰۰% تک ڈیوٹی کی وجہ سے جو ٹرمپ کی چینی اشیاء پر ڈیوٹی کے جواب میں چین نے کیا ۔ پہلی دفعہ چین میں کمیونسٹ پارٹی کہ اجلاس میں Xi Jin Ping پر چڑھائ کی گئ ۔
یورینس ، ٹورس میں نومبر تک رہے گا واپس پھر Aries میں چلا جائے گا لیکن صرف مارچ ۲۰۱۹ تک ، اس کہ بعد پھر ٹورس میں آ جائے گا اور پھر ۲۰۲۶ تک رہے گا ۔ لہٰزا یہ تبدیلیوں کا فیز تقریباً آ آٹھ سال پر محیط ہے ۔ اس سے پہلے بھی جب یورینس ٹورس میں آیا تھا تو عالمی جنگیں ہوئیں ، خلافت ختم ہوئ ، مالیاتی ڈیپریشن اور نظام میں تبدیلیاں رونما ہوئیں ۔ کالونیاں آزاد ہوئیں ۔
میں نے اپنے کل کہ بلاگ میں لکھا تھا کہ ET دنیا میں آ گئے ہیں ۔ ایک دوست نے کہا کہ یہ تو پھر Star Wars ہو گئ میں نے عرض کی جناب کل بتاؤں گا ۔ دراصل یہ سب کچھ
Empire strikes back
ہے ۔ اب زمینی مخلوق لڑے گی خلائ مخلوق سے ۔ دنیا کا نقشہ تو وہی رہے گا لیکن روحوں کہ معاملات بہت بدل جائیں گے ۔ سرمایہ دارانہ نظام آخر دم توڑ گیا ۔ امریکہ میں تو کارپوریشنز کہ خلاف ٹرمپ نے کھلی جنگ کا اعلان کر دیا ہے ۔ پاکستان میں بھی فواد حسن نے نیب پنجاب کو آشیانہ کیس میں منشا کہ بھانجے سلیم شہزاد کہ ملوث ہونے کا عندیہ دیا ۔ یہ آگ سیٹھوں کو اپنی لپیٹ میں لے لے گی ۔ مزے کی بات یہ سارا کام ایلیٹ کہ نمائندہ عمران کہ ہاتھوں ہی ہو گا ۔ قریبی دوست علیم خان اور زلفی تو پھنستے دکھائ دے رہے ہیں ۔ مسئلہ ہے اب ہر جگہ صفائ ستھرائ کا اور وہ ہو کر رہے گی وگرنہ سب کچھ فنا ہو جائے گا ۔ پہلے زمانوں میں عمریں سینکڑوں سال ہوتی تھیں ۔ حضرت نوح کی عمر ۹۵۰سال تھی ۔ اسی طرح حضرت خضر نے طولانی عمر پائ ۔ اب عمریں کیوں کم ہوتی جا رہی ہیں ۔ نیگیٹو انرجی نے اتنا زیادہ غلبہ پا لیا ہے کہ ایک ایسا شدید قسم کا electromagnetic field
جنریٹ ہو گیا ہے جو نہ صرف کشش ثقل کو متاثر کر رہا ہے بلکہ روحوں کی روشنی کو مدھم کرتا دکھائ دے رہا ہے ۔ روح کا احساس سانس اور دل کی دھڑکن سے ہوتا ہے دونوں ہی بہت مشکل ہو گئے ہیں اس خوفناک آلودگی کہ باعث ۔
میرے خیال میں انسانی زندگی کے ایسے فیز کا آغاز ہو گیا ہے جس میں قدرت کہ قریب جانے کی کشمکش شروع ہو گئ ہے ۔ organic food سے organic living کی ۔ چین کہ دس نکاتی پروگرام میں اس طرف بھی اشارہ ہے ۔ پوری دنیا بدل جائے گی ۔ اس صورت میں میرا مشورہ ہو گا کہ لوگ کچھ عرصہ کہ لیے نقل مکانی سے پرہیز کریں ۔ جب تک کہ ۲۰۲۵ تک یہ سارے معاملات حتمی شکل اختیار نہیں کر جاتے ۔ باقی غیب کا علم تو اللہ تعالی کہ پاس ہے ہم تو اپنے حواس خمسہ اور انرجی کی مدد سے کچھ اندازہ ہی لگا سکتے ہیں ۔ جیسے ہم یہ تو بتا سکتے ہیں کہ کل کا دن گرم ہو گا یہ نہیں بتا سکتے کیوں ؟ اس علم ازلی کا خزانہ تو حضرت خضر کہ پاس ہی ٹھہرا اور رب کہ معاملات رب بہتر جانے ۔
سلامت رہیں ۔ خوش رہیں ۔
یہ تحریر فیس بُک کے اس پیج سے لی گئی ہے۔