کراچی سے تعلق رکھنے والے محترم سکندر بروہی صاحب اردو، سندھی، انگریزی اور براہوی زبان کے نامور ادیب و صحافی ،دانشور اور سوشل ایکٹوسٹ ہیں ۔ ہم دونوں کچھ عرصہ قبو سعید خان ضلع لاڑکانہ موجودہ ضلع قنبر شہداد کوٹ سندھ کے گورنمنٹ ہائی اسکول میں پڑھے ۔ وہ مجھ سے ایک کلاس سینئر تھے ۔ میں 1981 میں جماعت ششم میں تھا وہ جماعت ہفتم میں تھے جبکہ ان کے چھوٹے بھائی محمد قاسم بروہی صاحب میرے کلاس فیلو تھے ۔ میں 1983 میں جماعت ہشتم میں اپنے شہر ڈیرہ مراد جمالی آ گیا ۔ جس کے بعد میرے اور ان کے درمیان کوئی رابطہ نہیں ہو سکا ۔ 9 جنوری 2021 کو براہوئی اکیڈمی کے زیراہتمام ڈیرہ مراد جمالی میں بابائے براہوئی کا خطاب پانے والی شخصیت، ممتاز ادیب و صحافی اور دانشور بابو نور محمد پروانہ صاحب کی یاد میں شہید بینظیر بھٹو پریس کلب ڈیرہ مراد جمالی میں ٹھیک 38 برس بعد سکندر صاحب سے میری ملاقات ہوئی اور یہ تو آپ اور ہم سبھی جانتے ہیں کہ اتنے طویل عرصے کے بعد اگر بچپن، لڑکپن یا زمانہ طالب علمی کے کسی دوست سے ملاقات ہو تو اس وقت کتنی خوشی محسوس ہوتی اور کیسی کیفیت ہوتی ہے وہ لفظوں میں بیان نہیں ہو سکتی ۔ اس ملاقات میں دوران گفتگو وہی پرانی باتیں ہوئیں اور حسین یادیں تازہ ہو گئیں ۔
مجھے براہوئی زبان کے شایع ہونے والے پہلے اخبار " ایلم" اور اس کے بانی اور مالک جناب نور محمد پروانہ صاحب کے متعلق سکندر بروہی صاحب سے ہی آگاہی حاصل ہوئی ۔ بعد میں فروری 1991میں سندھی، براہوئی، عربی اور فارسی کے نامور عالم، ادیب و مصنف، شاعر اور دانشور، درویش صفت شخصیت محترم جوہر بروہی صاحب کی میزبانی میں اور نور محمد پروانہ صاحب کے زیر صدارت فرید آباد ضلع دادو سندھ میں منعقد ہونے والے عظیم الشان 3 روزہ براہوئی ادبی سیمینار اور محفل مشاعرہ کا انعقاد میں شریک ہونے مشاعرے میں اپنا کلام پڑھنے تقریب سے خطاب کرنے اور محترم نور محمد پروانہ صاحب سے ملاقات کا اعزاز حاصل ہوا ۔ سکندر بروہی صاحب اور ان کے بھائی محمد قاسم بروہی صاحب قبو سعید خان کے بعد حیدر آباد منتقل ہو گئے وہیں تعلیم حاصل کی اور وہیں یہ دونوں بھائی صحافت کے شعبے سے وابستہ ہو گئے ۔ اس کے بعد سکندر صاحب کراچی منتقل ہو گئے جبکہ محمد قاسم صاحب اپنی صحافتی ذمہ داریوں کے سلسلے میں کچھ عرصہ اسلام آباد منتقل ہو گئے ۔ سکندر صاحب صحافت کے ساتھ ساتھ این جی اوز سے بھی وابستہ ہوئے اس شعبے میں بھی فعال کردار ادا کرتے رہے ۔ یہ دنیا کے 15 سے زائد ممالک کی سیاحت اور مطالعاتی دورے بھی کر چکے ہیں ۔ ماشاءاللہ یہ اس وقت کراچی کے پوش علاقے ڈفینس سوسائٹی میں مستقل رہائش پذیر ہیں جبکہ ماشاءاللہ ان کی ایک بیٹی امریکہ میں اور ایک بیٹے کینیڈا میں مستقل طور پر منتقل ہو چکے ہیں اور اچھے عہدوں پر فائز خوش گوار اور کامیاب زندگی گزار رہے ہیں تاہم سکندر صاحب اپنے وطن اور اپنی قوم سے بے پناہ محبت کے باعث بیرون ملک منتقل نہیں ہوئے جبکہ ان کے چھوٹے بھائی محمد قاسم بروہی صاحب حیدر آباد سندھ میں مستقل طور پر قیام پذیر ہیں ۔
اسماء صبا خواج کا افسانہ مایوسی فنی و فکری مطالعہ
اسماء صبا خواج کا تعلق لکھیم پور کھیری ہندوستان سے ہے، اردو کی ممتاز لکھاری ہیں، آپ کا افسانہ ''مایوسی"...