ایک درخت کی عمر کیا ہے؟ اگر یہ کسی ٹراپیکل علاقے میں نہیں تو اس کی عمر اس کے درختوں کے دائروں سے معلوم کی جا سکتی ہے۔ اور ان دائروں میں صرف اس درخت کی عمر ہی نہیں، یہاں کی تاریخ بھی لکھی ہے۔ ایسا کیوں؟
بارش اور درجہ حرارت کی سال میں ہونے والی تبدیلیوں کا مطلب یہ ہے کہ ان درختوں کے بڑھنے کا ریٹ بھی سال میں تبدیل ہوتا ہے۔ سال میں کسی وقت تیزی سے بڑھتا ہے اور کسی وقت رک جاتا ہے۔ اپنے بڑھنے کے وقت میں اس رفتار کا تعلق اس سے ہے کہ موسم کیسا ہے۔ جب اس کے دائرے گنیں تو یہ اس کی عمر ہوں گے۔ مثال کے طور پر اگر 191 دائرے ہیں تو یہ اس کی عمر ہے اور درخت 1828 میں پیدا ہوا تھا۔ ہر دائرے کی موٹائی یہ بتاتی ہے کہ اس سال بارشیں کتنی ہوئی تھیں یا خشک سالی رہی تھی۔ یعنی کہ یہ مورس کوڈ میں لکھا پیغام ہے۔
اگر کسی پرانی لکڑی ملی ہے تو اس رنگز کو پڑھنے کے ماہرین (ڈینڈو کرونولوجسٹ) پہلے اس لکڑی کے دائرے دیکھتے ہیں۔ ان کی موٹائی کا پیٹرن نوٹ کرتے ہیں۔ پھر اس پیٹرن کا یہاں ملنے والے دوسرے لکڑی کے بیم سے موازنہ کرتے ہیں۔ مثال کے طور پر اگر 2019 میں ایک چار سو سال پرانا درخت کاٹا جائے جس میں تیرہ رنگز پر مشکل ایک پیٹرن نمایاں جس میں پانچ چوڑے، دو تنگ اور چھ چوڑے رنگ ہوں۔ اس سے ہمیں یہ پتہ لگ جائے کہ 1631 سے 1643 کے درمیان موسم اس طرح کا رہا تھا۔ اب اگر اسی جگہ پر ہمیں لکڑی ملے جس میں 332 رنگز ہوں اور ہمیں یہ نہ پتا ہو کہ یہ کتنا پرانا ہے لیکن یہی پیٹرن اس کے باہر سے گنتی کرنے پر ساتویں رنگ میں نظر آ جائے تو ہمیں پتہ لگ جائے گا کہ اس کے درخت کو 1650 میں گرایا گیا تھا (1643 کے بعد سات سال)۔ اور یہ درخت خود 1318 میں پیدا ہوا تھا۔ اس سے ہمیں اس علاقے کے 1318 سے لے کر 1650 تک کے موسمیاتی پیٹرنز کا بھی پتا لگ جائے گا۔ اس کے بعد ہم اس علاقے کی تاریخ میں مزید پیچھے کی طرف جا سکتے ہیں۔ اور ایسی لکڑی ڈھونڈ سکتے ہیں جو ان برسوں کے بیچ میں کہیں کاٹی گئی ہو۔
ڈینڈوکرونوجسٹ درختوں کے رنگ میں لکھی جانے والی اس طرح کی تکنیک سے دنیا کے کئی علاقوں میں ہزاروں سال کی تاریخ کو بنا چکے ہیں۔ پیٹرن کا انحصار مقامی موسم کے پیٹرن پر ہے اور پڑھے جانے والے پیٹرن ایک جغرافیائی علاقے کیلئے ہوتے ہیں۔ ریکارڈ بنا لینے کے بعد آرکیولوجسٹ کسی بھی تہذیب کی سٹڈی کرنے کے لئے ملنے والے آثار میں لکڑی کو دیکھ کر پہچان جاتے ہیں کہ اس کو کب گرایا گیا تھا۔ تمام تہذیبیں لکڑی کا استعمال کرتی رہی ہیں۔ جنگل میں کٹا تنا دیکھ کر پہچان لیا جاتا ہیں کہ یہ بچ جانے والا تنا کب مکمل درخت تھا۔ اضافی بونس یہ کہ اس سے پتا لگ جاتا ہے کہ علاقے کا موسم کیسے تبدیل ہوتا رہا۔ بارشیں کب ہوتی رہیں، قحط کب آتے رہے۔ دوسرے آثار کے ساتھ مل کر موسم کا انسانی آبادی پر ہونے والے اثرات، آبادی کے اتار چڑھاوٗ اور تہذیبوں کے عروج و زوال کے ان کے تعلق آرکیولوجسٹ نکال سکتے ہیں۔ ان لوگوں کے بھی جن کے اب اس دنیا میں جانشین تک باقی نہیں رہے۔
پڑھنے والوں کیلئے یہ پرانی تاریخ قسم قسم کی جگہوں پر اور طرح طرح کے طریقوں سے لکھی ہوئی ہے۔ درختوں کے یہ دائرے ان میں سے بس ایک طریقہ ہے۔
درخت کی عمر جاننے کا طریقہ آسان زبان میں