دنیا کی 7 ارب 80 کروڑ کی آبادی میں کسی بھی شخص کی معلومات مکمل نہیں ہوتیں۔ بلکہ حکومتی اداروں تک کی معلومات بہت محدود ہوتی ہیں۔ معلومات کے بعد تجزیئے اور اندازے کا مرحلہ ہنر و حکمت کا محتاج ہوتا ہے۔
جبکہ انسان کا اپنا حلقہء احباب چند راز و نیاز اور چند سو دکھ سکھ و لین دین والے اور چند ہزار دعا سلام و جان پہچان والے افراد تک محدود ہوتا ہے۔ اس لیے اربوں لوگوں کی خواہشوں و منصوبوں اور کوششوں و کاوشوں سے انسان لاعلم رہتا ہے۔
انسان صرف اپنے علم کی حد تک تجزیہء کرسکتا ہے اور تجربے کی حد تک اندازہ لگا سکتا ہے کہ؛ مخصوص علاقے میں حالات کیا ہیں اور کیا تبدیلی متوقع ہو سکتی ہے۔
عام طور پر کسی بھی قوم میں سیاسی شعور رکھنے والے افراد کا تناسب؛
1۔ بین الاقوامی سطح پر ایک کروڑ میں ایک ہوتا ہے۔
2۔ قومی سطح پر پچاس لاکھ میں ایک ہوتا ہے۔
3۔ صوبائی سطح پر دس لاکھ میں ایک ہوتا ہے۔
4۔ ڈویژن کی سطح پر ایک لاکھ میں ایک ہوتا ہے۔
5۔ ضلع کی سطح پر پچاس ہزار میں ایک ہوتا ہے۔
6۔ تحصیل کی سطح پر دس ہزار میں ایک ہوتا ہے۔
7۔ یونین کونسل کی سطح پر ایک سو میں ایک ہوتا ہے۔
8۔ موضعے کی سطح پر پچاس میں ایک ہوتا ہے۔
9۔ محلے / گائوں کی سطح پر دس میں ایک ہوتا ہے۔
پنجابیوں کو اپنے دائرے میں رہتے ہوئے عمل کرنے چاہیئں۔
ہر انسان کا سماجی و کاروباری دائرہ محدود ' درمیانہ اور وسیع ہوتا ہے۔
وسیع دائرہ بین الاقوامی ' قومی یا صوبائی دائرے تک ہوتا ہے۔
درمیانہ دائرہ ڈویژن ' ضلعے یا تحصیل کے دائرے تک ہوتا ہے۔
محدود دائرہ یونین کونسل ' موضعے یا محلے/قصبہ کے دائرے تک ہوتا ہے۔
پاکستان میں پنجابیوں کی آبادی 12 کروڑ ہے۔ پاکستان میں پنجابیوں کے سیاسی شعور کی سطح کا جائزہ لیا جائے تو؛
1۔ محلے / گائوں کی سطح کا سیاسی شعور رکھنے والے پنجابی ایک کروڑ 20 لاکھ ہوں گے۔
2۔ موضعے کی سطح کا سیاسی شعور رکھنے والے پنجابی 12 لاکھ ہوں گے۔
3۔ یونین کونسل کی سطح کا سیاسی شعور رکھنے والے پنجابی ایک لاکھ 20 ہزار ہوں گے۔
4۔ تحصیل کی سطح کا سیاسی شعور رکھنے والے پنجابی ایک لاکھ 20 ہزار ہوں گے۔
5۔ ضلع کی سطح کا سیاسی شعور رکھنے والے پنجابی ایک لاکھ 20 ہزار ہوں گے۔
6۔ ڈویژن کی سطح کا سیاسی شعور رکھنے والے پنجابی ایک لاکھ 20 ہزار ہوں گے۔
7۔ صوبائی سطح کا سیاسی شعور رکھنے والے پنجابی 12 ہزار ہوں گے۔
8۔ قومی سطح کا سیاسی شعور رکھنے والے پنجابی ایک ہزار 200 ہوں گے۔
9۔ بین الاقوامی سطح کا سیاسی شعور رکھنے والے پنجابی ایک سو 20 ہوں گے۔
پنجابیوں کا المیہ یہ ہے کہ؛
ایک تو یہ کہ؛ اپنے سیاسی شعور کا جائزہ لے کر اپنے سیاسی شعور کی سطح کی سیاسی سرگرمیوں میں مصروف ہونے کے بجائے اپنے سیاسی شعور سے بلند تر سیاسی سرگرمیوں میں مصروف ہو جاتے ہیں۔
اس لیے اپنا وقت بھی خراب کرتے ہیں اور سیاسی طور پر بھی ناکام رہتے ہیں۔ بلکہ اپنی گھریلو و کاروباری الجھنوں کا بھی شکار ہو جاتے ہیں۔
حالانکہ اپنے سیاسی شعور کے مطابق سیاسی سرگرمیوں میں مصروف رہتے تو سیاسی طور پر بھی کامیاب رہتے اور گھریلو و کاروباری الجھنوں کا شکار بھی نہ ہوتے۔
دوسرا یہ کہ؛ سیاسی شعور کو پرکھ کر سیاسی رہنماؤں کی قیادت میں سیاسی سرگرمیاں انجام دینے کے بجائے اپنے سیاسی شعور سے بلند تر سیاسی سرگرمیوں میں مصروف افراد کے سرمایہ دار ہونے کی وجہ سے ' اقتدار پر فائز افراد سے تعلقات ہونے کی وجہ سے ' رشتہ دار ہونے کی وجہ سے ' برادری کا ہونے کی وجہ سے یا دوست یار ہونے کی وجہ سے ' ان افراد کی قیادت کو قبول کرکے سیاسی سرگرمیوں میں مصروف ہو جاتے ہیں۔
اس لیے اپنا وقت بھی خراب کرتے ہیں اور سیاسی طور پر بھی ناکام رہتے ہیں۔ بلکہ اپنی گھریلو و کاروباری الجھنوں کا بھی شکار ہو جاتے ہیں۔
حالانکہ سیاسی شعور کو پرکھنے کے بعد سیاسی رھنماؤں کی قیادت قبول کرتے اور سیاسی سرگرمیوں میں مصروف رہتے تو سیاسی طور پر بھی کامیاب رہتے اور گھریلو و کاروباری الجھنوں کا شکار بھی نہ ہوتے۔