زبان جتنے بڑے علاقے میں بولی جاتی ھو اور اس زبان کے بولنے والے جتنے زیادہ ھوں۔ اس زبان کے معیاری یا مرکزی لہجے کے علاوہ اس زبان کے ضمنی اور ذیلی لہجے بھی اتنے ھی زیادہ ھوتے ھیں۔ انگریزی ' عربی ' چینی ' ھندی زبانیں دنیا کی بڑی زبانیں ھیں۔ اس لیے ان زبانوں کے ضمنی اور ذیلی لہجے بھی بہت زیادہ ھیں۔ اسی طرح پنجابی زبان بہت بڑے علاقے میں بولی جاتی ھے جبکہ پنجابی زبان بولنے والوں کی تعداد بھی بہت زیادہ ھے۔ پنجابی زبان دنیا کی نوویں بڑی زبان ھے۔ اس لیے پنجابی زبان کے ضمنی اور ذیلی لہجے بھی بہت زیادہ ھیں۔ پنجابی زبان کا ایک معیاری 8 ضمنی اور 31 ذیلی لہجے ھیں۔
پنجابی زبان کا معیاری لہجہ ماجھی ھے۔ جو کہ پنجابی زبان کی بنیاد ھے اور ماجھی لہجہ بولنے والے علاقے کو "ماجھا" کہا جاتا ھے۔ لفظ "ماجھا" کا مطلب "مرکز" یا "درمیان" ھے. ماجھے کا علاقہ جغرافیائی طور پر تاریخی پنجاب کے "درمیان" کے علاقے میں واقع ھے.
ماجھی لہجہ کا علاقہ ھندوستانی پنجاب کے 4 اضلاع؛ امرتسر’ گرداسپور’ پٹھانکوٹ ’ ترن تارن صاحب اور پاکستانی پنجاب کے 16 اضلاع؛ لاھور’ قصور’ اوکاڑہ ’ پاکپتن ’ ساھیوال ’ ٹوبہ ٹیک سنگھ ’ فیصل آباد ’ چنیوٹ ’ حافظ آباد ’ منڈی بہاؤ الدین ’ گجرات ’ سیالکوٹ ’ نارو وال ’ گجرانوالہ ’ شیخوپورہ ’ ننکانہ صاحب ھے۔ جبکہ ماجھی لہجہ پاکستان ' بھارتی پنجاب ' ھریانہ ' اتر پردیش کے بڑے شہروں ' دھلی اور ممبئی جیسے بڑے شہروں میں بھی بولا جاتا ھے۔
ماجھی لہجہ کے علاقے کو پنجابی زبان کے 8 ضمنی لہجوں؛ مالوی ’ دوآبی ’ ڈوگری ’ پہاڑی ' پوٹھو ھاری ’ ھندکو ' شاھپوری ’ جھنگوچی کے علاقوں نے چاروں طرف سے گھیرا ھوا ھے.
پنجابی زبان کا مرکزی یا معیاری لہجہ ماجھی مشرقی پنجاب اور مغربی پنجاب کے دونوں حصوں میں پنجابی لکھنے کے لیے بنیادی زبان ھے۔ ماجھی لہجہ پنجابی زبان کے 8 ضمنی لہجوں؛ مالوی ’ دوآبی ’ ڈوگری ’ پہاڑی ' پوٹھو ھاری ’ ھندکو ' شاھپوری ’ جھنگوچی کو آپس میں جوڑے ھوئے ھے۔ جبکہ پنجابی زبان کے مرکزی یا معیاری لہجے اور ضمنی لہجوں کے علاوہ پنجابی زبان کے 31 ذیلی لہجے بھی ھیں۔01۔ پوادھی 02۔ بانوالی 03۔ بھٹیانی 04۔ باگڑی 05۔ لبانکی 06۔ کانگڑی 07۔ چمبیالی 08۔ پونچھی 09۔ گوجری 10۔ آوانکاری 11۔ گھیبی 12۔ چھاچھی 13۔ سوائیں 14۔ پشوری/پشاوری 16۔ جاندلی / روھی 17۔ دھنی 18۔ چکوالی 19۔ بھیروچی 20۔ تھلوچی /تھلی 21۔ ڈیرہ والی 22۔ بار دی بولی 23۔ وزیرآبادی 24۔ رچنوی 25۔ جٹکی 26۔ چناوری 27۔ کاچی / کاچھڑی 28۔ ملتانی 29۔ جافری/کھیترانی 30۔ ریاستی / بہاولپوری 31۔ راٹھی / چولستانی۔ جوکہ پنجابی زبان کے 8 ضمنی لہجوں مالوی ’ دوآبی ’ ڈوگری ’ پہاڑی ' پوٹھو ھاری ’ ھندکو ' شاھپوری ’ جھنگوچی کے ذریعے پنجابی زبان کے مرکزی یا معیاری لہجے ماجھی کے ساتھ منسلک ھوتے ھیں اور ماجھے کے سرے کے علاقے میں بولے جاتے ھیں۔
پنجابی زبان کے "مرکزی" یا "درمیان" کے لہجے ماجھی کو پنجابی زبان کے 8 ضمنی لہجوں نے چاروں طرف سے گھیرا ھوا ھے اور ان ضمنی لہجوں کے جملوں میں اکا دکا الفاظ ایسے ھوتے ھیں جن کی ھجے پنجابی زبان کے معیاری لہجہ ماجھی کے الفاظ سے مختلف ھوتی ھے۔ لیکن مجموعی طور پر جملے کے پنجابی الفاظ اور پنجابی گرامر ایک جیسی ھی ھوتی ھے۔
پنجابی زبان کے 31 ذیلی لہجے ایک طرف سے ضمنی لہجوں کے علاقے سے جڑے ھوئے ھیں لیکن دوسری طرف سے پنجاب کے سرے کے علاقے ھونے کی وجہ سے دیگر زبانوں کے علاقوں سے ملتے ھیں۔ جبکہ باھر سے دوسری قوموں کے افراد بھی مرکزی پنجاب کے علاقے یا ماجھے کے ارد گرد کے علاقوں میں تجارت و سیاحت کے لیے آنے یا نقل مکانی و قبضہ گیری کے لیے آنے کی وجہ سے مرکزی پنجاب کے علاقے یا ماجھے کے ارد گرد کے علاقوں میں داخل ھونے سے پہلے مرکزی پنجاب کے سرے پر واقعہ علاقوں میں ٹھرتے یا آباد ھوتے رھے ھیں۔ اس لیے ان کی زبانوں کے کچھ الفاظ کی آمیزش بھی ان علاقوں میں بولی جانے والی پنجابی کے لہجوں میں ھوتی رھی ھے۔ جس کی وجہ سے پنجابی زبان کے ذیلی لہجوں میں مجموعی طور پر جملے کے پنجابی الفاظ اور پنجابی گرامر ایک جیسی ھونے کے باوجود جملوں میں اکا دکا الفاظ کی ھجے پنجابی زبان کے معیاری لہجہ ماجھی کے الفاظ سے مختلف ھونے کے ساتھ ساتھ اکا دکا الفاظ بھی ایسے ھیں جنہیں پڑوس کی زبان سے لیا گیا ھے یا دوسری قوموں کے ان افراد کی زبانوں سے لیا گیا ھے جو ان علاقوں میں ٹھہرتے یا آباد ھوتے رھے۔
مرکزی پنجاب یا ماجھے کے ارد گرد کے 8 علاقوں کے داخلی راستوں پر واقع پنجاب کے سرے کے علاقوں میں دوسری قوموں کے افراد کی آمد اور آباد گاری زیادہ ھونے کی وجہ سے دوسری قوموں کی زبانوں کے الفاظ یا دوسری قوموں کے افراد کے پنجابی زبان کے الفاظ کی اپنے انداز میں ھجے کرنے کی وجہ سے ان علاقوں میں پنجابی زبان کے ذیلی لہجے زیادہ ھیں۔ زیادہ لہجے ھونے کی وجہ سے ایک تو پنجابی زبان کے ذیلی لہجے بولنے والے چھوٹے چھوٹے علاقے وجود میں آگئے ھیں اور دوسری طرف ذیلی لہجے بولنے والے افراد کی تعداد بھی تھوڑی تھوڑی ھو گئی ھے۔ پنجاب کے مغرب ' شمال مغرب اور جنوب مغرب کی طرف سے پنجاب پر حملہ کرنے ' قبضہ کرنے یا تجارت کرنے والے دوسری قوموں کے افراد کی آمد اور آباد گاری زیادہ ھوئی۔ اس لیے پنجاب کے مشرق ' شمال مشرق ' شمال ' جنوب مشرق اور جنوب کے علاقوں کی نسبت پنجاب کے مغرب ' شمال مغرب اور جنوب مغرب کی طرف پنجابی زبان کے ذیلی لہجے بھی زیادہ وجود میں آئے۔
1۔ پنجابی زبان کا مالوی لہجہ
مالوی لہجے کا علاقہ جنوب مشرق کی طرف سے ماجھی لہجے کے علاقے سے منسلک ھے۔ جوکہ بھارتی پنجاب کے 17 اضلاع؛ انبالہ ’ برنالا ’ بھٹنڈا ’ پٹیالہ ’ فریدکوٹ ’ فتح گڑہ صاحب ’ فیروز پور ’ گنگا نگر’ حصار ’کروکشیترہ ’ لدھیانہ ’ ملیر کوٹلہ ’ مانسہ ’ موگا ’ سری مکتسر صاحب ’ روپر ’ سنگرور پر مشتمل ھے. جبکہ مالوی لہجہ ھریانہ کے شمالی حصوں اور پاکستانی پنجاب کے مشرقی حصے میں ضلع وھاڑی اور بہاولنگر کے سرحدی علاقے میں بھی بولا جاتا ھے۔ ملوئی یا مالوی لفظ مالو سے بنا ھے۔ مالو آریہ لوگوں کی ایک پرانی ذات تھی۔ مہا بھارت میں مالو لوک راج کا ذکر ھوا ھے۔ ملوئی لہجے میں پرانی ویدک بولی کے کئی الفاظ ملتے ھیں۔ اسی کی نسبت سے اس لہجے کو مالوی لہجہ کا نام دیا گيا ھے۔
مالوی کے 5 ذیلی لہجے
1۔ پوادھی پنجابی لہجہ
پوادھی لہجہ پنجابی زبان کے ضمنی لہجے مالوی میں پڑوس کے علاقے کی ھریانوی زبان کے الفاظ کے اثرات کی وجہ سے وجود میں آیا۔ یہ لہجہ پنجاب کے مرکزی علاقے ماجھے سے جنوب مشرق کی طرف پنجاب کے سرے کے علاقے بھارتی پنجاب کے اضلاع؛ کھرار ' کورالی ' روپر ' نورپور بیدی ' مورنڈہ ' پیل ' راجپورہ ' سمرالا میں بولا جاتا ھے۔ سنسکرت کے لفظ "پوروَ اردھ" کا مطلب ھے "مشرق کی طرف کے علاقے کا آدھا حصہ"۔ اسی مناسبت سے ماجھے کے مشرق کی طرف پنجاب کے سرے کے علاقے کے آدھے حصے کے لوگوں کو "پوادھیئے" کہا جاتا ھے اور وھاں بولے جانے والے لہجے کو پوادھ کی بولی یا پوادھی کہا جاتا ھے۔
2۔ بانوالی پنجابی لہجہ
بانوالی لہجہ پنجابی زبان کے ضمنی لہجے مالوی میں ھریانہ کے علاقے کی ھریانوی زبان کے الفاظ کے اثرات کی وجہ سے وجود میں آیا۔ یہ لہجہ پنجاب کے مرکزی علاقے ماجھے سے جنوب مشرق کی طرف پنجاب کے سرے کے علاقے ھریانہ کے علاقے بانوالی میں بولا جاتا ھے۔ بانوالی کے ھریانہ میں ھونے کی وجہ سے بانوالی لہجہ میں ھریانوی زبان کے الفاظ کے اثرات زیادہ ھیں۔
3۔ بھٹیانی پنجابی لہجہ
بھٹیانی لہجہ پنجابی زبان کے ضمنی لہجے مالوی میں ھریانہ کے علاقے کی ھریانوی اور بیکانیر کے علاقے کی مارواڑی زبان کے الفاظ کے اثرات کی وجہ سے وجود میں آیا۔ یہ لہجہ پنجاب کے مرکزی علاقے ماجھے سے جنوب مشرق کی طرف پنجاب کے سرے کے علاقے ھریانہ کے ضلع حصار میں بولا جاتا ھے اور بیکانیر کے راٹھے بولتے ھیں۔
4۔ باگڑی پنجابی لہجہ
باگڑی لہجہ پنجابی زبان کے ضمنی لہجے مالوی میں مارواڑی زبان کے الفاظ کے اثرات کی وجہ سے وجود میں آیا۔ یہ لہجہ پنجاب کے مرکزی علاقے ماجھے سے جنوب مشرق کی طرف پنجاب کے سرے کے علاقے بھارتی پنجاب کے ضلع فیروز پور میں بولا جاتا ھے اور بیکانیر کے باگڑی اور راٹھور بولتے ھیں۔
5۔ لبانکی پنجابی لہجہ
لبانکی لہجہ پنجابی زبان کے ضمنی لہجے مالوی میں راجستھانی زبان کے الفاظ کے اثرات کی وجہ سے وجود میں آیا اور مالوی کے ذیلی لہجے باگڑی سے بھی مماثلت رکھتا ھے۔ یہ لہجہ پنجاب کے مرکزی علاقے ماجھے سے جنوب مشرق کی طرف راجستھان ' گجرات اور پاکستانی پنجاب کے جنوب کے علاقے کے لبانہ قبیلے کے لوگ بولتے ھیں۔
2۔ پنجابی زبان کا دوآبی لہجہ
دوآبی لہجے کا علاقہ شمال مشرق کی طرف سے ماجھی لہجے کے علاقے سے منسلک ھے۔ جوکہ بھارتی پنجاب کے 4 اضلاع؛ ھوشیار پور ’ جالندھر ’ کپورتھلا ’ شہید بھگت سنگھ نگر (نواں شہر) پر مشتمل ھے. دوآبہ کا مطلب دو دریاؤں کے درمیان کی سرزمین ھے۔ تاریخی طور پر دوآبی لہجہ دریائے ستلج اور دریائے بیاس کے درمیان دوآبہ کے علاقے میں بولا جاتا تھا۔ اب یہ لہجہ فیصل آباد اور ٹوبہ ٹیک سنگھ میں بھی بولا جاتا ھے جہاں اسے فیصلابادی پنجابی کا نام دیا جاتا ھے۔
3۔ پنجابی زبان کا ڈوگری لہجہ
ڈوگری لہجے کا علاقہ شمال کی طرف سے ماجھی لہجے کے علاقے سے منسلک ھے۔ جوکہ شمالی پنجاب اور جموں پر مشتمل ھے. ڈوگری لہجہ ھماچل پردیش میں بھی بولا جاتا ھے۔ ڈوگری لہجہ بولنے والے لوگوں کو ڈوگرا کہا جاتا ھے۔ ڈوگری لہجے کو ایک الگ زُبان ھونے کا دعویٰ بھی کیا جاتا ھے۔ جو صحیح نہیں ھے۔ اسے ماجھی اور دوآبی لہجوں کا امتزاج (مکسچر) کہا جاسکتا ھے۔
ڈوگری لہجہ کا ایک ذیلی لہجہ کانگڑی ھے۔ کانگڑی لہجہ زیادہ تر پنجاب کے مرکزی علاقے ماجھے سے شمال مشرق کی طرف پنجاب کے سرے کے علاقے ھماچل پردیش کے ضلع کانگڑہ میں بولا جاتا ھے۔
1846 میں انگریز نے پنجاب کے ماجھے کے علاقے کے شمال کی طرف کے پنجابی کے ضمنی لہجے بولنے والے ڈوگری لہجے کے جموں والے اور پہاڑی لہجے کے کشمیر والے علاقوں کو پنجاب سے الگ کرکے جموں و کشمیر کی ریاست تکشکیل دے کر پنجاب کو تباہ کرنا شروع کیا۔ جبکہ ڈوگری پنجابی اور پہاڑی پنجابی کو کمزور کرنے اور اردو زبان کو مسلط کرنے کا سلسلہ شروع کرکے پنجابی قوم کو برباد کرنا شروع کیا۔ اس عمل سے پنجابی زبان کا ضمنی لہجہ ڈوگری اور پہاڑی بولنے والے پنجابی نہ صرف پنجاب کے ماجھے کے علاقے سے الگ ھوگئے بلکہ انہیں پنجابی زبان کے دیگر ضمنی لہجوں اور ان کے ذیلی لہجوں اور علاقوں سے بھی لاتعلق ھونا پڑا۔
4۔ پنجابی زبان کا پہاڑی لہجہ
پہاڑی لہجے کا علاقہ شمال کی طرف سے ماجھی لہجے کے علاقے سے منسلک ھے۔ جوکہ آزاد کشمیر اور مقبوضہ کشمیر پر مشتمل ھے. جبکہ پہاڑی لہجہ ھماچل پردیش میں بھی بولا جاتا ھے۔ اسے ماجھی اور پوٹھو ھاری لہجوں کا امتزاج (مکسچر) کہا جاسکتا ھے۔ پہاڑی کے 2 ذیلی لہجے ھیں؛
1۔ پونچھی پنجابی لہجہ
پونچھی لہجہ پنجابی زبان کے ضمنی لہجے پہاڑی کا ذیلی لہجہ ھے۔ یہ لہجہ زیادہ تر پنجاب کے مرکزی علاقے ماجھے سے شمال کی طرف پنجاب کے سرے کے علاقے آزاد کشمیر کے ضلع پونچھ اور دیگر وسطی اضلاع میں بولا جاتا ھے۔
2۔ چمبیالی پنجابی لہجہ
چمبیالی لہجہ پنجابی زبان کے ضمنی لہجے پہاڑی کا ذیلی لہجہ ھے۔ یہ لہجہ زیادہ تر پنجاب کے مرکزی علاقے ماجھے سے شمال مشرق کی طرف پنجاب کے سرے کے علاقے ھماچل پردیش کے ضلع چمبہ میں بولا جاتا ھے۔
5۔ پنجابی زبان کا پوٹھو ھاری لہجہ
پوٹھو ھاری لہجے کا علاقہ شمال مغرب کی طرف سے ماجھی لہجے کے علاقے سے منسلک ھے۔ جوکہ پاکستانی پنجاب کے 3 اضلاع؛ جہلم ’ راولپنڈی ’ اٹک اور آزاد کشمیر کے ایک ضلع؛ مظفرآباد پر مشتمل ھے. پوٹھو ھاری لہجہ بنیادی طور پر سطح مرتفع پوٹھوھار میں بولا جاتا ھے۔ پوٹھوھار سے ھی اس لہجے کا نام پوٹھوھاری رکھا گیا ھے۔ پوٹھو ھاری لہجہ جنوب میں جہلم ' گوجرخان ' روات ' راولپنڈی اور مری میں بولا جاتا ھے۔ شمال میں بھمبر اور راولا کوٹ میں بولا جاتا ھے۔ چیبھالی اور ڈھونڈی – کیرالی لہجے بھی پوٹھوھاری سے ملتے جلتے ھیں۔ پوٹھوھاری کے 5 ذیلی لہجے ھیں۔
1۔ گوجری پنجابی لہجہ
گوجری لہجہ پنجابی زبان کے ضمنی لہجے پوٹھوھاری کا ذیلی لہجہ ھے۔ یہ لہجہ زیادہ تر پنجاب کے مرکزی علاقے ماجھے سے شمال مغرب کی طرف پنجاب کے سرے کے علاقے جنوبی آزاد کشمیر اور شمالی مغربی پنجاب میں بولا جاتا ھے۔
2۔ آوانکاری پنجابی لہجہ
آوانکاری لہجہ پنجابی زبان کے ضمنی لہجے پوٹھوھاری کا ذیلی لہجہ ھے اور پوٹھوھاری کے ذیلی لہجے گھیبی سے بھی مماثلت رکھتا ھے۔ یہ لہجہ زیادہ تر پنجاب کے مرکزی علاقے ماجھے سے شمال مغرب کی طرف پنجاب کے سرے کے علاقے میانوالی میں بولا جاتا ھے۔
3۔ گھیبی پنجابی لہجہ
گھیبی لہجہ پنجابی زبان کے ضمنی لہجے پوٹھوھاری کا ذیلی لہجہ ھے۔ یہ لہجہ زیادہ تر پنجاب کے مرکزی علاقے ماجھے سے شمال مغرب کی طرف پنجاب کے سرے کے علاقے میانوالی کی تحصیل فتح جنگ اور تحصیل پنڈی گھیب میں بولا جاتا ھے اور پوٹھوھاری کے ذیلی لہجے آوانکاری سے کافی حدتک مماثلت رکھتا ھے۔ گھیبہ قوم جو ان علاقوں پر حکومت کرتی رھی ھے۔ اسکی نسبت سے پنڈی گھیب شہر کا بھی نام پڑا اور اسی کی نسبت سے اس لہجے کو بھی گھیبی لہجہ کا نام دیا گيا ھے۔
4۔ چھاچھی پنجابی لہجہ
چھاچھی لہجہ پنجابی زبان کے ضمنی لہجے پوٹھوھاری کا ذیلی لہجہ ھے اور ھندکو سے بھی مماثلت رکھتا ھے۔۔ یہ لہجہ زیادہ تر پنجاب کے مرکزی علاقے ماجھے سے شمال مغرب کی طرف پنجاب کے سرے کے علاقے ضلع اٹک ' ھزارہ ڈویژن اور آس پاس کے صوبہ پنجاب اور خیبرپختوا کے علاقوں میں بولا جاتا ھے۔ چھاچھی لہجہ کا نام ضلع اٹک کے علاقے چھاچھ سے اخذ کیا گیا ھے۔
5۔ جاندلی / روھی پنجابی لہجہ
جاندلی لہجہ پنجابی زبان کے ضمنی لہجے پوٹھوھاری کے ذیلی لہجہ چھاچھی اور پنجابی زبان کے ضمنی لہجے شاہ پوری کے ذیلی لہجہ تھلوچی کا مکسچر لہجہ ھے۔ اسے روھی بھی کہا جاتا ھے۔ یہ لہجہ پنجاب کے مرکزی علاقے ماجھے سے مغرب کی طرف پنجاب کے سرے کے علاقے تحصیل جنڈ اور میانوالی ضلعے میں بولا جاتا ھے۔
6۔ پنجابی زبان کا ھندکو لہجہ
ھندکو لہجے کا علاقہ شمال مغرب کی طرف سے ماجھی لہجے کے علاقے سے منسلک ھے۔ جوکہ صوبہ پنجاب کے ضلع اٹک اور خیبر پختونخوا کے اضلاع ایبٹ آباد ' مانسہرہ ' ھری پور ' بٹگرام ' نوشہرہ ’ پشاور ' کوھاٹ پر مشتمل ھے. جبکہ ھندکو لہجہ پوٹھوھار اور آزاد کشمیر کے علاقوں پونچھ ' باغ ' نیلم ' مظفر آباد وغیرہ میں بھی بولا جاتا ھے۔ ھندکو لہجہ شمالی ھندوستان اور افغانستان کے ھندکی علاقوں میں بھی بولا اور سمجھا جاتا ھے۔ ھندکو بولنے والے ھندکوان کہلاتے ھیں۔ لیکن ھزارہ ڈویژن کے علاقوں ھری پور' ایبٹ آباد اور مانسہرہ میں انہیں ھزارہ ڈویژن کی نسبت سے ھزارے وال پکارا جاتا ھے۔ پشاور شہر میں اس زبان کو بولنے والوں کو پشاوری یا خارے کے نام سے پکارا جاتا ھے جس کا مطلب پشاور شہر کے آبائی ھندکوان لیا جاتا ھے۔ کہا جاتا ھے کہ پاکستان آزاد ھونے سے پہلے ریاست امب پر تنولی قبیلہ کی حکمرانی تھی اور ھندکو یہاں پر سو فیصد بولی جاتی تھی۔ ابھی بھی خیبرپختونخوا میں ھندکو بولنے والا سب سے بڑا قبیلہ تنولی ھے۔ لفظ ھندکو کا لفظی مطلب ھند کے پہاڑوں کا ھے۔ یہ نام فارس کے علاقوں میں تمام ھمالیہ کے سلسلے کے لیے استعمال کیا جاتا ھے۔ فارسی زبان کے تحت لفظ "ھند" کا مطلب دریائے سندھ سے متعلق علاقوں اور "کو" سے مراد پہاڑ لی جاتی ھے۔ ھندکو کو اسی تناسب سے ھندوستان کی زبان سے موسوم کیا جاتا ھے۔ ھندکو کی اصطلاح قدیم یونانی علمی حلقوں میں بھی پائی جاتی رھی ھے۔ جس سے مراد حالیہ شمالی پاکستان اور مشرقی افغانستان کے پہاڑی سلسلے لیے جاتے ھیں۔ 1920ء میں ماھر لسانیات گریسن نے ھندکو کو مغربی پنجابی (لہندا) کا ایک لہجہ کہا۔ ھندکو لہجے کو ایک الگ زُبان ھونے کا دعویٰ بھی کیا جاتا ھے۔ جو صحیح نہیں ھے۔ ھندکو کے 3 ذیلی لہجے ھیں۔
1۔ سوائیں پنجابی لہجہ
سوائیں لہجہ پنجابی زبان کے ضمنی لہجے ھندکو کا ذیلی لہجہ ھے۔ یہ لہجہ زیادہ تر پنجاب کے مرکزی علاقے ماجھے سے شمال مغرب کی طرف پنجاب کے سرے کے علاقے ضلع اٹک کی وادی سواں میں بولا جاتا ھے۔ سوائیں لہجہ کا نام وادی سواں کی مناسبت سے ھے۔ یہ وادی دریائے سواں کے شمال میں واقع ھے۔ اس وادی میں کثیر تعداد میں ندیاں اور نالے بہتے ھیں جو تمام کے تما م دریائے سوان میں شامل ھو جاتے ھیں۔ ان ندی نالوں کی وجہ سے یہاں کی زمین کٹی پھٹی اور نا ہموار ھے۔ ھموار اور قابل کاشت اراضی بہت کم ھے۔
2۔ پشوری/پشاوری پنجابی لہجہ
پشوری/پشاوری لہجہ پنجابی زبان کے ضمنی لہجے ھندکو کا ذیلی لہجہ ھے۔ یہ لہجہ زیادہ تر پنجاب کے مرکزی علاقے ماجھے سے شمال مغرب کی طرف پنجاب کے سرے کے علاقے خیبر پختونخوا کے شہر پشاور میں بولا جاتا ھے۔ پشاور شہر میں اس زبان کو بولنے والوں کو پشاوری یا خارے کے نام سے پکارا جاتا ھے جس کا مطلب پشاور شہر کے آبائی ھندکوان لیا جاتا ھے۔
3۔ کوھاٹی پنجابی لہجہ
کوھاٹی لہجہ پنجابی زبان کے ضمنی لہجے ھندکو کا ذیلی لہجہ ھے۔ یہ لہجہ زیادہ تر پنجاب کے مرکزی علاقے ماجھے سے شمال مغرب کی طرف پنجاب کے سرے کے علاقے خیبر پختونخوا کے ضلع کوھاٹ میں بولا جاتا ھے۔ کوھاٹ شہر میں اس زبان کو بولنے والوں کو کوھاٹی کے نام سے پکارا جاتا ھے جس کا مطلب کوھاٹ شہر کے آبائی ھندکوان لیا جاتا ھے۔
7۔ پنجابی زبان کا شاھپوری لہجہ
شاھپوری لہجے کا علاقہ مغرب کی طرف سے ماجھی لہجے کے علاقے سے منسلک ھے۔ جوکہ پاکستانی پنجاب کے اضلاع سرگودھا اور خوشاب پر مشتمل ھے. جبکہ شاھپوری لہجہ میانوالی ' بھکر ' اٹک ' چکوال ' ڈیرہ غازی خان اور ڈیرہ اسماعیل خان کے کچھ حصوں میں بھی بولا جاتا ھے۔ شاھپوری لہجہ کا نام ضلع شاہ پور (جو اب ضلع سرگودھا کی ایک تحصیل ھے) سے اخذ کیا گیا ھے۔ شاہ پوری لہجہ پنجابی کے قدیم ترین لہجوں میں سے ایک ھے۔ اسے ماجھی ' پوٹھوھاری اور جھنگوچی لہجوں کا امتزاج (مکسچر) کہا جاسکتا ھے جوکہ دریائے چناب کے مغربی جانب دریائے جہلم کو پار کرتے ھوئے دریائے سندھ کے کنارے تک بولا جاتا ھے۔ شاھپوری کے 5 ذیلی لہجے ھیں؛
1۔ دھنی پنجابی لہجہ
دھنی لہجہ پنجابی زبان کے ضمنی لہجے شاہ پوری کا ذیلی لہجہ ھے۔ یہ لہجہ پنجاب کے مرکزی علاقے ماجھے سے مغرب کی طرف پنجاب کے سرے کے علاقے ضلع چکوال ' جہلم اور اٹک میں بولا جاتا ھے۔ دھنی لہجہ کا نام ضلع چکوال میں واقع وادیء دھن سے اخذ کیا گیا ھے۔ اس علاقے کو دھنی کا علاقہ کہا جاتا ھے۔
2۔ چکوالی پنجابی لہجہ
چکوالی لہجہ پنجابی زبان کے ضمنی لہجے شاہ پوری کا ذیلی لہجہ ھے۔ یہ لہجہ پنجاب کے مرکزی علاقے ماجھے سے مغرب کی طرف پنجاب کے سرے کے علاقے ضلع چکوال میں بولا جاتا ھے۔ چکوال کا علاقہ محل وقوع کے اعتبار سے شمالی کی طرف ضلع راولپنڈی ' جنوب کی طرف ضلع جہلم ' مشرق کی طرف خوشاب اورمغرب کی طرف میانوالی سے ملتا ھے۔
3۔ بھیروچی پنجابی لہجہ
بھیروچی لہجہ پنجابی زبان کے ضمنی لہجے شاہ پوری کا ذیلی لہجہ ھے۔ یہ لہجہ پنجاب کے مرکزی علاقے ماجھے سے مغرب کی طرف پنجاب کے سرے کے علاقے ضلع سرگودھا کے شہر بھیرہ میں بولا جاتا ھے۔ یہ پنچاب کا قد یم ترین شہر ھے۔ 326 قبل مسیح میں سکندر اعظم کی راجہ پورس سے لڑائی کے دورآن اس کا مشہور گھوڑا "بیوس فیلس" مارا گیا۔ بیوس فیلس کو قدیم زبان سنسکرت میں بھیرہ کہتے ھیں۔ سکندر کو اس کی موت سے بہت دکھ ھوا اور اس نے گھوڑے کے نام پر شہر کی بنیاد ڈالی۔ مشہور چینی سیاح فاھیان نے اپنے سفرنامے میں بھیرہ شہر کا ذکر کیا ھے۔ مغل بادشاہ ظہر الدین بابر نے اپنی سوانح "تزک بابری" میں بھیرہ کا ذکر کیا ھے۔ 1300 سال قبل بھیرہ علم و فن سیکھنے کی اھم جگہ تھی۔ لوگ یہاں طب کا علم اور جغرافیہ کا علم سیکھنے دور دراز سے آتے تھے۔ یہ سرزمین صو فیوں کی آماجگاہ بھی رھی ھے۔ بھیرہ کی نسبت سے اس لہجے کو بھیروچی لہجہ کا نام دیا گيا ھے۔
4۔ تھلوچی /تھلی پنجابی لہجہ
تھلوچی /تھلی لہجہ پنجابی زبان کے ضمنی لہجے شاہ پوری اور پنجابی زبان کے ضمنی لہجے جھنگوچی کا ذیلی لہجہ ھے۔ یہ لہجہ زیادہ تر پنجاب کے مرکزی علاقے ماجھے سے مغرب کی طرف پنجاب کے سرے کے علاقے صحرائے تھل میں بولا جاتا ھے.یہ لہجہ دریائے سندھ کے مشرقی جانب ضلع بھکر' ضلع لیہ ' ضلع مظفرگڑھ میں بولا جاتا ھے اور مغربی جانب صوبہ خیبرپختوااہ کے ڈیرہ اسماعیل خان ' بنوں اور ٹانک اضلاع میں بولا جاتا ھےـ
5۔ ڈیرہ والی پنجابی لہجہ
ڈیرہ والی لہجہ پنجابی زبان کے ضمنی لہجے شاہ پوری اور پنجابی زبان کے ضمنی لہجے جھنگوچی کے ذیلی لہجے تھلوچی / تھلی کا مکسچر ھے۔ یہ لہجہ زیادہ تر پنجاب کے مرکزی علاقے ماجھے سے جنوب مغرب کی طرف پنجاب کے سرے کے علاقے پنجاب کے ضلع ڈیرہ غازی خان ’ راجن پور اور خیبرپختوا کے ضلع ڈیرہ اسماعیل خان میں بولا جاتا ھے۔
8۔ پنجابی زبان کا جھنگوچی لہجہ
جھنگوچی لہجے کا علاقہ جنوب اور جنوب مغرب کی طرف سے ماجھی لہجے کے علاقے سے منسلک ھے۔ جوکہ پاکستانی پنجاب کے بار کے علاقے میں بولا جاتا ھے۔ ساندل بار ' کرانا بار ' نیلی بار ' گنجی بار "پنجاب کے بار کے علاقے" ھیں۔ ساندل بار کا علاقہ مغربی پنجاب میں رچنا دوآبہ میں ھے۔ یہ ضلع جھنگ ' فیصل آباد اور ٹوبہ ٹیک سنگھ کے علاقے کے ساتھ مل کر بنتا ھے۔ کرانا بار کا علاقہ مغربی پنجاب میں چج دواب میں ھے۔ یہ ضلع سرگودھا اور ضلع جھنگ کے اوپر کے علاقے کے ساتھ مل کر بنتا ھے۔ نیلی بار کا علاقہ مغربی پنجاب میں دریائے راوی اور دریائے ستلج کے درمیان ضلع ساھیوال ' ضلع اوکاڑہ اور ضلع پاکپتن کے علاقے کے ساتھ مل کر بنتا ھے۔ گنجی بار کا علاقہ مغربی پنجاب میں دریائے ستلج اور دریائے بیاس کے ملنے کے بعد اسکے نیچے کے علاقے کو کہا جاتا ھے۔ یہ ضلع بہاولنگر اور چشتیاں کے علاقے کے ساتھ مل کر بنتا ھے۔
پنجابی میں جنگل کو بار کہتے ھیں۔ یہ علاقے پنجابی ثقافتی ورثے اور پنجابی ادبی ورثے کے علاقے ھیں۔ ھیر رانجھا اور مرزا صاحبہ کے مشہور رزمیہ رومانوی کہانیوں کی تخلیق اسی علاقے سے وابسطہ ھے۔ جھنگوچی لہجہ پنجابی کا ایک سب سے پرانا اور انفرادی مزاج رکھنے والا لہجہ ھے اور اسے اصل پنجابی لہجہ اور ٹھیٹھ پنجابی لہجہ بھی کہا جاتا ھے۔ جھنگوچی لفظ جھنگ سے نکلا ھے۔ اس لہجے کو اُبھیچری لہجہ کا نام بھی دیا جاتا ھے۔ دوھڑہ ' ماھیا اور ڈھولا جھنگوچی کی مشہور اصناف سخن ھیں۔ جھنگ کے علاوہ یہ لہجہ فیصل آباد ' چنیوٹ ' ٹوبہ ٹیک سنگھ ' ساھیوال ' اوکاڑہ ' پاکپتن ' خانیوال ' لودھراں ' وھاڑی اور بہاول نگر کے بھی کئی علاقوں میں بولا جاتا ھے۔ جھنگوچی کے 10 ذیلی لہجے ھیں؛
1۔ بار دی بولی پنجابی لہجہ
بار دی بولی لہجہ پنجابی زبان کے ضمنی لہجے جھنگوچی کا ذیلی لہجہ ھے۔ یہ لہجہ زیادہ تر پنجاب کے مرکزی علاقے ماجھے کے علاقے ضلع گوجرانوالہ میں دریا چناب کے کنارے پر غیر کاشت علاقے میں بولا جاتا ھے۔
2۔ وزیرآبادی پنجابی لہجہ
وزیرآبادی لہجہ پنجابی زبان کے ضمنی لہجے جھنگوچی کا ذیلی لہجہ ھے۔ یہ لہجہ زیادہ تر پنجاب کے مرکزی علاقے ماجھے کے علاقے میں دریائے چناب کے کنارے واقع ضلع گوجرانوالہ کے ایک شہر وزیر آباد میں بولا جاتا ھے۔
3۔ رچنوی پنجابی لہجہ
رچنوی لہجہ پنجابی زبان کے ضمنی لہجے جھنگوچی کا ذیلی لہجہ ھے۔ یہ لہجہ زیادہ تر پنجاب کے مرکزی علاقے ماجھے کے ضلع ٹوبہ ٹیک سنگھ میں بولا جاتا ھے۔ جبکہ قلیل مقدار میں ساھیوال ' چنیوٹ اور فیصل آباد کے اضلاع میں بھی بولاجاتا ھے۔
4۔ جٹکی پنجابی لہجہ
جٹکی لہجہ پنجابی زبان کے ضمنی لہجے جھنگوچی کا ذیلی لہجہ ھے۔ یہ لہجہ زیادہ تر پنجاب کے مرکزی علاقے ماجھے کے ضلع ساھیوال میں دریائے راوی اور دریائے ستلج کے کنارے کے علاقے میں بولا جاتا ھے۔
5۔ چناوری پنجابی لہجہ
چناوری لہجہ پنجابی زبان کے ضمنی لہجے جھنگوچی کا ذیلی لہجہ ھے۔ یہ لہجہ پنجاب کے مرکزی علاقے ماجھے سے مغرب کی طرف کے پنجاب کے علاقے ضلع جھنگ میں دریائے چناب کے مغربی جانب بولا جاتا ھے اور چناوری نام دریائے چناب سے نکلا ھے۔
6۔ کاچی / کاچھڑی پنجابی لہجہ
کاچی / کاچھڑی لہجہ پنجابی زبان کے ضمنی لہجے جھنگوچی کا ذیلی لہجہ ھے۔ یہ لہجہ پنجاب کے مرکزی علاقے ماجھے سے مغرب کی طرف کے پنجاب کے علاقے ضلع جھنگ میں دریائے جہلم کے دائیں کنارے پر بولا جاتا ھے۔
7۔ ملتانی پنجابی لہجہ
ملتانی لہجہ پنجابی زبان کے ضمنی لہجے جھنگوچی کا ذیلی لہجہ ھے۔ یہ لہجہ پنجاب کے مرکزی علاقے ماجھے سے جنوب مغرب کی طرف پنجاب کے سرے کے علاقے ملتان اور مظفر گڑہ کے اضلاع میں بولا جاتا ھے۔ 1920ء میں ماھر لسانیات گریسن نے برصغیر کی زبانوں کے دورے کے دوران اسے مغربی پنجابی یا لہندا کہا۔ 1962ء میں دعویٰ کیا گیا کہ یہ ایک الگ زبان ھے اور اسے سرائیکی کا نام دیا گیا۔ جو صحیح نہیں ھے۔ ملتانی لہجہ پنجابی زبان کے ضمنی لہجے جھنگوچی کا ھی ذیلی لہجہ ھے۔
8۔ جافری/کھیترانی پنجابی لہجہ
جافری/کھیترانی لہجہ پنجابی زبان کے ضمنی لہجے شاہ پوری اور پنجابی زبان کے ضمنی لہجے جھنگوچی کے ذیلی لہجے تھلوچی / تھلی کے مکسچر لہجے ڈیروالی میں بلوچی اور سندھی کی آمیزش سے وجود میں آیا۔ اس لیے یہ لہجہ ڈیروالی سے مختلف لگتا ھے۔ یہ لہجہ پنجاب کے مرکزی علاقے ماجھے سے جنوب مغرب کی طرف بلوچستان کے ضلع موسیٰ خیل اور بارکھان میں بولا جاتا ھے۔
9۔ ریاستی / بہاولپوری پنجابی لہجہ
ریاستی لہجہ پنجابی زبان کے ضمنی لہجے جھنگوچی میں راجستھانی زبان کی آمیزش سے وجود میں آیا۔ یہ لہجہ پنجاب کے مرکزی علاقے ماجھے سے جنوب کی طرف پنجاب کے سرے کے علاقے بہاولپور اور رحیم یار خان کے اضلاع میں بولا جاتا ھے۔ اسے بہاولپوری بھی کہا جاتا ھے۔ ریاستی نام ریاست کی وجہ سے ھے کیونکہ یہ علاقہ بہاولپور ریاست کا حصہ تھا۔
10۔ راٹھی / چولستانی پنجابی لہجہ
راٹھی لہجہ پنجابی زبان کے ضمنی لہجے جھنگوچی میں مارواڑی زبان کی آمیزش سے وجود میں آیا۔ یہ لہجہ پنجاب کے مرکزی علاقے ماجھے سے جنوب کی طرف پنجاب کے سرے کے علاقے چولستان میں بولا جاتا ھے۔ اسے چولستانی بھی کہا جاتا ھے۔ چولستانی نام چولستان کے صحرا کی وجہ سے ھے۔