قدیم زمانےمیں پنجاب سپت سندھویاہپت ہندونامی علاقےکاحصہ تھا۔اس علاقےکی تاریخ آریاؤں سےشروع کی جاتی تھی۔ہرزبان کامآخذ سنسکرت کوقراردیاجاتا۔ مگرہڑپہ,کوٹ ڈیجی,موہنجودڑو اورنال کےآثارسےعلم ہوا۔یہاں آرین سےپہلےبھی کئی قومیں آبادتھیں۔جن کی ثقافت تھی۔
آریہ قبائل کی آمدسےپہلےجوتہذیبیں یہاں آبادتھیں,وہ5ہزارسال قدیم تھیں۔ان میں ہڑپہ اور دراوڑی تہذیب بہت ترقی یافتہ تھیں۔آرین کی آمدسےمقامی زبانوں نےانکا اثرقبول کیا۔مگریہ لوگ پنجب سےآگےگنگا جمنا کےعلاقے کی طرف جاتے رھے۔ جس سے یہاں کی مقامی زبانوں پرسنسکرت کااثرکم رہا۔
ماھرین آثارقدیمہ کےمطابق آریہ قبائل اس خطےمیں1500سے2500ق۔م کےدوران وارد ہوئے۔یہ سلسلہ ایک ہزارسال تک چلتارہا۔اس دوران انہوں نے4ویدمرتب کئے۔جس زبان میں ویدلکھےگئےاسےویدک یاویدک سنسکرت کہتےہیں۔400ق۔م جب پانتی رشی نےسنسکرت کی گرائمربنائی تواس میں مقامی عناصرشامل ہوچکےتھے۔
آرین کی آمدسےخطےمیں زبانوں کےدو بڑےگروہ وجودمیں آئے۔سنسکرت اورپراکرت گروہ۔پراکرت لفظ پرا۔۔پرائی اورکرت۔۔زبان سےبناہے۔سنسکرت خاص طبقےکی زبان تھی۔پراکھرت عام عوام کی۔اشوک عہدمیں بدھ مت کی تعلیمات پالی زبان کےزریعےعام ہوئیں۔اسی عہدمیں بدھ مت نےترقی کی تومقامی بولیوں کوعروج حاصل ہوا۔
322-312ق۔م میں چندرگپت نےپنجاب اور وادئ سندھ کوفتح کیا۔ریاست کوپانچ صوبوں میں تقسیم کیا۔پنجاب کوقدیم زمانےمیں پشاچ کہاجاتاتھا۔چنانچہ اس مناسبت سےپنجاب کی تمام زبانوں کاتعلق پشاچی اپ بھرنش سے بنتاہے۔مسعودسعد سلمان کےمطابق11ویں صدی عیسوی میں جوزبان ہندوی تھی وہ دراصل پنجابی تھی۔
"پنجابی"کالفظ سب سےپہلےحافظ برخودار نےاپنی کتاب"مفتاح الفقہ"میں استعمال کیا۔یہ کتاب1080ہجری میں لکھی گئی۔ 8ویں صدی اور12ویں صدی عیسوی تک پنجابی تیزی سےاپ بھرنش اورمقامی بولی برج بھاشا سےخودکوجداہورہی تھی۔11ویں صدی میں حاجی بابارتن شاہ کی شاعری میں پنجابی اپنارنگ دکھاتی ہے۔
پنجابی کااولین نقش بابافریدگنج شکرکی شاعری کی صورت میں سامنےآتاہے۔اس روایت کوانکے11ویں جانشین فریدالدین ابراھیم نےبھی جاری رکھا۔جن کوفریدثانی کہاجاتاہے۔باباگورونانک بابافریدسےتین سو سال بعد پیداہوئے۔ ابراھیم فریدثانی کی اجازت سےبابافریدکےسواسو اشلوک کوگرنتھ صاحب کاحصہ بنایا۔
دنیاکاکوئی داستان گو,داستان کےگواہ ہونےکادعوی نہیں کرتا۔ مگرپنجابی کےشاعر "دمودر" جوہیررانجھے کے اولین شاعرہیں۔وہ یہ دعوی کرتےہیں۔انکےمطابق یہ قصہ1569سمت بکرمی کاہے۔جولودھیوں کازمانہ ہے۔"رانجھا,رانجھا کردی نی میں آپے رانجھاہوئی"دمودرکا مصرعہ ہے۔جسےبلھے شاہ نےبطورتضمین استعمال کیا۔
18ویں صدی عیسوی میں اردوکازوردلی اوردکن کی طرف زیادہ تھا۔اردوکاابتدائی کام پنجاب میں شروع ہوا۔ بٹالہ کےشیخ محمد فاضل نےاردو کومقبول بنانےمیں اہم کام کیا۔ بلھےشاہ,وارث شاہ اورمولوی احمد یاراردومیں شاعری کرتےہیں۔مظہرجان جاناں کی تحریک سےاردومیں فارسی اورعربی الفاظ کا استعمال عام ہوا۔
پنجابی میں نثری ادب انگریزوں کی آمد سے پہلےرواج پاچکاتھا۔ سلسلہ نوشاھیہ کے بزرگ نوشہ گنج بنش کےمواعظ اسکی مثال ہیں۔اسکےعلاوہ فقہی مسائل پرتحریرکتب پکی روٹیاں,مسی روٹیاں اورمیٹھی روٹیاں ایک عرصےتک مدارس کےنصاب کاحصہ رھیں۔ شاعری کی صنف قدیم ہے۔اس لحاظ سےاردو پنجابی ہی کی ایک قسم ہے۔
پنجابی کےلگ بھگ12لہجےہیں:
ماجھی/لاھوری لہجہ:یہ معیاری لہجہ ہے۔
گجراتی لہجہ:گجرات اورگردونواع کالہجہ۔
سرائیکی/ملتانی لہجہ:بہاولپور,گرونواع کالہجہ۔
پوٹھوہاری:پنڈی اورگردونواع کالہجہ۔
دھنی:چکوال اورگردونواع کالہجہ۔
چھاچھی:حضرواورگردونواع کالہجہ۔
سوائیں:دریائےسواں کےعلاقےکالہجہ۔
گھیبی لہجہ:پنڈی گھیب,گردونواع کالہجہ۔
ہندکو:مانسہرہ اورگردونواع کالہجہ۔
شاھپوری لہجہ:سرگودھا,گردونواع کالہجہ۔
جھنگوچی لہجہ:جھنگ,گرونواع کالہجہ۔
سوپنجابی کے مختلف لہجےہیں۔مگراٹک اوراسکےگردونواع میں اسکےچارلہجے مستعمل ہیں۔جواس بات کاثبوت ہے یہ علاقہ پنجابی زبان کامرکز رہاہے۔
ساخت,گرامر کےحوالےسےپنجابی اوراردو ایک جیسی ہیں۔حافظ محمودشیرانی کےبقول "اردواورپنجابی کی صرف کاڈول ایک ہی منصوبےکےتحت تیارہوا۔"حیرت کی بات یہ بھی ہےلیگ کےابتدائی ترانے بھی پنجابی میں لکھے گئے۔ شعراءمیں استادکرم امرتسری,استادعشق لہر,ظہیرنیازبیگی,فضل حسین مدنی نمایاں ہیں۔
پنجابی کاپہلاناول"جیوتردی"ہے۔جو1882میں شائع ہوا۔مگرمصنف گمنام ہے۔اسی لئےبھائی ویرسنگھ پنجابی کےپہلے ناول نگارقرارپائے۔جہنوں نے1897میں ناول "سندری"لکھا۔افسانہ نگاری میں نانک سنگھ کانام آتا ہے۔ جنہوں نے1934میں"ہنجواں دے ہار"لکھی۔ڈرامانگاری میں پہلےچرن سنگھ نےشکنتلاکاپنجابی ترجمہ کیا۔
پنجابی کاپہلاڈراماایشورچندرنندنےلکھا۔جس کانام"سبھددا"تھا۔یہ1920میں تحریرہوا۔سفرنامےکی پنجابی روایت پرانی ہے۔1898میں"ایشیادی سیر"پہلاسفرنامہ تھا۔پنجابی میں شاعری کیساتھ دیگر اصناف نثر پرکم ہی توجہ رہی ہے۔ 1947سے1988تک صرف33ناول لکھےگئے۔1988کےبعد1999تک بھی یہ تعداد20تھی۔
حوالہ جات:پنجابی ادب دی کہانی۔۔عبدالغفور قریشی۔
پنجابی شاعراں دا تذکرہ۔۔مولابخش کشتہ۔
پنجاب رنگ۔۔شفیع عقیل۔
پنجاب میں اردو۔۔محمود شیرانی۔
پنجابی,زبان و ادب۔۔ڈاکٹر شھباز ملک۔