سکرپٹ یعنی رسم الخط کیا ہے؟ ۔۔۔ یہ کسی زبان کو تحریری شکل میں لکھنے کا نظام ہے جسے دنیا کی بیشتر زبانوں میں حروف یعنی Alphabets کی مدد سے وضع کیا جاتا ہے۔ ہمارا اردو کا عام قاری کم از کم یہ ضرور جانتا ہے کہ اردو نے اپنی تحریری صورت کے لیے عربی/فارسی حروف سے اپنا رسم الخط تیار کیا۔ یاد رہے کہ فارسی بھی عربی حروف ہی استعمال کرتی ہے۔ فرق یہ ہے کہ فارسی میں کچھ اضافی آوازوں کے لیے اضافی حروف وضع کیے گئے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ اردو میں بھی فارسی اثر کی وجہ سے فارسی کے اضافی حروف بھی استعمال ہوتے ہیں۔ جبکہ اردو ہی کی دوسری صورت جسے ہندی/ہندوستانوی کہا جاتا ہے وہ دیوناگری رسم الخط میں لکھی جاتی ہے۔ دیوناگری رسم الخط براہمک رسم الخط سے تیار ہوا۔ یہ رسم الخط بھارت، نیپال، تبت اور جنون مشرقی ایشیا کی ایک سو بیس زبانوں میں استعمال ہوتا ہے۔
پنجابی زبان کے دو رسم الخط ہیں اور ان دونوں کے ہونے کی وجہ تاریخی حالات ہیں مسلمان حکمرانوں کے غلبے کے دور میں پنجابی مسلمانوں نے عربی اور فارسی حروف سے اپنی آوازوں کے حساب سے اپنا رسم الخط بنایا جسے "شاہ مکھی" کہا جاتا ہے، بالکل اسی طرح جیسے اردو زبان نے عربی فارسی حروف مستعار لے کے اپنا رسم الخط تیار کیا۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ پنجابی کا ایک اور رسم الخط بھی ہے جسے "گر مکھی" کہا جاتا ہے۔ پنجابی کا یہ رسم الخط شاہ مکھی سکرپٹ سے کہیں پرانا ہے اور براہمک رسم الخط ہی سے تیار کیا گیا ہے۔
یورپ کی زیادہ تر زبانیں رومن حروف سے اپنے رسم الخط کو وضع کرنے میں کامیاب ہوئی ہیں۔ دنیا میں بنیادی حروف کے نظام زیادہ نہیں ہیں لیکن ان حروف سے مدد لے کر اپنی اپنی زبان کی ضرورتوں کے مطابق تیار کیے گئے رسم الخط بے شمار ہیں۔ دنیا میں ایسی بھی زبانیں ہیں، جن کے پاس حروف نہیں ہیں۔ چینی زبان ان میں سے ایک ہے۔ چینی زبان حروف کی بجائے ارکان یعنی Syllables میں لکھی جاتی۔ یہی وجہ ہے اس زبان کو سیکھنا مشکل سمجھا جاتا ہے آپ کو پچاس کے لگ بھگ حروفِ تہجی کی بجائے ہزاروں ارکان سیکھنے پڑتے ہیں۔ چین کی سب سے مسند لغت کے مطابق ان ارکان کی تعداد چھپن ہزار ہے۔
آج کے دور میں کسی زبان کے علمی ادبی خزانے کو نظر انداز کرکے اس کے بارے میں یہ کہنا کہ اس کا اپنا کوئی رسم الخط نہیں صریح کم علمی کے سوا اور کچھ نہیں ہے۔ سوچیے، رسم الخط کے بغیر کسی زبان کا علمی/ادبی خزانہ کیسے محفوظ رہ سکتا ہے؟ پنجابی کے بارے میں کم از ہندوستان یا پاکستان می ایسی لا علمی کا ہونا افسوسناک ہے۔
اسماء صبا خواج کا افسانہ مایوسی فنی و فکری مطالعہ
اسماء صبا خواج کا تعلق لکھیم پور کھیری ہندوستان سے ہے، اردو کی ممتاز لکھاری ہیں، آپ کا افسانہ ''مایوسی"...