دوسری جنگ عظیم میں جرمنی اور جاپان ھار چکے تھے۔ برطانیہ کمزور پڑ چکا تھا۔ امریکہ اور سوویت یونین عالمی طاقت بن چکے تھے۔ امریکہ اور سوویت یونین کے حکم پر برطانیہ ' فرانس ' پرتگال نے اپنی اپنی کالونیوں کو آزاد کیا تھا۔ جرمنی کو تقسیم کیا گیا تھا۔ برٹش انڈیا کو تقسیم کرکے پاکستان بناتے وقت پنجاب کو بھی تقسیم کرنا امریکی منصوبہ کے مطابق تھا۔
برصغیر کو آزاد کرتے وقت پنجاب کے سوویت یونین کا پڑوسی ھونے کی وجہ سے امریکہ اور برطانیہ کو خوف تھا کہ؛ برصغیر کو آزاد کرنے کے بعد پنجابی قوم کہیں سوویت یونین کے ساتھ اشتراک کرکے ' سوویت یونین کو بحر ھند کے علاقے تک پہنچنے میں مدد دے کر بحر ھند پر امریکہ اور برطانیہ کی اجارہ داری ختم نہ کروا دے۔
ونسٹن چرچل ایک کنزرویٹو تھا۔ وہ 1947ء تک برطانیہ کا وزیر اعظم رھا۔ 1947ء میں اقتدار کی منتقلی ھوئی تو لیبر پارٹی کے کلیمنٹلی اٹلی نے ان کی جگہ لی تھی۔ لیکن ونسٹن چرچل کو 1945ء میں تقسیم کا منصوبہ تیار کرنے کا موجد قرار دیا گیا تھا۔ جبکہ کلیمنٹلی اٹلی نے اس منصوبے کو منظور کیا۔ ونسٹن چرچل کی رائے تھی کہ؛ اسلام کی بنیاد پر تشکیل دیا گیا پاکستان مغرب کا وفادار دوست رھے گا۔ جبکہ سوویت یونین اور سوشلسٹ انڈیا کے خلاف کردار ادا کرے گا۔
لارڈ آرچیبالڈ ویول نے ونسٹن چرچل کے کہنے پر ھندوستان کو تقسیم کرنے کا ایک خفیہ منصوبہ تیار کیا تھا۔ دوسری عالمی جنگ کے بعد وزیر اعظم رھنے والے ونسٹن چرچل نے برٹش انڈیا کو تقسیم کیے بغیر آزاد کرنے کی شدید مخالفت کی تھی۔ ان کا تجزیہ تھا کہ؛ جواھر لال نہرو سوویت یونین کا حامی ھے۔ اس لیے امکان ھے کہ وہ سوویت یونین کو گرم پانی تک پہنچانے کے لیے کراچی کی بندرگاہ تک پہنچنے کی سہولت دے گا۔ اس کے نتیجے میں سوویت یونین کو بحر ھند اور مشرق وسطی تک پہنچنے کا ایک آسان راستہ مل جائے گا۔ اس کے برعکس پاکستان کا مطالبہ کرنے والی مسلمان قیادت مغرب کی حامی ھے۔ اس لیے اسلام کی بنیاد پر تشکیل دیے گئے پاکستان کی مسلمان قیادت ماسکو کے خلاف مزاحمت کرے گی۔
برطانیہ اور سوویت یونین کے مابین اثر و رسوخ کو بڑھانے کے کھیلے جانے والے "گریٹ گیم" کے عالمی جنگ کے بعد امریکہ اور برطانیہ کے ساتھ سرد جنگ میں تبدیل ھو جانے کی وجہ سے امریکہ و برطانیہ کے حریف سوویت یونین کو روکنے کے لیے ونسٹن چرچل منصوبہ بندی کر رھا تھا۔ لیکن برٹش انڈیا کی عوام اور خاص طور پر پنجابیوں کو اس کے لیے بھاری قیمت ادا کرنی پڑنی تھی۔ کیونکہ برٹش انڈیا کو آزاد کرکے انڈیا اور پاکستان کے ملک بنانے کے ساتھ ساتھ پنجابی قوم کو تباہ و برباد کرنے کا منصوبہ تھا۔ کیونکہ برطانوی منصوبہ تھا کہ؛ بھارت اور پاکستان کے ملک بنا کر برطانوی ھندوستان کو آزاد کیا جائے اور ساتھ ھی پنجابی قوم کو بھی برباد کیا جائے۔ اس منصوبے کو عملی جامہ پہنانے کے لیے پاکستان کی مانگ کرنے والی مسلم قیادت کی سرپرستی ' سہولت کاری اور حوصلہ افزائی کی گئی۔ لہذا؛
01۔ دسمبر 1945ء میں برٹش انڈیا میں مرکزی قانون ساز اسمبلی اور کونسل کے ممبروں کا انتخاب کرنے کے لیے منعقد کیے گئے عام انتخابات میں آل انڈیا مسلم لیگ نے مسلم حلقوں سے کامیابی حاصل کی۔ خصوصی طور پر پنجاب میں 1937ء سے حکمرانی کرنے والی پنجابیوں کی سیکولر سیاسی جماعت یونینسٹ کو شکست دی گئی۔ یہ انتخابات جناح اور تقسیم پسندوں کے لیے اسٹریٹجک فتح ثابت ھوئے۔ اگرچہ کانگریس جیت گئی تھی لیکن مسلم لیگ نے مسلم ووٹوں کو متحد کردیا تھا۔ لہذا علیحدہ مسلم وطن کے لیے بات چیت کرنے کی طاقت حاصل کرلی تھی۔ کیونکہ یہ واضح ھوگیا تھا کہ؛ متحدہ ھندوستان انتہائی غیر مستحکم ثابت ھوگا۔ منتخب اراکین نے بعدازاں ھندوستان کی دستور ساز اسمبلی تشکیل دی۔
02۔ 16 اگست 1946 کو آل انڈیا مسلم لیگ نے کلکتہ میں "ڈائریکٹ ایکشن ڈے" منانے کا فیصلہ کیا تاکہ؛ نوآبادیاتی ھندوستان کے شمال مغربی اور مشرقی صوبوں میں ھندوستانی مسلمانوں کے لیے الگ وطن کا مطالبہ کیا جاسکے۔ آل انڈیا مسلم لیگ کے رھنما محمد علی جناح نے کہا کہ وہ "یا تو منقسم ھندوستان یا تباہ شدہ ھندوستان" چاھتے ھیں۔ مذھبی کشیدگی پیدا کرنے کے نتیجے میں احتجاج نے کلکتہ میں بڑے پیمانے پر ھنگامہ برپا کردیا۔ کلکتہ میں 72 گھنٹوں کے اندر 4،000 سے زیادہ افراد اپنی جانوں سے ھاتھ دھو بیٹھے اور 100،000 افراد بے گھر ھوگئے۔ اس تشدد نے نواکھالی ' بہار ' متحدہ صوبوں (جدید اتر پردیش) ' پنجاب اور شمال مغربی سرحدی صوبے کے آس پاس کے علاقوں میں مزید مذھبی فسادات کو جنم دیا۔ ان واقعات نے ھندوستان کی تقسیم کے لیے بیج بو دیا۔ آل انڈیا مسلم لیگ کی طرف سے سرپرستی کیے جانے والے ھجوم کے ھاتھوں ھزاروں بے گناہ خواتین اور بچے ھلاک یا زخمی ھوگئے۔ دوستی کے بندھن ' محلے داری کا احترام ' برادری کا احساس ' مذھبی ھم آھنگی اس خوفناک جنگ کی پہلی ھلاکتیں تھیں۔
03۔ 2 مارچ 1947 کو پنجاب میں یونینسٹ پارٹی کی حکومت کو برخاست کردیا گیا اور آل انڈیا مسلم لیگ پارلیمانی اکثریت حاصل کرنے میں ناکام رھی۔ جس کے نتیجے میں گورنر راج نافذ کر دیا گیا۔
04۔ 4 اور 5 مارچ 1947 کو ھندو پنجابیوں اور سکھ پنجابیوں کے خلاف پہلا حملہ لاھور اور امرتسر میں ھوا۔
05۔ 4 اور 5 مارچ 1947 کو ھی مسلم لیگ کی زیرقیادت ھجوم نے ملتان ' راولپنڈی ' کیمبل پور ' جہلم اور سرگودھا کے دیہاتوں میں بکھرے بے بس ھندو پنجابیوں اور سکھ پنجابیوں پر منظم انداز اور بھرپور تیاریوں کے ساتھ حملے شروع کر دیے۔
06۔ حملے کرنے والے ھجوم کو اسلحہ جیسے خنجر ' تلواریں ' نیزے اور فائر کرنے والے ھتھیاروں کی فراھمی کی گئی تھی۔ ایک سابق سرکاری ملازم نے اپنی سوانح عمری میں ذکر کیا ھے کہ؛ اسلحہ کی فراھمی شمال مغربی صوبہ سرحد سے بھیجی گئی تھی اور پیسہ دھلی سے تعلق رکھنے والے سیاستدانوں نے فراھم کیا تھا۔
07۔ حملے کرنے والے ھجوم کے پاس چاقوؤں اور کلہاڑیوں کی بڑی مقدار تھی۔ انہوں نے متاثرین پر گھات لگا کر حملے کیے اور اگر ضروری ھوا تو مقتولین کی لاشیں ٹھکانے لگا دیں۔ مسلم لیگ نے ان حملہ آوروں کو مالی طور پر مدد دی تھی اور انفرادی طور پر قاتلوں کو ھندو پنجابیوں اور سکھ پنجابیوں کی ھلاکتوں کی تعداد کی بنیاد پر نقد ادائیگی کی گئی تھی۔
08۔ باقاعدگی سے جیپوں میں گشت کرنے والی جماعتیں بھی تھیں۔ جو کسی بھی تنہا نظر آنے والے ھندو پنجابی اور سکھ پنجابی کو قتل کرنے اور اغوا کرنے کے لیے تھیں۔
09۔ 5 مارچ کو راولپنڈی کے ھندو پنجابی اور سکھ پنجابی طلباء نے پنجاب میں مسلم لیگ کی مذھبی بنیاد پر وزارت کے قیام کی کوشش جبکہ ھندو پنجابی اور سکھ پنجابی طلباء کے پر امن جلوس پر پولیس کی فائرنگ کے خلاف احتجاج کرتے ھوئے ایک جلوس نکالا۔ اس جلوس پر بھی مسلم لیگیوں نے حملہ کیا تھا اور دوبدو لڑائی ھوئی تھی۔ لیکن مسلمانوں کو اس میں بدترین شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا۔
10۔ پھر ایک مسلمان مذھبی شخصیت اور علاقے کے رھنما گولڑہ کے پیر کے ذریعہ دیہی علاقوں سے مسلمانوں کا ایک بہت بڑا ھجوم ھندو پنجابیوں اور سکھ پنجابیوں پر حملہ کرنے کے لیے اکسایا گیا۔
11۔ 7 مارچ 1947 کو راولپنڈی کے دیہات میں قبائلی پٹھانوں کے جہاد کے لیے پہنچنے کے بعد حملہ شروع ھوا اور جہاں کہیں بھی ھندو پنجابی اور سکھ پنجابی پائے جاتے تھے۔ وھاں ایک گاؤں کے بعد دوسرے گاؤں میں روکے بغیر ھفتوں تک جاری رھا۔ جب ایک علاقہ اپنے ھندو پنجابی اور سکھ پنجابی باشندوں سے صاف کردیا جاتا تو ھندو پنجابیوں اور سکھ پنجابیوں کے خلاف جنگ دوسرے علاقے میں شروع کردی جاتی۔ اس طرح مارچ کے آخر تک راولپنڈی ' کیمبل پور اور جہلم اضلاع کی زندہ بچ جانے والی ھندو پنجابی اور سکھ پنجابی آبادی کو پناہ گزین کیمپوں میں منتقل کردیا گیا تھا۔ جوکہ پنجاب اور سکھ ریاستوں میں بنائے گئے تھے۔
12۔ جولائی اور اگست 1947 میں
مشرقی پنجاب میں مسلمان پنجابیوں کے خلاف قتل عام مغربی پنجاب میں قبائلی پٹھانوں کے ذریعہ جاری جہاد کے نتیجے میں ھونے والے قتل عام کے جواب میں شروع ھوا۔
13۔ یہ منصوبہ اترپردیش کے اردو بولنے والے مسلمانوں کی فکری سازش اور سیاسی منافقت کے ذریعہ عمل میں لایا گیا تھا جو آل انڈیا مسلم لیگ کے رھنما اور منصوبہ ساز تھے۔ جبکہ مغربی پنجاب کے پٹھان اور عربی نژاد رھائشیوں اور شمالی مغربی صوبہ سرحد کے قبائلی پٹھانوں نے اس پر عمل درآمد کیا تھا۔
14۔ ریڈکلف لائن کے تناظر میں ایک خام سرحد پہلے سے ھی وائسرائے آرچیبالڈ ویول کے تحت نئے وائسرائے لارڈ ماؤنٹ بیٹن کے فروری 1947ء میں قلم دان سنبھالنے سے قبل تیار کر لی گئی تھی۔
برٹش انڈیا کی تقسیم دراصل برٹش انڈیا کی عوام کے مفاد کے بجائے امریکہ اور برطانیہ کے اپنے مفادات کے لیے تشکیل دیے گئے طویل مدتی منصوبے کی تکمیل کے لیے تھی۔ برطانیہ چاھتا تھا کہ مذھب کی بنیاد پر فسادات کروا کر برٹش انڈیا کو تقسیم کرکے امریکہ اور برطانیہ کے طویل المدتی مفادات کو پورا کرے۔ اس لیے انگریز نے برصغیر چھوڑتے وقت جاتے جاتے؛
1۔ ایک تو پنجاب کو مذھبی بنیاد پر تقسیم کرکے پنجاب کے مسلم پنجابی اکثریتی علاقوں کو پاکستان میں شامل کر دیا اور سکھ پنجابی و ھندو پنجابی اکثریتی علاقوں کو بھارت میں شامل کر دیا۔
2۔ دوسرا مذھبی بنیاد پر پنجابیوں کو آپس میں لڑوا کر 20 لاکھ پنجابی مروا دیے اور 2 کروڑ پنجابی اجاڑ دیے۔ تاکہ پنجابی قوم کو تقسیم کرنے کے لیے سکھ پنجابیوں اور ھندو پنجابیوں کو بھارت منتقل کیا جاسکے اور مسلمان پنجابیوں کو پاکستان منتقل کیا جاسکے۔
پنجاب اور پنجابی قوم کی تقسیم کی وجہ سے پنجابی قوم کے "تباہ و برباد" ھو جانے کی وجہ سے پاکستان کے قیام سے لیکر اب تک انگریز کے وفادار پٹھانوں ' بلوچوں ' ھندوستانی مھاجروں اور سندھ و جنوبی پنجاب کے عربی نژادوں کو مذھبوں ' علاقوں ' برادریوں ' زبان کے لہجوں میں تقسیم پنجابی قوم کو "ذلیل و خوار" کرنے کا موقع ملا ھوا ھے۔ لیکن؛
1۔ ونسٹن چرچل کے منصوبے کے مطابق اسلام کی بنیاد پر تشکیل دیے گئے پاکستان کی مسلمان قیادت نے ماسکو کے خلاف بھرپور مزاحمت کرنے کا عملی ثبوت پیش کیا۔ اس لیے سوویت یونین بحر ھند کے علاقے تک نہ پہنچ سکا۔ لیونڈ بریزنیف کو 1979ء میں افغانستان میں انٹرویو دیتے ھوئے ونسٹن چرچل کی مداح برطانیہ کی وزیر اعظم مارگریٹ تھیچر نے کہا تھا کہ؛ پاکستان کا آمر جنرل ضیاء الحق سوویت یونین کے بحر ھند تک پہنچنے کو روکنے کے لیے بہترین کردار ادا کر رھا ھے۔
2۔ سوویت یونین کے بحر ھند تک پہنچنے میں تو مسلمان پنجابی نے امریکہ کی مدد کرکے سوویت یونین کو بحر ھند تک پہنچنے نہیں دیا تھا۔ بلکہ سوویت یونین کا خاتمہ ھوگیا اور سوویت یونین کے سب سے با اثر ملک روس کے بحر ھند کے علاقے تک پہنچنے کا امکان نہیں رھا۔ لیکن سی پیک روٹ سے گوادر پہنچ کر چین بحر ھند کے علاقے تک پہنچ چکا ھے۔
3۔ انگریز کے وفادار پٹھانوں ' بلوچوں ' ھندوستانی مھاجروں اور سندھ و جنوبی پنجاب کے عربی نژادوں کے ذریعے چین کو امریکہ کی طرف سے روکا نہیں جاسکا اور نہ روکا جاسکے گا۔ جبکہ مسلمان پنجابیوں کی طرف سے چین کے بحر ھند تک پہنچنے میں رکاوٹ نہیں ڈالی جا رھی ھے۔
4۔ پنجابی قوم نے اب پھر اپنے آپ کو مذھبوں ' علاقوں ' برادریوں ' زبان دے لہجوں کی تقسیم میں سے نکالنا شروع کردیا ھے۔
5۔ چین کے گوادر پہنچنے کے بعد اب دوسرے مرحلے میں پنجابی قوم بحر ھند پر امریکہ کی اجارہ داری ختم کروا کر چین کے بحر ھند پر قبضے میں مدد فراھم کرنے کی صلاحیت رکھتی ھے۔
6۔ چین کے گوادر پہنچنے کے بعد اب امریکہ کی طرف سے پنجابی قوم کو مذھبوں ' علاقوں ' برادریوں ' زبان کے لہجوں میں تقسیم رکھ کر امریکہ کی طرف سے چین کو بحر ھند پر قابض ھونے سے روکا نہیں جاسکتا۔
7۔ ونسٹن چرچل کے منصوبے کے مطابق پاکستان سے سوویت یونین کو بحیرہ عرب کے پانیوں تک رسائی حاصل نہیں ھوسکی۔ لیکن ونسٹن چرچل کے منصوبے کا مقصد اگر بحر ھند پر امریکہ اور برطانیہ کا تسلط برقرار رکھنا تھا تو سوویت یونین کے بجائے اب چین نہ صرف کراچی بلکہ گوادر بھی پہنچ چکا ھے۔ اس لیے چین کے گوادر پہنچنے کے بعد اب بحر ھند پر چین کے قبضے اور مشرق وسطی پر چین کے تسلط کو روکنے کے لیے امریکہ کو ایک متحدہ اور مضبوط پنجاب کی ضرورت پڑے گی۔
8۔ چین کے گوادر پہنچنے کے بعد اب دوسرے مرحلے میں بحر ھند پر امریکہ کی اجارہ داری ختم کروا کر بحر ھند پر چین کے قبضے کے لیے چین کو بھی ایک متحدہ اور مضبوط پنجاب کی ضرورت پڑے گی۔
بحر ھند پر امریکہ اور چین کے قبضے کی جنگ میں پنجابی قوم کی طرف سے امریکہ کا ساتھ دیا جائے گا یا چین کا ساتھ دیا جائے گا؟ ظاھر ھے کہ امریکہ یا چین میں سے جس کی طرف سے پنجابی قوم کو متحد و مضبوط کرنے میں پرخلوص کوشش کی گئی۔ پنجابی قوم اس کا ھی ساتھ دے گی۔
ویڈیو لِنک
ڈاکٹر شہباز ملک پہلا پنجابی پی ایچ ڈی
ڈاکٹر شہباز ملک پنجابی زبان و ادب کی دنیا میں ایک مشہور و معروف نام ہیں۔ وہ پاکستان میں پنجابی...