بلوچستان کا نام انگریز نے 1887 میں رکھا جب کہ یہ علاقہ مھرگڑہ کی تہذیب کا علاقہ ھے اور ھزاروں سالوں سے براھوی قوم کا علاقہ ھے۔ دراوڑی زبان کا لفظ ھے " بر" جسکے معنی ھیں "آنا" اور دوسرا لفظ ھے "اوک" جو کہ اسم مفعول کی نشانی ھے. جسکے معنی "والا" ھے. "بر- اوک" کے لفظ کا مفہومی معنی "نیا آنے والا" یعنی " نو وارد ' اجنبی ' پرائے دیس والا " ھے. کردستانی بلوص قبائل جب پندھرویں صدی عیسوی میں براھوی کی زمین پر آنا شروع ھوئے تو براھوئی انکو "بر- اوک" کہتے تھے۔ کردستانی قبائل نے براھوئیوں کے علاقے پر 1486 میں قبضہ کیا اور قبضے کے بعد کردستانی بلوص قبائل " بلوص " سے " بروک" پھر " بروچ" اور پھر "بلوچ" بن گئے اور براھوئیوں کو بھی بلوچ بنانا شروع کردیا۔
بلوچستان اور سندھ میں براھوئیوں کی آبادی بہت زیادہ ھے لیکن بلوچوں نے چونکہ بہت سارے براھوئیوں کو زبردستی بلوچ بنایا ھوا ھے۔ جبکہ پنجاب میں بھی براھوئیوں کو بلوچ سمجھا جاتا ھے۔ اس لیے براھوئی قوم کا وجود مٹتا جا رھا ھے۔ بلوچ نے 1783 میں سندھ پر بھی قبضہ کرکے موھنجودڑو کی تہذیب کے اصل باشندوں سماٹ کو اپنا غلام بنا لیا تھا۔ اس لیے سندھ پر قبضہ ھونے کی وجہ سے بلوچوں نے انگریز کو افغانستان تک پہنچنے میں مدد دینے کے عوض انگریز سے ساز باز کرکے براھوئیوں کے علاقہ کا نام 1887 میں انگریز سے بلوچستان رکھوادیا اور انگریز کو افغانستان تک پہنچنے میں مدد دینا شروع کردی۔
کردستانی بلوچوں کو مغل بادشاہ ھمایوں نے مغل بادشاہ بابر کے دور سے پنجاب میں بابا نانک کی قیادت میں شروع کی جانے والی مغلوں کے خلاف پنجابیوں کی مزاھمت کا مقابلہ کرنے کے لیے 1555 میں ساھیوال کے علاقے میں آباد کیا اور جاگیریں دیں۔ پنجابیوں کی مزاھمت کی وجہ سے ھمایوں بادشاہ کو شیر شاہ سوری کے ھاتھوں اپنی بادشاھت سے ھاتھ دھونے پڑے تھے۔ اس کے بعد ھمایوں کو برسوں در بدری کی زندگی گزارنی پڑی اور اس در بدری کے دور میں ھی اکبر کی پیدائش ھوئی تھی جو بعد میں تاریخ کا اکبر اعظم بنا۔
مغل بادشاہ اکبر کے خلاف دلا بھٹی کی قیادت میں پنجابیوں کی مزاھمت کے تیز ھوجانے کی وجہ سے مغلوں نے جنوب مشرقی پنجاب کے علاقے میں بھی کردستانی بلوچوں کو بہت بڑی تعدا میں آباد کرنا شروع کردیا اور ان کو بڑی بڑی جاگیریں دیں۔ بلوچوں نے ڈیرہ غازی خان ' ڈیرہ اسماعیل خان اور ڈیرہ فتح خان کے نام سے اپنی کمین گاھیں بنائیں اور مظفر گڑہ میں بھی آباد ھونے لگے۔ اس طرح پنجاب کے جنوبی علاقوں میں کردستانی بلوچوں کا قبضہ ھوگیا۔ جس طرح براھوئیوں کو اپنا غلام بناکر 1887 میں انگریز سے براھوئیوں کے علاقے کا نام بلوچستان رکھوا کر بلوچوں نے براھوئیوں کے علاقے اور براھوئیوں پر غلبہ پایا اور سماٹ کو اپنا غلام بناکر 1936 میں انگریز سے سماٹ کے علاقے کا نام سندھ رکھوا کر بلوچوں نے سماٹ کے علاقے اور سماٹ پر غلبہ پایا۔ اسی طرح اب کردستانی بلوچ جنوبی پنجاب میں ڈیرہ والی پنجابی ' ملتانی پنجابی ' ریاستی پنجابی کے علاقے کا نام سرائیکستان یا جنوبی پنجاب رکھوا کر ڈیرہ والی پنجابی ' ملتانی پنجابی ' ریاستی پنجابی کے علاقے اور ڈیرہ والی پنجابی ' ملتانی پنجابی ' ریاستی پنجابی کے پر غلبہ پانا چاھتے ھیں۔
براھوی قوم پر 1486 سے بلوچ کی طرف سے ظلم و زیادتی ھورھی ھے۔ سماٹ قوم پر 1783 سے بلوچ کی طرف سے ظلم و زیادتی ھورھی ھے۔ بلوچستان کے اصل مالک براھوئی ھیں۔ سندھ کے اصل مالک سماٹ ھیں۔ براھوئی قوم اور سماٹ قوم تاریخی طور پر پنجابی قوم کے پڑوسی ھیں۔ پنجابی قوم براھوئی قوم اور سماٹ قوم کو مظلوم سمجھتی ھے اور بلوچوں کو ظالم سمجھتی ھے۔ اس لیے انصاف کا تقاضہ اور پنجابی قوم کا فرض ھے کہ اپنی مظلوم پڑوسی براھوئی قوم اور سماٹ قوم کی مدد کرے۔ بلوچستان کا نام براھوستان کرکے براھوستان کا وزیرِ اعلیٰ براھوئی کو بنوا کر براھوئیوں کو سماجی ' سیاسی ' معاشی طور پر مظبوط کرے۔ سندھ کا نام سماٹستان کرکے سماٹستان کا وزیرِ اعلیٰ سماٹ کو بنوا کر سماٹ کو سماجی ' سیاسی ' معاشی طور پر مظبوط کرے۔