قوم کے لیے بنیادی عنصر زبان ہوتا ہے۔ قرآن پاک میں اللہ تبارک و تعالی کا ارشاد ہے کہ؛
ہم نے ہر رسول کو اس کی قوم کی زبان میں پیغام دے کر بھیجا تاکہ انہیں (احکام الله) کھول کھول کر بتا دے۔ (14:4)
قوم کے لیے زبان کے بنیادی عنصر کے علاوہ ثانوی عنصر کے طور پر مشترکہ زمین ' ثقافت اور تاریخ کا ہونا بھی لازم ہے۔ کیونکہ ایک قوم کے افراد اپنی قوم کی زبان کے علاوہ دوسری زبان کے طور پر دوسری قوموں کی زبان بھی بولا کرتے ہیں۔ لیکن جس قوم کی زبان بولیں اس قوم کی زمین ' ثقافت اور تاریخ کے ساتھ اشتراک نہ ہونے کی وجہ سے صرف زبان بولنے کی وجہ سے اس قوم کے فرد قرار نہیں پاتے۔ اس لیے؛
پنجابی قوم کی بنیاد رنگ ' نسل ' قبائل اور مذہب سے بالاتر ہوکر روایتی طور پر لسانی ' جغرافیائی ' ثقافتی اور تاریخی ہے۔
پنجاب کے علاقے میں رنے والے یا پنجاب کے علاقے سے تعلق رکھنے والے وہ افرد جو پنجابی زبان کو پہلی زبان کے طور پر بولتے ہیں۔ پنجابی ثقافت اختیار کیے ہوئے ہیں۔ تاریخی طور پر مشترکہ حالات و واقعات میں شریک رہے ہیں۔ انہیں پنجابی تسلیم کیا جاتا ہے۔
تاریخی اعتبار سے پنجابی قوم کو مختلف پنجابی ذاتوں اور برادریوں میں تقسیم کیا جاتا تھا۔ تاہم جن لوگوں کا پنجاب کی تاریخی ذاتوں اور برادریوں میں سے کسی سے تعلق نہیں تھا۔ انکو بھی پنجاب کے علاقے میں رہنے ' پنجابی زبان کو پہلی زبان کے طور پر بولنے ' پنجابی ثقافت اختیار کرلینے ' مشترکہ تاریخی حالات و واقعات درپیش آنے کی وجہ سے پنجابی قوم میں شمار کیا جاتا ہے۔
وقت کے ساتھ ساتھ ذاتوں اور برادریوں کا ڈھانچہ کمزور اور قوم کا تشخص زیادہ مظبوط ہوتا جارہا ہے۔ جسکی وجہ سے پنجابی قوم میں مزید ہم آہنگی اور پنجابی معاشرتی اقدار بہتر طور پر فروغ پا رہے ہیں۔
دھرم اپنا اپنا ہوتا ہے اور ہر انسان کا کوئی نہ کوئی مذہب ہوتا ہے۔ اس لیے ہی مسلمان قوم نہیں بلکہ امت ہیں۔ جب امتِ مسلمہ کی بات ہوتی ہے تو چاہے عربی ہو یا عجمی ، بلا رنگ ، نسل ، زبان اور علاقے کے ساری دنیا کے مسلمان امتِ مسلمہ میں ہی شمار ہوتے ہیں۔
جبکہ زبان اور دھرتی کا مذہب نہیں ہوتا۔ عربی زبان مسلمان عربوں کے علاوہ عیسائی عرب اور یہودی عرب بھی بولتے ہیں اور عرب ممالک میں مسلمان عربوں کے علاوہ عیسائی عرب اور یہودی عرب بھی رہتے ہیں۔ جب عرب قوم کی بات ہوتی ہے تو اس میں صرف مسلمان نہیں بلکہ لسانی ' جغرافیائی ' ثقافتی اور تاریخی اشتراک ہونے کی وجہ سے عیسائی اور یہودی بھی شامل ہوتے ہیں۔
پنجابی زبان مسلمان پنجابیوں کے علاوہ عیسائی پنجابی ' سکھ پنجابی اور ہندو پنجابی بھی بولتے ہیں اور پنجاب میں مسلمان پنجابیوں کے علاوہ عیسائی پنجابی ' سکھ پنجابی اور ہندو پنجابی بھی رہتے ہیں۔ جب پنجابی قوم کی بات ہوتی ہے تو اس میں صرف مسلمان پنجابی ہی نہیں بلکہ لسانی ' جغرافیائی ' ثقافتی اور تاریخی اشتراک ہونے کی وجہ سے عیسائی پنجابی ' سکھ پنجابی اور ہندو پنجابی بھی شامل ہوتے ہیں۔
تمھارے نام آخری خط
آج سے تقریباً پندرہ سال قبل یعنی جون 2008میں شمس الرحمٰن فاروقی صاحب نے ’اثبات‘ کااجرا کرتے ہوئے اپنے خطبے...