پنجابی زبان سے محبت کرنے والے سانجھو سکرپٹ کی افتتاحی تقریب میں شرکت کریں۔ شہزاد ناصر کی اہل پنجاب سے اپیل
مجوزہ پنجابی سکرپٹ سانجھو کا ایک نمونہ اور اس کے بانی اعجاز محمود ابھی کراچی سےپنجابی سکرپٹ سانجھو کے بانی اعجاز محمود سے واٹس ایپ پر بات ہورہی تھی جس میں انہوں نے پرجوش انداز میں پنجابی سکرپٹ سانجھو کی سالانہ تقریب کے انعقاد بارے بتایا جو 5 دسمبرکو گرین کمپلیکس ، قینچی لاہور منعقد ہوگی ، تقریب شام پانچ سے رات نو بجے تک جاری رہے گی جس میں مہمانوں کےلئے ڈنر کا اہتمام بھی کیاگیا ہے۔
پنجابی زبان کا سب سے بڑا مسئلہ سکرپٹ رہا ہے جس کی وجہ سے اس کو تحریری شکل میں لانا یا دفتری اور تعلییمی زبان بنانا مشکل امر رہا ہے ، اگرچہ پنجابی مسلمان شاہ مکھی اور سکھ گورمکھی جبکہ ہندو پنجابی دیوناگری میں پنجابی لکھتے ہیں لیکن اس میں قباحت یہ ہے کہ ایک ہی زبان صرف مذہب کی وجہ سے تین رسم الخط میں تقسیم ہوگئی اور پنجابی متحد ہونے کی بجائے مذہب کی وجہ سے پارہ پارہ ہوگئے۔ اس لحاظ سے اعجاز محمود کی کاوش کو میں ستائش کی نظرسے دیکھتاہوں کہ انھوں نے ایک مردہ قوم کو نیا رسم الخط دینے کا تن تنہا بیڑہ اٹھایا اور تنگدستی کے باوجود اپنے وسائل اس کام پر صرف کردئیے۔
میں ذاتی طور پر بھی ان کی جدوجہد کا گواہ ہوں کہ حالیہ پاکستان وزٹ پر انھوں نے مجھے اپنے گھر دعوت دی جہاں کئی گھنٹے تفصیل سے پنجابی سکرپٹ سانجھو پر بات چیت ہوئی اور میں نے ان کا کمپیوٹر ورک دیکھا، سانجھو سکرپٹ جدید دور کے تمام تقاضوں پر پورا اترتا ہے یعنی کمپیوٹر سے پرابلم نہیں ، حساب ، سائنس، ، ٹیکنالوجی ، مایئکروسوفٹ غرضیکہ ہر شعبے کے لئے باسانی استعمال ہوسکتا ہے.
یہ ایک بڑا چیلنج ہے جو پنجابیوں کو صدیوں سے درپیش رہا ہے۔ میں سمجھتا ہوں کہ ہمیں یعنی پنجابی قوم پرستوں کو سانجھو بارے غوروفکر کرنا چاہئیےتاکہ پنجابی کو تعلیمی اور دفتری زبان بنانے کے مطالبے میں جان ڈالی جاسکے کہ ہمارے پاس جدید تقاضوں کے مطابق سکرپٹ موجود ہے
لاہور اور اردگرد موجود پنجابی قوم پرستوں کو سانجھو سکرپٹ کی اس تقریب میں بھرپور شرکت کرنی چاہئیے
شکریہ
“