راجہ داھر کا والد "راجہ چچ" پنجابی تھا اور والدہ "رانی سوھنی" سندھی تھی۔ اس لیے راجہ داھر پنجابی اور سندھی قوموں کا مشترکہ ھیرو ھے۔ جبکہ راجہ داھر کا والد "راجہ چچ" پنجابی قوم اور سماٹ سندھی قوم کے تاریخی ملاپ کا بانی ھے۔
پاکستان جن علاقوں پر مشتمل ہے، یہ ’’سندھ‘‘ کہلاتا تھا۔ اس پر ایک بدھ راجہ ساہسی کی حکومت تھی۔ راجہ ساہسی کا ایک ہندو برہمن وزیر تھا، جس کا نام دیوان رام تھا۔ اس نے کشمیر سے آئے ہوئے ایک اجنبی پنجابی ہندو نوجوان سے متاثر ہو کر اسے اپنا نائب مراسلات (جدید معنوں میں سیکریٹری) رکھ لیا۔
ایک دفعہ راجہ ساہسی نے دیوان رام کو خط لکھنے کے لیے بلوایا۔ دیوان رام موجود نہیں تھا، اس لیے اس پنجابی ہندو نوجوان، جس کا نام ’’چچ‘‘ تھا، کو جانا پڑا۔راجہ ساہسی، نوجوان چچ کی قابلیت سے بہت متاثر ہوا اور اسے نائب وزیر بنا لیا۔ کچھ دنوں کے بعد دیوان رام فوت ہو گیا اور چچ نے اس کی جگہ لے لی۔
ایک دن چچ کو راجہ نے ایسی جگہ بلایا جہاں اس کی رانی بھی موجود تھی۔ چچ کی خوبصورتی اور خوش گفتاری سے رانی بہت متاثر ہوئی اور اس نے اپنے ذاتی اور رازدار خادم کے ذریعے سے چچ کو محبت کا پیغام بھجوایا۔ چچ نے کہا کہ وہ راجہ سے غداری نہیں کر سکتا،رانی نے کہلا بھیجا کہ ہم تمھارے جذبات کی قدر کرتے ہیں لیکن تم کم ازکم روزانہ محل میں آکر اپنی صورت ہی دکھا جایا کرو۔ چچ اس پر مان گیا۔ اس دوران چچ پر راجہ کا اعتماد بہت بڑھ چکا تھا۔ وہ بیمار بھی ہو گیا تھا اور سلطنت کے اہم معاملات میں وہ چچ ہی کے مشورے کو آخری سمجھتا۔
راجہ ساہسی کی بیمار ی مزید بڑھ گئی اور اس کے بچنے کی اُمید نہ رہی تو ایک روز رانی نے چچ کو بلایا اور کہا کہ تمھیں تو معلوم ہے کہ راجہ کا کوئی وارث نہیں، اس لیے اس کے مرتے ہی میرے مخالف مجھے قتل کر کے اقتدار پر قبضہ کر لیں گے لیکن اگر تم ہمت سے کام لو تو میرے سمیت تخت وتاج کے مالک بن سکتے ہو۔ چچ نے ہمت کرنے کا ارادہ کر لیا۔
چچ نے رانی، جس کا نام سوھنی تھا، سے کہا یقیناً آپ کے ذہن میں کوئی منصوبہ ہو گا جس کی وجہ سے آپ نے مجھ سے یہ بات کی ہے۔ تب رانی سوھنی نے کہا:’’تم پچاس زنجیروں اور بیڑیوں کی تیاری کا حکم جاری کرو۔ پھر انھیں رات کو خفیہ طریقے سے گھر کے اندر لاکر چھپا دو تاکہ ہم اسے ضرورت پڑنے پر استعمال کرسکیں‘‘۔چنانچہ چچ کے حکم سے بھاری زنجیریں اور بیڑیاں تیار کی گئیں اور محل کے اندر لا کر چھپا دی گئیں۔
جب راجہ ساہسی کے آخری لمحات آن پہنچے تو معالجین جانے کے لیے اُٹھ کھڑے ہوئے۔ رانی سوھنی دیوی نے انھیں مزید کچھ وقت محل میں رہنے کو کہا۔ ساتھ ہی رازدار نوکروں کے ذریعے سے بادشاہ کو محل کے پچھلے حصے میں پہنچا دیا تاکہ شہر میں کسی کو پتہ نہ چلے کہ رائے ساہسی مر چکا ہے۔ پھر اس نے اپنے وفادار سپاہیوں کی بھاری تعداد کو محل میں بلوا لیا۔ اس کے بعد بادشاہ کے تمام قریبی عزیزوں اور تاج وتخت کے دعوے داروں کو ایک ایک کر کے یہ کہہ کر بلوایا کہ بادشاہ کی طبیعت اب بہتر ہے اور وہ ان سے مشورہ کرنا چاہتا ہے۔ وہ ایک دو یا چند افراد کے گروپوں کی صورت میں آتے اور رانی کے وفادار انھیں زنجیروں سے جکڑ دیتے۔
پھر اس نے بادشاہ کے غریب اور نظرانداز شدہ رشتہ داروں کو بلایا اور کہا کہ بادشاہ اپنے فلاں فلاں رشتے دار سے ناراض ہے اور انھیں زنجیروں سے جکڑوا دیا گیا ہے۔ اگر تم اسے قتل کر دو تو اس کی حویلی اور جائیداد پر قبضہ کر سکتے ہو۔ اس طرح سب نے اپنے اپنے دُشمنوں کو قتل کیا اور ان کے گھر بار جائیداد مال مویشی اور دولت کے مالک بن گئے۔
یوں ایک رات میں چچ اور سوھنی دیوی نے اپنے اکثر مخالفین کو ختم کر دیا۔اس کے بعد تمام وفادار پیروکار اور وابستگان اور بادشاہ کے غریب رشتے دار جو، اب سردار بن چکے تھے اور جنھوں نے اس قتل میں حصہ لیا تھا، محل کے سامنے قطاریں بنا کر اسلحہ سے لیس ہو کر کھڑے ہو گئے۔ تخت کو خوب اچھی طرح سجایا گیا۔ ملکہ نے ایک وزیر ’’بدھی مان‘‘ سے کہا کہ مصاحبوں اور ارکانِ حکومت سے کہو کہ مہاراج کی طبیعت اب بہتر ہے اور بیماری دور ہو رہی ہے لیکن انتظامی گڑبڑ سے جو صدمہ انھیں ہوا ہے، اس کی وجہ سے وہ درشن نہیں دے سکتے اور عوامی معاملات کو نمٹا نہیں سکتے۔ لہٰذا اُنھوں نے وزیر چچ کو اپنا قائم مقام مقرر کیا ہے تاکہ وہ مہاراج کے نام پر امورِ سلطنت کو چلائیں۔
تمام امراء اور عمائدین نے اطاعت میں سر جھکا دیا اور اپنی پیشانیاں زمین پر رکھیں اور کہا کہ وزیر چچ سے زیادہ اہل اس رُتبے کا اور کوئی نہیں۔ تب رانی سوھنی دیوی نے چچ کو ہیرے جواہرات سے مرصع لباسِ شاہانہ پیش کیا اور اسے تخت شاہی پر بٹھایا۔ ساتھ ہی تاج شاہی اس کے سر پر رکھا۔ پھر رانی نے حکم دیا کہ وزیر کا دوبارہ انتخاب کیا جائے۔ اس کے علاوہ تمام جاگیریں نئے سرے سے دی جائیں۔ یوں رائے خاندان کے اقتدار کا خاتمہ ہو گیا اور کشمیر سے آیا ھوا پنجابی چچ عظیم سلطنت سندھ کا بادشاہ بن گیا۔
رائے ساہسی کا انتقال 632ء میں ہوا۔چچ نے 632ء کو تخت سنبھالا تھا اور اس نے چالیس برس حکومت کی۔ 633ء میں چچ نے رانی سوھنی سے باقاعدہ شادی کر لی۔ اس نے یہ شادی اس وقت کے اصولوں کے خلاف کی تھی کیونکہ برہمن اپنے مذہب کے مطابق کسی بیوہ سے شادی نہیں کر سکتا تھا۔ چچ نے اس کے بعد بھی کئی شادیاں کیں لیکن اس کے دونوں بیٹے رانی سوھنی ہی سے پیدا ہوئے۔ اس کی بیٹی ’’بائی رانی‘‘ کے متعلق گمان ہے کہ وہ ایک جاٹ یا راجپوت عورت سے تھی۔ چچ کا بڑا بیٹا جے سینہ تھا اور اس سے چھوٹا داہر۔