پنجاب میں گُڈ گورننس کی کلاسیکل مثال
پنجاب کڈنی اینڈ لیور ٹرانس پلانٹ انسٹیٹیوٹ لاہور
پی کے ایل آئی سے متعلق فرانزک آڈٹ رپورٹ سپریم کورٹب میں پیش کر دی گئی
فرانزک رپورٹ 43 صفحات پر مشتمل ہے
رپورٹ کے ہمراہ 20 ہزار دستاویزات لف کی گئی ہیں
رپورٹ ڈیجیٹل فرانزک ریسرچ اینڈ سروس کے ڈائریکٹر کوکب جمال نے پیش کی
رپورٹ ڈیجیٹل فارمیٹ کی شکل میں بھی جمع کروائی گئی
تعمیراتی کمپنی زیڈ کے بی کے مالک ظاہر خان کو پی کے ایل آئی کا پہلا ٹھیکہ دیا گیا رپورٹ
ظاہر خان شہباز شریف کا دست راز ہے رپورٹ
پی کے ایل آئی کے قیام سے پہلے ایک سوسائٹی قائم کی گئی رپورٹ
سوسائٹی کو قانون کے برعکس حکومت پنجاب کی جانب سے عطیات دئیے گئے رپورٹ
پی کے ایل۔آئی ایکٹ 2015 بنا کر بورڈ تشکیل دیا گیا رپورٹ
ایکٹ کے سیکشن 5 کی ذیلی شق 2 کے تحت حکومت کو بورڈ کے معاملات میں مداخلت سے روک دیا گیا رپورٹ
زیڈ کے بی کمپنی کا مالک ظاہر خان بورڈ کا ممبر بھی تھا رپورٹ
ابتدائی طور پر پی کے ایل آئی کی تعمیر کے لیے 12 ارب 13 کروڑ کی ادائیگی کی گی رہورٹ
پہلے 3 سال سو فیصد جبکہ بعدآزاں 25 فیصد آپریشنل واجبات کی ادائیگی کا حکومت پنجاب نے وعدہ کیا رپورٹ
ہسپتال کی تعمیر کا ٹھیکہ سی پی جی نامی کمپنی کو دیا جسے 36 ماہ میں مکمل کرنا تھا رپورٹ
سابق وزیر اعلی پنجاب نے ہسپتال کی تعمیر کو فاسٹ ٹریک پر مکمل کرنے کی ہدایت کی رپورٹ
فاسٹ ٹریک کے تحت انفراسٹرکچر ڈویلپمنٹ اتھارٹی قائم کی گئی رپورٹ
پیپرا رولز میں ترمیم کر کے اس پچیدہ منصوبہ قرار دیا گیا رپورٹ
ہسپتال کی تعمیر میڈیکل آلات کی فراہمی اور آئی ٹی کا ٹھیکہ آئی ڈیپ نامی کمپنی کو دے دیا گیا رپورٹ
آئی ڈیپ نے نیسپاک اور کورئین کمپنی کو کنسلٹینسی کا ٹھیکہ دے دیا رپورٹ
منصوبے کو 4 حصوں میں تقسیم کرتے ہوئے 16 ارب 844 کروڑ کی ایڈوانس رقم ان کمپنیوں کو ادا کر دی گئی رپورٹ
2017 میں سابق وزیر اعلی پنجاب نے اس ہسپتال کا پہلا افتتاح کیا رپورٹ
مئی 2018 میں پہلا کڈنی ٹرانسپلانٹ کیا گیا رپورٹ
آج تک گردوں کے 6 ٹرانسپلانٹ اور جگر کا ایک بھی ٹرانسپلانٹ نہیں کیا گیا رپورٹ
ہسپتال کی تعمیر سے آج کے دن تک محکمہ صحت محکمہ منصوبہ بندی اور محکمہ حزانہ نے 20 ارب 60 کروڑ کی رقم پی کے ایل آئی کو اد کی رپورٹ
ہسپتال کی تعمیر کے لیے پیپرا رولز اور پی سی 1 کی شرائط کو نظر دیا گیا رپورٹ
اربوں روپے کے منصوبے کی ایکنک سے منظوری نہیں لی گئی رپورٹ
محکمہ منصوبہ بندی اور ترقیات نے یہی راستہ اختیار کرتے ہوئے 56 کمپنیوں میں 177 ارب روپے کے پراگرام بنائے رپورٹ
477 بیڈ کے ہسپتال میں صرف 60 بیڈ آپریشنل ہیں رپورٹ
منصوبے میں اشتہارات کی مد میں ڈیڑھ ارب روپے صرف کیے گئے رپورٹ
یہ تحریر فیس بُک کے اس پیج سے لی گئی ہے۔