پنجاب میں فوج کے خلاف نفرت ملک کے لئے تباہ کن ہوگی۔
میاں نواز شریف ' اُن کی بیٹی اور داماد کو سزا ہونے کے بعد ملک کے اندر پیدا ہونے والی ہیجانی کیفیت اور عوام کے اندر پکتے لاوے اور الیکشن کو منیج کرنے میں ایجنسیوں کی کاروائیوں نے مسلم لیگ نون کے خلاف جو بے دردی سے طاقت اور سورسس کا استعمال کیا۔ اس پر ملک کی دو حساس ترین ایجنسیوں کے کئی افسران نے فوج کی سب سے طاقتور ترین شخصیت کو مشورہ دیا کہ پنجاب کے اندر فوج کے خلاف نفرت دن بدن بڑھ رہی بے۔ اگر اس کو فوراً نہ روکا گیا تو فوج کے لئے حالات سنبھالنا مشکل تر ہوجائے گا۔ راولپنڈی صدر کی اہم ترین عمارت میں بیٹھی شخصیت کو ملٹری اور برائے نام سول ایجنسی کے کئی سینئر افسران نے براہِ راست بتایا کے خدا کے لئے ان حالات کو معمول پر لانے کی کوشش کریں۔ ورنہ وہ حالات ملک میں پیدا ہوجائیں گے جو ہمارا دشمن چاہتا ہے۔ ذرا سی چنگاری سے عوام کے اندر غصہ کا لاوا پھٹ جائے گا اور اُس کے نتیجے میں جو تباہی اور بربادی پھیلے گی وہ کسی بھی فریق کے حق میں نہیں ہوگی۔ بلکہ ملک کے لئے تباہ کن ہوگی۔
ذرائع کے حوالے سے یہ بھی خبر ملی کہ ملٹری کے کئی سابق افسران نے بھی طاقتور شخصیت کو پیغام دیا کہ خدا کے لئے اس تماشہ کو بند کریں۔ ملٹری جو سابق آرمی چیف کے دور میں 85 فیصد کی تاریخ کی بلند ترین مقبولیت پر تھی اب پولیس سے بھی کم مقبولیت پر آچکی ہے۔
ملٹری کی طاقتور شخصیت نے اپنے سینئر افسران کو خاموشی سے آفس بلا کر کہا کہ اب ہم نے الیکشن تک مزید کوئی بھی کاروائی ' بلکل بھی نہیں کرنی اور اپنے تمام افسران کو فوراً بیرکوں میں واپسی کا حکم دیں ' خاص کر پنجاب میں۔ ملٹری یہ سمجھتی ہے کہ اگر پنجاب ہمارے ہاتھ سے کھسک گیا تو آئندہ عوام کے اعتماد کو دوبارہ جیتنے میں ہم کو کئی برس لگ جائیں گے۔ اس لیے فیصلہ کیا گیا ہے کہ اب الیکشن میں جو بھی دن باقی ہیں ' میاں نواز شریف کو کھل کر کمپین چلانے کی اجازت دی جائے گی۔ نیب اور عدالت سے بھی پریشر ہٹایا جائے گا تاکہ اعتماد کی فضا قائم ہوسکے۔
ذرائع نے خبر دی ہے کہ جمعہ والے دن بار بار جو فیصلہ ڈیلے ہوتا رہا اُس کے پیچھے میاں نواز شریف سے شہباز شریف کے ذریعے ڈیل کی کوششیں تھی۔ میاں نواز شریف کو کہا گیا تھا کہ آپ اور آپ کی بیٹی دوبارہ ملک نہ آنے اور سیاست سے دستبرداری کا معائدہ کریں۔ اس صورت میں ہم آپ کو اور آپ کی بیٹی کو باعزت رہا کردیں گے اور آپ کے بیٹوں کے کیسسز کو بھی نہیں چھیڑا جائے گا۔ میاں نواز شریف نے تمام کی تمام آفر کو ریجیکٹ کردیا۔ آخر میں طاقتور حلقہ پیچھے ہٹ گیا۔ لیکن آخری آپشن کے طور پر یہ شرط رکھ دی کہ آپ کم از کم الیکشن تک ملک نہ آنے کی گارنٹی دیں تو ہم آپ کو چھوڑ دیں گے۔ لیکن میاں نواز شریف نے تمام کی تمام آفرز کو ٹھکرا دیا تو سرینا ہوٹل سے بند لفافے میں فیصلہ جج بشیر کو بھجوادیا گیا۔ اس طرح میاں نواز شریف کو سزا سنا دی گئی۔
طاقتور حلقہ یہ سمجھ رہا تھا کہ اب میاں نواز شریف جیل کے ڈر سے واپس آنے کا خطرہ مول نہیں لے گا۔ لیکن میاں نواز شریف نے نہ صرف خود بلکہ بیٹی کو بھی لیکر واپسی کا اعلان کردیا۔ طاقتور حلقوں کے پاس پلان B سرے سے تھا ہی نہیں اور ملک کے اندر میاں صاحب کی واپسی کے اعلان نے ہیجانی کیفیت پیدا کردی۔ اس طرح سزا کے فیصلہ سے میاں نواز شریف کے لئے ہمدردی کی مزید لہر پیدا ہوگئی۔
دوسری طرف طاقتور حلقوں کی پریشانی عمران خان ہے۔ جس کو ہر قسم کی سپورٹ کرنے کے باوجود وہ نتائج حاصل نہیں کیے جاسکے جس کی طاقتور حلقوں کو اُمید تھی۔
ذرائع نے یہ بھی خبر دی کہ شائد نواز شریف کے آنے سے پہلے ہی اُن کی ضمانت کا بندوبست کرلیا جائے اور ہائیکورٹ نواز شریف اور اس کی بیٹی کے خلاف فیصلہ کو معطل کردیں۔ اس طرح اعتماد کی فضا قائم کرنے اور بیک ڈور رابطہ دوبارہ سے بحال ہونے کا امکان پیدا ہوجائے گا۔ میاں نواز شریف کی کئی شرائط من و عن تسلیم کرلی جائیں گی۔ شائد چند دنوں میں آپ کو بڑے اور اہم ترین عہدوں پر بیٹھے لوگوں کو بھی ادھر ادھر ٹرانسفر اور معطل کرنے کی خبریں موصول ہوں۔ لیکن اس کے لئے صرف چند دن کا انتظار کرنا پڑے گا۔ اب موجودہ حالات میں شرائط میاں نواز شریف طے کریں گے نہ کہ طاقتور حلقے۔ یہ سب اس پر منحصر ہے کہ میاں نواز شریف کا کتنا بڑا استقبال ہوتا ہے۔ جتنا بڑا استقبال ' اتنی ہی زیادہ طاقت۔ فیصلہ اب عوام کے ردعمل پر ہے کہ وہ نواز شریف کو کتنی طاقت مہیا کرتی ہے۔
یہ تحریر فیس بُک کے اس پیج سے لی گئی ہے۔