میرے اور آپ جیسا شخص کیسے شناخت کرے کہ کیا سائنس ہے اور کیا نہیں۔ ہم اس میں اتنی مہارت تو نہیں رکھتے کہ خود ہی فیصلہ کر سکیں۔ اور یہ مسئلہ نیا نہیں۔ 2400 سال پہلے افلاطون اپنے کام چارمیڈس میں یہ بحث کرتے ہیں کہ ایک ڈاکٹر اور عطائی کے درمیان ایک دانا شخص تفریق کیسے کرے گا اور نتیجہ یہ نکالتے ہیں کہ اس کے لئے اس دانا کو خود میڈیسن میں مہارت درکار ہے۔ افلاطون کا بنیادی نکتہ درست ہے کہ کسی دعوے کو پرکھنے کے لئے متعلقہ شعبے میں مہارت کی ضرورت ہے۔ اس کو آگے بڑھاتے ہوئے ایلون گولڈمین پانچ لیول کا ایک ٹیسٹ تجویز کرتے ہیں۔ پہلے یہ ٹیسٹ اور پھر اس کو ایک مثال کے ساتھ دیکھ لیتے ہیں۔
ماہر کے دعوے اور اس کے مخالفین کے دعوے کے دلائل کو پرکھا جائے۔ اگر آپ کسی شعبے کے ماہر نہیں تو یہ خود ہمیشہ نہیں کر سکیں گے لیکن بے بنیاد دعووں کو الگ کیا جا سکتا ہے۔
ماہرین کے درمیان کتنا اتفاق پایا جاتا ہے۔ اگر زیادہ تر ماہرین کسی خیال کے متفق ہیں تو آپ اپنی شرط اس طرف لگا سکتے ہیں۔ تمام ماہرین کے اتفاق کے باجود بھی کوئی چیز مستقبل میں غلط نکل سکتی ہے۔ لیکن پھر کیا کوئی اور متبادل ہے؟
جو ماہر کسی چیز کا دعویٰ کر رہا ہے، اس کی کوالیفیکیشن دیکھ لیں۔ اگر کسی نے کسی شعبے میں فیلڈ ورک کیا ہے، اعلیٰ ترین ڈگری لی ہے، اس سے متعلق پراڈکٹس بنانے والے اداروں میں کام کر رہا ہے، اس کی رائے کا موازنہ گمنام یونیورسٹی سے ڈپلومہ کر کے کلِک حاصل کرنے کے لئے یوٹیوب پر ویڈیو بنانے والے سے نہیں کیا جا سکتا۔ کسی کا بیک گراونڈ، پبلی کیشن ریکارڈ وغیرہ دیکھنا اب بہت آسان ہے۔
ماہر کے اپنے تعصبات کیا ہیں؟ ہر ماہر کچھ تعصبات رکھتا ہے کیونکہ ہر انسان تعصبات رکھتا ہے۔ ہر ایک کا اپنا ایجنڈا، رائے اور انٹرسٹ ہوتا ہے۔ (اس کا مطلب یہ نہیں کہ یہ لازمی طور پر غلط ہے)۔
ماہر کا اپنا سابقہ ٹریک ریکارڈ کیا ہے۔ اگر کوئی پہلے غلط بات کرتا رہا ہے تو امکان زیادہ ہے کہ اس کی اگلی بات بھی ٹھیک نہیں ہو گی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
آپ بچوں کو خسرے کی ویکسین دینے کے بارے میں متذبذب ہیں۔ بال کٹواتے وقت شیدے نائی نے اس سے منع کیا تھا جبکہ ڈاکٹر کہتا ہے کہ یہ ضرور کروایا جائے۔ کیسے فیصلہ کیا جائے؟
شیدے کی دلیل: پکی بات ہے کہ سب سازش ہے۔ ایسا آبادی کے کنٹرول کے لئے کیا رہا ہے۔ میں نے خود کسی سے سنا تھا۔
ڈاکٹر کی دلیل: درجنوں سٹڈیز بتا چکی ہیں کہ ویکسین ہر طرح سے محفوظ ہیں۔
ڈاکٹر کی دلیل وزنی ہے
کیا شیدے کو ویکسینز کا پتا ہے؟ شیدا نائی تو بہت اچھا ہے لیکن میڈیکل سائنس اس کا مضبوط پوائنٹ نہیں۔
کیا ڈاکٹر کو ویکسینز کا پتا ہے؟ ڈاکٹر میڈیکل ریسرچر تو نہیں لیکن اس کا امکان زیادہ ہے کہ ڈاکٹر کو میڈیکل سائنس میں میٹیرئل کی سمجھ بوجھ ہو۔
اس معیار پر ڈاکٹر کو برتری حاصل ہے۔
کیا عمومی طور پر میڈیکل کمیونیٹی شیدے سے اتفاق رکھتی ہے؟ نہیں۔
کیا عمومی طور پر میڈیکل کمیونیٹی ڈاکٹر سے اتفاق رکھتی ہے؟ جی۔
ڈاکٹر کے حق میں سکور تین بمقابلہ صفر ہو گیا ہے۔
کیا شیدا جانبدار ہے؟ اس کو اپنے بچے کی پرواہ ہے اور اس نے اپنے بچے کو ویکسین نہیں دی۔
کیا ڈاکٹر جانبدار ہے؟ اس کو اپنے بچے کی پرواہ ہے اور اس نے اپنے بچے کو ویکسین دی ہے۔
یہاں پر کسی کو پوائنٹ نہیں ملا۔
کیا شیدا پہلے میڈیکل سائنس کے بارے میں پیشگوئیوں میں اچھا ریکارڈ رکھتا ہے؟ نہیں۔ اس کے بتائے گئے ٹوٹکوں کا اگر ریکارڈ رکھا جائے تو وہ کام نہیں کرتے۔
کیا ڈاکٹر پہلے میڈیکل سائنس کے بارے میں پیشگوئیوں میں اچھا ریکارڈ رکھتا ہے؟ جی۔ اگر ایسا نہ ہوتا تو اس کا کلینک کب کا بند ہو چکا ہوتا۔
اس کسوٹی سے ہم دیکھ سکتے ہیں کہ ڈاکٹر کی رائے کو شیدے نائی کی رائے پر فوقیت دینی چاہیے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اتنی واضح باتوں پر بھی لوگوں کو قائل کرنا اتنا مشکل کیوں ہوتا ہے؟
اس کا سب سے اچھا جواب ارسطو سے آتا ہے۔ ارسطو نے ریٹورک پر کتاب لکھی۔ زیادہ سخت قسم کے سائنسدان نہ صرف اس فن سے واقف نہیں ہوتے بلکہ اس لفظ کو ہی مشکوک نظروں سے دیکھتے ہیں لیکن یہ لوگوں تک اپنی بات پہنچانے کا اور قائل کرنے کا فن ہے۔ اس میں انہوں نے تین ستونوں کا ذکر کیا ہے۔
لوگوس: لوجک اور ریزن۔ اپنے فیکٹ ٹھیک رکھنے ہیں، اچھے دلائل اور منطق سے بات کرنا ہے۔ سائنسدان اور سائنس پر بات کرنے والے عام طور پر یہیں تک محدود رہتے ہیں۔ یہ بنیادی مفروضہ کہ محض اس طرح سے بات دوسروں تک پہنچائی جا سکتی ہے، غلط ہے۔
ایتھوس: بھروسہ اور اتھارٹی: نہیں، اس کا مطلب یہ نہیں کہ اپنی ڈگری کی طرف اشارہ کیا جائے۔ یہ کافی نہیں ہے۔ یہ رشتہ قائم کر لینا کہ آپ خود دوسروں کا حصہ ہیں۔ ان کے لئے بات کر رہے ہیں۔ ان کی زبان میں بات کر رہے ہیں۔ اور آپ پر بھروسہ کیا جا سکتا ہے۔ یہ سیاستدانوں کی مہارت والا علاقہ ہے۔ (البتہ، بہت سے سیاستدان لوگوس کا زیادہ خیال نہیں کرتے)۔
پیتھوس: کہانیاں، جذباتیت، خوبصورت زبان۔ کسی کو یہ باور کروا دینا کہ جو بات کی جا رہی ہے وہ اس کے اپنے لئے ذاتی طور پر کیوں اہم ہے۔ مثال کے طور پر ویکسین کے بارے میں غلط فیصلہ اس کے اپنے بچے کی صحت کا معاملہ ہے۔ یہ وہ جگہ ہے جہاں پر سائنسدان سب سے کمزور ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ٹھیک طریقے سے دوسرے کو سمجھ کر، اس کی زبان میں کی گئی ٹھیک بات ۔۔۔۔ بہت اثر رکھتی ہے۔
اس پر کتاب
Philosophy of Pseudo-Science: Massimo Pagliucci