ہائیڈروجن کے ایک ایٹم کا سائز کتنا ہے، اس کا اندازہ اس سے کر لیں کہ اگر دوکروڑ ایٹم ساتھ ساتھ رکھے جائیں تو کل لمبائی ایک ملی میٹر کے قریب ہو گی۔
اب پارٹیکل فزکس کا عدسہ لے کر اس کے اندر جھانکتے ہیں۔ اندر سے ہائیڈروجن بڑا نفیس نظر آئے گا۔ اکیلا پروٹون, ایک الیکٹرون کے ساتھ وفاشعار جوڑے کی طرح مستحکم تعلق رکھے ہوئے، سادہ اور خوبصورت۔ بیچ میں پروٹون اور روشنی کی ایک فیصد رفتار سے گردش کرتا الیکٹران۔ ان دونوں ذرات میں سے بھاری بھرکم ذرہ پروٹون ہے جس کا سائز اس کل ایٹم کا ایک لاکھواں حصہ ہے، یعنی اگر ایٹم کا سائز آپ کے بیڈروم جتنا کر دیا جائے تو بھی پروٹون اتنا ہو گا کہ بمشکل ہی نظر آئے۔ اب پروٹون کا آپریشن کر دیکھتے ہیں کہ اس کے اندر کیا ہے۔
آپ نے فزکس میں شاید پڑھا ہو کہ پروٹون تین کوارکس کے ساتھ ملکر بنا ہے اور یہی معلومات وکی پیڈیا سمیت سائنس کی بہت سی کتابوں میں بھی نظر آئے گی۔ ٹھیک، مگر یہ مکمل حقیقت نہیں۔ بلکہ پوری حقیقت کے قریب بھی نہیں۔
اگر اس کے اندر کے ماحول کے لئے اردو میں لفظ ڈھوڈیں تو شاید یہ ملیں۔ بدحواسی، بے ترتیبی، الجھن، گڑبڑ، ہنگامہ آرائی۔ مستحکم نظر آنے والے اس ذرے کی اندرونی حالت اس مجمع کی سی ہے جس میں ہر طرف ہلڑ بازی جاری ہے۔ اس کے اندر بہت سے ہلکے ذرات ہیں۔ کوارک، اینٹی کوارک اور گلیون کا سمندر موجود ہے۔ پروٹون کی اندرونی حالت بیان کرنا یا اس کی تصویر بنانا ممکن نہیں۔ اس کے اندر ہلچل مچی ہے اور یہ تمام ذرات اندر تقریبا روشنی کی رفتار سے ایک دوسرے سے ٹکرا رہے ہیں، غائب ہو رہے ہیں اور پھر خالی جگہ پر کرنے کے لئے واپس آ رہے ہیں۔
اس پوسٹ کے ساتھ والی تصویر پروٹون کو اندر سے دکھاتی ہے جس میں پروٹون کو ایک سٹیج سمجھ لیں۔ اپ، ڈاؤن اور سٹرینج کوارکس اور اینٹی کوارکس اور گلیون جو بڑی تیز رفتاری کے ساتھ بن اور ٹوٹ رہے ہیں۔ اسے پروٹون بنانے والی خاصیت یہ ہے کہ ذرات کے اس چڑیا گھر میں اپ کوارکس کی تعداد اپ اینٹی کوارس کے مقابلے میں دو زائد ہے اور ڈاؤن کوارکس کی تعداد ڈاؤن اینٹی کوارکس کے مقابلے میں ایک زائد۔
اس میں دلچسپ چیز یہ ہے کہ جو پروٹون آپ کی انگلی کے ناخن میں ہے، اس میں اور دور پرے کی کسی کہکشاں میں پائے جانے والے پروٹون میں بالکل بھی کوئی فرق نہیں۔ اپنے اندر ہونے تمام ہنگامے میں پروٹون کہیں بھی ہو، اپنی مجموعی طور خاصیت بالکل ایک ہی طرح رکھے ہے۔
اس قدر چھوٹے ذرے کو اور اس کے اندر برپا طوفان کو ہم کیسے جان لیتے ہیں اور ان انتہائی چھوٹے ذرات کا آپس میں تصادم پارٹیکل ایکسلریٹر میں کروا کر انہیں کیسے توڑ لیتے ہیں اور ان ٹوٹے ٹکڑوں سے کیسے مطلب نکال لیتے ہیں، یہ فزکس کا وہ شعبہ ہے جسے پارٹیکل فینامینولوجی کہا جاتا ہے۔