معروف سائنس داں پروفیسر تسنیم فاطمہ سابق صدر ڈیپارٹمنٹ آف بائیو سائنسز، جامعہ ملیہ اسلامیہ، نئی دہلی کو معروف ادارہ ”رولا ایوارڈس“ نے ماحولیاتی بایولوجی اور سائنو بیکٹیریل بایو ٹکنالوجی میں بین الاقوامی معیار کی جدید، نادر اور اعلیٰ سطحی تحقیقی خدمات کے اعتراف میں ”ریسرچ پیس ایوارڈ 2019“سے سرفراز کیا ہے۔ یہ پروقار ایوارڈ انھیں تروچیرا پلی (تمل ناڈو)کے ہوٹل بریز ریزیڈنسی کے ایک وسیع آڈیٹوریم گرانڈیور ہال میں پیش کیا گیا۔ قبل ازیں انھیں باٹنی ایلگی برانچ میں بیش بہاتحقیقی حصولیابیوں کے لیے پروفیسروائی ایس کے شرما ایوارڈ سے بھی نوازا جاچکا ہے۔
پروفیسر تسنیم فاطمہ جامعہ ملیہ اسلامیہ، نئی دہلی میں سنیئر پروفیسر ہیں۔ انھوں نے لکھنؤ یونیورسٹی سے اعلیٰ تعلیم مکمل کی۔ اپنی محنت اور ذہانت سے ایم ایس سی میں گولڈ میڈل حاصل کیا اور اسی یونیورسٹی سے پروفیسر بی این پرساد کی نگرانی میں پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کی۔ پی ایچ ڈی کے فوراً بعد کچھ برس کانپور میں لکچرر رہیں اور 1986 میں جامعہ ملیہ اسلامیہ، نئی دہلی میں ڈیپارٹمنٹ آف بائیو سائنسز سے منسلک ہوگئیں، جہاں آج بھی سرگرم عمل ہیں۔
پروفیسر تسنیم فاطمہ نے جامعہ میں اپنی 33 سالہ ملازمت کے دوران بہت سے اہم کام انجام دیے۔ ایلگی سے انسولین نکالا، بائیو پلاسٹک تیار کیا۔ دس اہم پروجیکٹ مکمل کیے۔ منسٹری آف ڈفینس کا ایک کروڑ کی مالیت والا ایک بڑا پروجیکٹ زیر تکمیل ہے۔سائنو بیکٹیریا میں ان کی تصنیف کردہ کتاب ریفرینس بک کا درجہ حاصل کرچکی ہے۔ اس اہم کتاب کے علاوہ نیشنل اور انٹر نیشنل جرنلس میں ان کے تقریباً ایک سو پچیس مضامین شائع ہوچکے ہیں جنھیں قدر کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے۔ان کی سائنس لیب ریسرچ اسکالر س کے لیے ہفتہ میں ساتوں دن کھلتی ہے۔چالیس سے زیادہ ریسرچ اسکالر ان کی نگرانی میں پی ایچ ڈی کر چکے ہیں اور سلسلہ ہنوز جاری ہے۔
پروفیسر تسنیم فاطمہ نے ہندوستان کے علاوہ کئی بیرونی ممالک کے تعلیمی سفر کیے ہیں۔حکومت کے تعاون سے امریکہ میں ایک سال اور جرمنی و اٹلی میں چھ چھ ماہ قیام کیا۔آسٹریلیا،ہانک کانگ،چین،اٹلی،ملیشیا،فلیپن اور کنیڈا وغیرہ کی کانفرنسوں میں سرکاری طورپر شرکت کی۔اس کے علاوہ تسنیم فاطمہ نے کئی ممالک کے سیاحتی سفر بھی کیے ہیں،جن میں سعودی عرب،دبئی،شارجہ،ابو ظہبی،پاکستان، برطانیہ، فرانس،بیلجیم،نیدر لینڈ، سوئٹزر لینڈ،وینس،اٹلی،روم، وٹیکن سٹی اور کنیڈا شامل ہیں۔