(Last Updated On: )
آہ و صد آہ !!! آج بروز سہ شنبہ ١٨/اکتوبر دوپہر ایک جانکاہ خبر اچانک گشت کرنے لگی کہ مسیب حسین یعنی ہم سب کے چہیتے مشفق و مہربان استاد پروفیسر شارپ ردولوی ‘نہ ابتدا کی خبر ہے نہ انتہا معلوم’ کی صدا لگاتے ہوئے راہی ملک بقا ہوئے ۔ انھوں نے اس عالم کون و فساد میں ١٩٣٥میں قدم رکھا اور تقریباً نو دہائیاں اردو زبان وادب کی خدمت کرتے ہوئے گذاریں اور آج ‘جدید اردو تنقید ‘اور مراثی انیس ‘ جیسی انگنت بیش قیمت سوغات وراثتا ہمیں سونپ کر ۔۔۔۔
کون کہتا ہے کہ موت آئی تو مر جاؤں گا
میں تو دریا ہوں سمندر میں اتر جاؤں گا
کے مصداق مشیت الٰہی کے سامنے سر تسلیم خم کیا اور غور و فکر کے ایک انجانے سمندر میں اتر گئے ۔ اللہ تعالیٰ انہیں غریق رحمت فرمائے اور ان کے چاہنے والوں کو ان کی فکر و فن کا پاسدار۔ آمین
سوگوار
صالحہ رشید