انار پھلی۔۔۔Prickly Pear
دل اور کولیسٹرول کے امراض کا بیش و بہا ٹانک
ناگ پھنی کا پھل
زقوم۔ تھوہر کا پھل
یہ پھل آج سے کوئ پندرہ بیس سال پہلے کراچی کے ہفتہ وار بازاروں میں نمودار ہوا۔ اس کے متعلق یہ مشہور ہوا کہ یہ ذیابیطس کے مریضوں کا شافی علاج ہے۔ کوئ اس کو امراض قلب میں مفید بتاتا تھا۔ لیکن بہت کم لوگ جانتے ہیں کہ یہ پھل دراصل کس درخت یا پودے پر لگتا ہے؟ یہ پھل دراصل کیکٹس کی ایک قسم ناگ پھنی کا پھل ہے۔ ناگ پھنی انڈیا اور پاکستان میں عام پایا جانے والا کیکٹس ہے جس کو عربی میں زقوم اور دیسی زبان میں تھوہر بھی کہا جاتا ہے۔ اس کے تنے کی شکل ناگ کے پھن جیسی ہوتی ہے جس کی وجہ سے اس کو ناگ پھنی کا نام دیا گیا ہے۔ ان پر بے شمار بڑے اور چھوٹےباریک باریک کانٹے اگے ہوتے ہیں۔ احسان دانش جن کو شاعر مزدور بھی کہا جاتا ہے نے اپنی آپ بیتی میں بیان کیا ہے کہ بچپن میں جب گھر میں کھانے کو کچھ نہ تھا تو وہ محنت مزدوری کرنے گھر سے نکلے۔ ایک جاننے والے صاحب کے بڑے قطعہ زمین پر ناگ پھنی کے پودے پھیلے ہوئے تھے۔ انہوں نے غالبا" تین یا دو روپے کےعیوض احسان کو یہ کام سپرد کیا کہ اس قطعہ زمین کو ناگ پھنی سے صاف کردیں۔ دانش دن بھر ان کانٹے دار پودوں کوکاٹ کاٹ کر ٹوکرے میں بھر کر سر پر رکھ کر اس پلاٹ سے دور پھینکتے رہے۔ ہاتھ اور جسم تو زخمی ہوئے ہی لیکن شام کو جب گھر جا کر بوڑھی بیوہ ماں کے ہاتھ پر مزدوری کے پیسے رکھے تو ماں ساری رات بھیگی آنکھوں کے ساتھ ان کے سر میں گھسےباریک باریک کانٹے چنتی رہی۔ گو کہ اس واقعے کا بیان یہاں بے محل ہے لیکن ناگ پھنی کے ذکر پر مجھے احسان دانش صاحب کا یہ دردناک واقعہ یاد آجاتا ہے۔ ان ناگ پھنی کے پھن نما کناروں پر یہ پھل لگتا ہے جو دیکھنے میں بڑا خوبصورت نظر آتا ہے کہ اس کانٹوں دار بدنما درخت پر بھی کیسا خوشنما اور مفید پھل اللہ نے لگایا ہے۔ ۔ اس پھل کی شکل و شباہت کی بنیاد پر اس کو مقامی طور پر انار پھلی کہا جانے لگا لیکن انار سے اس کا دور دور تک بھی کوئ واسطہ نہیں۔ انگریزی میں اس کا پھل پرکلی پیئر کہلاتا ہے۔ ناگ پھنی کو انگریزی میں
Nopales Cactus
کہا جاتا ہے جس کی ےقریبا" دو سو سے زائد اقسام جنوبی اور شمالی امریکہ میں پای جاتی ہیں۔جن کے پھل مختلف شکل و شباہت کے ہو سکتے ہیں۔ انڈیا اور پاکستان میں اس کی ناگ پھنی والی ا قسام کثرت سے ہوتی ہیں جس کے پھل کا رنگ پکنے پر سرخ ہوتا ہے۔ اس پھل کو کھانے سے پہلے یہ احتیاط ضرور کرنی چاہئے کہ اس کا چھلکا اچھی طرح اتار دیا جائے۔ کراچی کے ایک مشہور ماہر امراض قلب کے معالج ڈاکٹر سید نے بھی اپنے ایک مضمون میں اس پھل کا ذکر کیا ہے جس میں انہوں نے ایک مریض کو اس کے پھل کو چھیل کر توے پر ہلکا سا سینک کر کھانے کا مشورہ دیا تھا۔ یہ پھل دراصل کولیسٹرول گھٹانے کے لئے بڑا مفید ہے۔ جن لوگوں کے دل کی شریانیں کولیسٹرول کی زیادتی کی وجہ سے تنگ ہو گئی ہوں، یا بلڈ پریشر کی شکایت ہو یا انجائنا کے مریض، ان کے لئے بہت مفید ہے۔ اس کے ایکسٹریکٹ کی بنی گولیاں اور کیپسول بھی ایک زمانے میں جرمنی اور امریکہ سے آتے تھے۔ ہو سکتا ہے کہ اب بھی دستیاب ہوں۔ اس کے لئے کسی بڑے ڈپارٹمنٹل اسٹور کی فارمیسی کو دیکھنا چاہئے۔
یہ پھل اور اس سے بنی گولیاں نہ صرف کولیسٹرول اور امراض قلب کے لئے مفید ہیں بلکہ دیگر کئی امراض میں ان کا استعمال کیا جاتا ہے۔ مغرب میں اس کا استعمال نشے کی زیادتی دور کرنے کے لئے صدیوں سے استعمال ہورہا ہے ۔ بہت زیادہ شراب نوشی کے بعد ہوش و حواس گم ہونے اور سر درد دور کرنے کے لئے یہ ایک تیر بہدف دوا سمجھی جاتی ہے۔ عمل انہضام کے عمل کو بہتر بناتی ہے۔ ذیابیطس کے خطرے کو کم کرتی ہے۔ مدافعتی نظام بہتر بناتی ہے۔ خون کی وریدوں کو مضبوط کرتی ہے۔ الزائمر کا خطرہ کم کرتی ہے، وزن میں کمی کی کوششوں میں مدد، اور پورے جسم میں سوجن کو ختم کرتی ہے۔ اسہال، یہ بھی وائرل انفیکشن سے لڑنے کے لئے استعمال کیا جاتا ہے.اس کے دیگر فوائد میں جسم کے مدافعتی نظام کو تقویت دینا، ہڈیوں اور بافتوں کو مضبوط بنانا، بڑھتی عمر کے ساتھ ہڈیوں اور مہروں کی بیماریوں اور کمزوری سے بچانا، خون کی پیداوار میں اضافہ کرنا، خون کی شریانوں کی لچک اور مضبوطی میں اضافہ کرنا، ( اگر غور سے اس پھل کو دیکھئے تو اس کے شکل کافی حد تک دل سے مشابہ ہوتی ہے)، ہائ بلڈ پریشر اور کولیسٹرول میں کمی، دل کے دورے سے بچائو، کینسر کا علاج اور کینسر سے بچائو. اینٹی اوکسیڈنٹ، جوڑوں اور پٹھوں کی سوزش۔ خاص طور پر امراض قلب کے لئے بہت مفید ہے۔
یعنی اگر اس کے مجموعی فوائد پر ایک نظر ڈالی جائے تو یہ انسانی جسم کے لئے ایک بہترین ٹانک ہے خاص طور پر تیس اور چالیس سال کی عمر کے بعد پیدا ہونے والی بیماریوں اور پیچیدگیوں سے بچائو کے لئے اس کا استعمال انتہائ مفید ہے۔ کیونکہ اس کا پھل سارا سال دستیاب نہیں ہوتا لہزہ اس کی بنی ہوئ گولیاں یا کیپسول مستقل استعمال کر کے فائدہ اٹھایا جا سکتا ہے۔ مقامی فارما کمپنیز کو بھی اس کی طرف توجہ دینی چاہئیے کیونکہ ناگ پھنی ہمارے ملک میں بکثرت دستیاب ہے اور اس کے فوائد کے پیش نظر اگر مقامی طور پر اس کے پھل سے گولیاں، کیپسول اورشربت تیار کیا جائے تو مریضوں کو بھی فائدہ ہوگا اور منافع بھی کمایا جا سکتا ہے۔ ۔ اس مضمون کے ساتھ یورپ اور امریکہ میں تیار کردہ پرکلی پیئر کی تیار کردہ گولیوں کے جار کی تصویر بھی دی گئی ہے تاکہ اگر آپ چاہیں تو کسی مقامی فارمیسی سے اس کے بارے میں معلومات حاصل کرسکیں۔
https://www.facebook.com/sana.u.khan.733/posts/10208589087345089