لاہور پر لاجواب کتاب لکھنے والے عظیم لکھارری پران نوائل اس جہان فانی سے کوچ کر گے ہیں. پران جی تقسیم کے بعد کھینچی گئی لکیر کے اُس پار جانے پر مجبور کردئیے گے. پران کی کتاب میں ١۹٣۰ء سے ١۹٤٧ء کا لاہور دکھایا گیا. جب لوگ اکٹھے ہنسی خوشی رہتے تھے. جب اتنی نفرتیں نہیں پالی گئیں تھیں. Lahore A sentimental Journey لاہور کے چاہنے والوں کے لیے ایک خوبصورت تحفہ ہے. پران لاہور میں پیدا ہوے اور تا عمر لاہور کی یادوں میں کھوے رہے. پران نوائل سفارت کاری سے منسلک تھے اس لیے بہت سے ممالک کو جاننے کا موقع ملا, اپنی کتاب میں لکھتے ہیں کہ میں نے دنیا گھومی مگر لاہور جیسا شہر نہیں ملا, یعنی لاہور لاہور ہے. پران نوائل کی کتاب ہمیں لاہور کی گلیوں, محلوں, عمارتوں, ثقافت, رہن سہن, لاہور کے گیتوں کی معلومات دیتی ہے, غرض کہ لاہور و لاہوریوں کا مکمل خاکہ کتاب میں موجود ہے. جی سی پر ایک خوبصورت مضمون بھی کتاب میں شامل ہے. کتاب کی تقریب رونمائی بھی جی سی میں ہوئی تھی. پران نے اپنی تقریر کے دوران پنجابی میں ایک خوبصورت جملہ بولا" میں لہور دا پانی پیتا ہے تاں مارے صحتاں تگڑیاں نیں میریاں."
پران کی کتاب سے معلوم ہوا کہ ہم لاہور میں آجکل جن جدید فنکاریوں کو دیکھتے ہیں وہ تب بھی موجود تھیں جیسا کہ جو ہمیں چلتے پھرتے لوگ ملتے ہیں کہ میری جیب کٹ گئی ہے، کرایہ نہیں ہے کچھ پیسے دے دیں. کتاب کا ہر ورق گواہی دیتا ہے کہ یہ کسی عَاشقِ لاہور کی کتاب ہے. پران کی کتاب میں ٹبی گلی و چھتوں پر محبوب کے آنے جانے کی بہت سی داستانیں بھی موجود ہیں,ہم کہہ سکتے ہیں کہ پران کی کتاب بارہ مسالوں کہ چاٹ ہے.
اسماء صبا خواج کا افسانہ مایوسی فنی و فکری مطالعہ
اسماء صبا خواج کا تعلق لکھیم پور کھیری ہندوستان سے ہے، اردو کی ممتاز لکھاری ہیں، آپ کا افسانہ ''مایوسی"...