پوٹھوار میں بادام کی کاشت
بادام کا پھل بہت سی خوبیوں کا حامل ہے۔ بادام کا استعمال دماغی نشوونما اور تروتازگی کے لئے انتہائی مفید ہے۔ بالوں کی قدرتی چمک اور نشوونما کیلئے روغن بادام کا استعمال بڑے پیمانے پر کیا جاتا ہے۔ مٹھائی اور بیکری کی مصنوعات تیار کرنے کیلئے بادام کا استعمال ذائقے اور خوشبو میں اضافے کا باعث بنتا ہے۔ عام جسمانی صحت اور چستی کیلئے بھی بادام کا استعمال نہایت مفید ہے۔ ملکی ضروریات کو پورا کرنے کیلئے بادام کی کاشت وقت کی ضرورت ہے۔ پوٹھوار کا خطہ بادام کی کاشت کے لئے نہایت موزوں ہے۔ بادام کی بہتر پیداوار کیلئے خشک اور معتدل سرد آب وہوا مناسب ہے۔ یہ نقطہ انجماد سے کم درجہ حرارت کو برداشت کرسکتا ہے۔ 40 ڈگری سینٹی گریڈ سے زیادہ درجہ حرارت بادام کے پودوں کے لئے نقصان دہ ہے۔ موسمی حالات اور جغرافیائی لحاظ سے صوبہ پنجاب کا پوٹھوار خطہ بادام کی کاشت کیلئے موزوں ہے۔ بادام کی اہمیت کے پیش نظر پچھلے کچھ سالوں سے خطہ پوٹھوار میں بادام کی باقاعدہ کاشت کا عمل جاری ہے اور باغبان حضرات اس میں خصوصی دلچسپی لے رہے ہیں۔
بادام کی کاشت کیلئے اچھے نکاس والی ہلکی میرا زمین موزوں ہے۔ بادام کی کامیاب کاشت کیلئے زمین کا انتخاب سائنسی بنیادوں پر اور زرعی ماہرین کی مشاورت سے کرنا چاہیے کیونکہ زیادہ چکنی، بھاری اور کلراٹھی یا ریتلی زمینوں میں بادام کی کاشت کی کامیابی کے امکانات کم ہوتے ہیں۔ پوٹھوار کے علاقے کیلئے زرعی تحقیقاتی اداروں کی طرف سے بادام کی منظور شدہ اقسام جارڈونولہ، نان پیریل، نیپلس الٹرا اور ویسٹا کامیاب سمجھی جاتی ہیں۔ بادام کی افزائش کیلئے بیج کے ذریعے صحیح النسل پودے حاصل نہیں ہوتے لہٰذا افزائش نسل بذریعہ پیوند کاری کی جاتی ہے۔ بادام کی کامیاب پیوند کاری کیلئے آڑو یا کڑوے بادام کا بیج تیار زمین میں جنوری کے آغاز میں بودیا جاتا ہے۔ اُگاؤ کے بعد جب پودے کا تنا پنسل کے برابر موٹا ہوجائے تو اس پر بادام کی مطلوبہ قسم کا پیوند یا چشمہ لگایا جاتا ہے۔ پیوند کاری زمین کی سطح سے کم از کم 9 انچ بلندی پر ہونی چاہیے۔ کامیاب پیوند کاری کے بعد پودوں کو ایک سال کی عمر میں باغ میں لگایا جائے۔ بادام کے پودے باغ میں لگانے سے پہلے باغ کی داغ بیل اور گڑھوں کی کھدائی اور بھرائی مکمل کرلی جائے۔ گڑھوں کی لمبائی چوڑائی اور گہرائی کم از کم ایک ایک میٹر رکھی جائے۔ بادام کے پودوں کا درمیانی فاصلہ 18 سے 20 فٹ رکھا جائے۔ بادام کے باغ میں بادام کی مختلف اقسام کی کاشت کی جائے تاکہ مختلف اقسام کی ایک کھیت میں موجودگی بار آوری کے عمل کو بہتر کرسکیں۔ بادام کے باغبان نرسریوں سے پودوں کی خریداری کے وقت اس بات کو یقینی بنائیں کہ پیونڈ جڑ سے تقریباً 9 انچ کے فاصلے پر ہو تاکہ آبپاشی کی وجہ سے پیوند پانی کے اندر نہ ڈوب پائے۔
بادام کے باغات میں کھادوں کی مقدار اور قسم کا استعمال پودوں کی عمر اور زمین کی پیداواری صلاحیت کے مطابق کیا جائے۔ باغ میں دیسی کھاد اور فاسفورس و پوٹاش دسمبر کے دوران ڈال دی جائے۔ ایک جوان پودے کے لئے بالعموم 20کلو گرام دیسی کھاد مناسب ہے۔ آدھی نائٹروجن جنوری کے تیسرے ہفتہ میں اور بقیہ آدھی نائٹروجن پھل بننے کے بعد دیں۔ پوٹھوار میں باغات کیلئے پانی کی زیادہ تر ضرورت بارشوں سے پوری ہوتی ہے لیکن کم بارشوں یا خشک سالی کے موسم میں آبپاشی کے دیگر ذرائع کا انتظام باغات کی کامیابی کیلئے ضروری ہے۔ پودوں کے تنوں کے اردگرد مٹی چڑھا کر اس سے آگے پانی کا دور اس طرح بنانا چاہیے کہ اس کا گھیراؤ تقریباً پودے کی چھتری کے برابر ہو۔ تنوں کے گرد مٹی چڑھاتے وقت اس بات کا خاص خیال رکھیں کہ پیوند کا جوڑ نظر آئے۔ بادام کے پودوں کو پرندوں، بیماریوں اور کیڑوں سے تحفظ کیلئے سال میں دو دفعہ تنوں پر بورڈو پیسٹ کیا جائے اس کے علاوہ جب پھل بالکل ابتدائی شکل میں ہو تو بورڈیو مکسچر سپرے کریں۔ بادام کے باغات میں پھل بننے کے بعد پرندے پھل کو نقصان پہنچاتے ہیں اس لئے پرندوں کو بادام کے باغات سے دور رکھنے کیلئے ضروری اقدامات مثلاً پٹاخے، نائیلون کے جال اور دیگر اقدامات کئے جائیں۔ بادام کے پودوں کو مناسب شکل میں رکھنے اور اچھی بار آوری کیلئے مناسب شاخ تراشی کا اہتمام کیا جائے اور خشک اور بیماری سے متاثرہ شاخوں کو کاٹ دیاجائے۔ بادام کے پھل کا بیرونی خول ایک طرف سے معمولی سا کھلنا شروع ہوتا ہے تو پھل برداشت کے قابل ہوجاتا ہے۔ اس مرحلے پر پھل کا اندرونی خول سخت ہوچکا ہوتا ہے۔ اسے توڑ کر بیرونی سبز خول کو اتار کر پھل کو خشک کرنے بعد ذخیرہ کردیا جائے۔ پھل کو ذخیرہ کرنے کیلئے مناسب اقدامات کئے جائیں تاکہ گوداموں اور ذخیرہ کی دیگر جگہوں پر برداشت شدہ پھل کا نقصان نہ ہو۔
"