انٹرنیٹ کا سب سے خطرناک خوفناک اور تشویشناک پہلو ہے۔۔ "پورنوگرافی"
پورنو porno کے لغوی معنی عریانیت یا عریانیت سے پر تصویر اور ویڈیو جسمیں مرد اور عورت کو بالکل برہنہ دیکھایا جاتا ہے غیر فطری مباشرت کا طریقہ۔۔۔۔۔یہ کافی ہجیان خیز ہوا کرتی جسکے آپ عادی یا ایڈیکٹ بھی ہو سکتے ہیں۔
پورنوگرافی دیکھنے والے کی لت شرابیوں سے بھی بدتر ہوتی ہے۔۔شرابی یا نشے کا عادی شخص ایک حد تک یہ واقفیت رکھتا ہے کہ یہ سب جو وہ کر رہا ہے درست نہیں ہے پر وہ چاہ کر بھی اس سے نجات حاصل نہیں کر سکتا ہے۔۔؟؟
سب سے خطرناک بات تو یہ ہے کہ پورنوگرافی ویب سائیٹ سبھی کے آسانی سے دستیاب ہے۔۔۔جو انٹرنیٹ کے استمعال سے واقفیت رکھتے ہیں اس میں نا ہی تو کوئی عمر کی قید ہے اور نا ہی اسکی پالیسی ہی اتنی مظبوط ہے اسکی پہنچ سے بچا جا سکے۔۔۔مطلب صاف ہے اس سائیٹ پر بچوں کی رسائی بھی آسان ہی ہے۔۔
اب دو سوال ۔۔۔۔
کیا انٹرنیٹ کی دنیا کا سب سے بڑا تجارت ہے "پورنوگرافی"
کتنا نقصاندہ ہو سکتا ہے مہذب سماج کے لیے یہ" پورنوگرافی"
متواتر پورن دیکھنے سے اسکی لت لگ جاتی ہے جو کہ اپنے آپ میں اخلاقی پسماندگی کی نشانی ہے۔۔۔اس بدترین عادت سے جسمانی ذہینی اور سماجی صحت پر بہت برا اثر دیکھنے کو ملتا ہے۔۔یہ فقط کہی سنی بات نہیں ہے بلکہ سائنسدانوں نے یہ ثابت کیا ہے کے انسانی نسلی تسلسل Reproductive system میں بیماری پیدا ہو جاتی ہے یعنی صحت میں دیمک لگ جاتے ہیں۔۔۔
اسکی عادت سے ذہن اور برین کو جو نقصان پہنچتا ہے۔اور پورن دیکھنے والا اس Utopia میں جینا شروع کر دیتا ہے وہ شخص سوچتا ہے کہ اصل دنیا میں یہ سب حقیقت میں ہوتا ہے۔۔حالانکہ اسکا حقیقت سے کوئی واسطہ نہیں ہوتا ہے۔۔۔
پورن کی دنیا جھوٹی اور دکھاوٹی دنیا ہے جو لوگ پورن کی لت کا شکار ہوتے ہیں انکی ذہینی یکسوئی میں گراوٹ آنے لگ جاتی ہے وہ پھر کوئی بھی کام یکسوئی کے ہمراہ نہیں کر سکتے ہیں۔۔اگر طالب علمی کے دور میں یہ لت لگ جاۓ تو مطالعہ اور پڑھائی میں طبعیت ہی نہیں لگتی اور مستقبل تاریک ہو جاتا ہے
پورنوگرافی کا سب سے خراب پہلو یہ ہے کہ معصوم بچے اور بچیوں تک اس سائیٹ کی رسائی بہت آسان ہے جوکہ ہمارے ملک اور معاشرے کے لیے اصل میں خطرناک بات ہے جن بچوں میں ابھی Sexual Harmonal regulation کی شروعات بھی نہیں ہوئی ہے وہ بھی یہ سب دیکھ رہے ہیں جس انکے جسم اور ذہن عمر سے پہلے ہی سیکس کی جانب راغب ہوجاتا ہے اسکے بعد وہ کئی طرح کے مرض میں مبتلا ہو جاتے ہیں۔۔
ایک سمجھدار اور تعلیم یافتہ شخص بھی پورن کے جنگل میں آسانی سے پھنس جاتا ہے اور پھر وہ پھنستا ہی چلا جاتا ہے۔۔۔
پورن ایڈیکشن کو سمجھنے سے پہلے ایڈیکشن (Addiction) کو سمجھنا ضروری ہے کسی بھی چیز کی اس حد تک عادت پڑ جانا جسکی وجہ سے عام زندگی تتر بتر ہو جانا ایڈیکشن کے زمرے میں ہی آتا ہے
ہر ایڈیکشن کی وجہ بھی الگ ہی ہوتی ہے۔۔۔کسی کو کھانے کسی کو پینے کا کسی کو گولڈ کا کسی کو شراب اور سگریٹ کا کسی کو چائے کا۔۔۔
پورن دیکھنے کی عادت بھی جب اس حد تک پہنچ جائے کی پرسنل اور پروفیشنل جیون اس سے متاثر ہونے لگے تو سمجھ جانا چاہیے کی پورن ایڈیکشن کی شروعات ہو چکی ہے۔۔
اسے آپ اور ہم اسے اسطرح سمجھ سکتے ہیں کہ ایڈیکشن کا شکار شخص ہر وقت پورن دیکھنے کی سنک میں مبتلا رہتا ہے اسے اکیلاپن اور تنہائی بہت عزیز ہوا کرتی ہے۔۔وہ کہی بھی کبھی بھی پورن دیکھنے کا کوئی موقع چھوڑنا نہیں چاہتا ہے۔۔ہر وقت پورن کے خیال میں کھونے کی وجہ سے ایڈیکشن کا شکار شخص نا تو کوئی بات ہی سوچ پاتا ہے اور نا ہی کچھ پلان کر کے کر پاتا ہے اس کے آس پاس کے لوگ اور گارجین حضرات اسے فطرت اور عادت کی تبدیلی سمجھ کر اس پر زیادہ توجہ نہیں دیتے ہیں اور اس ایڈیکشن کا شکار انسان اپنے ایڈیکشن میں غرق ہوتا ہی چلا جاتا ہے۔۔۔۔
پورن ایڈیکشن اور سیکس ایڈیکشن دونوں الگ الگ باتیں ہیں۔۔جہاں سیکس ایڈیکشن کا اثر سیکسول لائف کو متاثر کرتا ہے۔۔سیکس ایڈیکشن میں انسان زیادہ سے زیادہ سیکس کی ڈیمانڈ کرتا ہے لیکن کبھی مطمئین نہیں ہوتا ہے وہی پورن ایڈیکشن میں انسان ہر وقت پورن ویڈیو یا تصویر دیکھتا رہتا ہے
یہ بھی ضروری نہیں ہےکہ جو سیکس ایڈیکٹ ہوگا وہ پورن ایڈیکٹ بھی ہوگا۔۔یہی بات پورن ایڈیکٹ پر بھی لاگو ہوتی ہے ایسے میں ضروری اور لازمی ہے کہ پہلے آپ ایڈیکشن کو پہچانیں ۔۔پھر اس سے بچنے کے لیے قدم آگے بڑھائیں
زیادہ پورن دیکھنا ۔۔۔جب پرسنل اور ذاتی لائف پورن دیکھنے کی وجہ سے ڈسٹرب ہونے لگے تو سمجھ لیں کی آپ حد سے تجاویز کرنے لگ گئے ہیں۔۔۔اکثر پورن دیکھنے والے رات گئے دیر تک پورن دیکھتے ہیں اور اسکی وجہ سے ان کے دن کی شروعات دوپہر کے بعد ہوتی ہے دن بھر ایسا شخص سست رہتا ہے اور نا ہی ان کے کام کا کوئی شیڈیول ہوتا ہے اور نا ہی کام کا۔۔زندگی کا ایک ہی مقصد رہ جاتا ہے زیادہ پورن دیکھنے والوں کی کسی وجہ کر اگر پورن دیکھنا کم ہوجاتا ہے تو یہ الجھن کا شکار ہونے لگ جاتے ہیں اور پھر ایسا شخص کسی کام کا نہیں رہ جاتا ہے۔۔ذہنی اور جسمانی روپ سے پریشان ہونے کے باوجود بھی پورن دیکھنا جاری رکھتے ہیں مثال کے طور پر ذرا سی تناؤ ہوئی تو پورن دیکھ لیا ۔۔موڈ اچھا ہے تو پورن دیکھتے رہنا وغیرہ۔۔پورن ایڈیکشن کو ایک چھوٹی پریشانی تسلیم کر ہمیشہ اسے نظر انداز کر دیا جاتا ہے۔۔۔نہ تو خود اس ایڈیکشن کا شکار اور نا ہی ایڈیکٹ ہوۓ لوگ بھی اسے سنجیدگی سے نہیں لے پاتے ہیں اس کو موڈ سونگ یا عادت سمجھ کر آئی گئی بات بنا دیا جاتا ہے۔۔پورن ایڈیکٹ کا
خاندان کے لیے نظریہ بھی تبدیل ہو جاتا ہے وہ خاندان میں اپنے ہر طرح کے رول سے خود کو الگ تھلگ کرنے لگ جاتا ہے
ایڈیکشن کے شکار لوگ ریپ سے لیکر قتل تک کر دیتے ہیں کبھی کبھی اتنے پریشان ہو جاتے ہیں وہ خود کو ختم بھی کر لیتے ہیں
آخر میں یہ کہنا چاہتا ہوں کے انٹرنیٹ کے آس انقلابی دور میں لوگ کے تعلیم و تربیت پر توجہ دی جائے اس سے ہمارے معاشرے میں بہتری آئے گی۔۔حکومت کو بھی سخت قانون نافذ کرنا چاہیے جس سے سماج میں گندگی نا پھیلے اور ساتھ ہی ساتھ ملک کا شہری ہونے کے ناطے بھی ہمیں اپنی ذمہ داری سمجھنی ہوگی اور اپنی اپنی شمولیت بڑھانی ہوگی تاکہ معاشرہ صحت مند رہے اور ان تمام چیزوں پر روک لگانے کے لیے ہمیں بھی سخت ترین قدم اٹھانے ہونگیں۔۔
انٹرنیٹ کی سہولت کے چلتے کچھ بھی ایسا نہیں رہ گیا جو انسانی پہنچ سے باہر ہو۔۔بڑے بزرگوں کی بات تو چھوڑ ہی دیں جناب آج کل تو ٹین ایجر بھی پورن فلمیں دیکھنے کی لت میں مبتلا ہیں۔۔
"میڈیکل ڈیلی "۔۔رپورٹر کے مطابق ایک مطالعے میں یہ کہا گیا ہے کی پورن فلمیں دیکھنے سے دماغ میں کئی نئی چیزیں جنم لینے لگتی ہے ۔۔۔اسٹڈی میں کہا گیا ہے کہ مباشرت اور پورن فلمیں دیکھنے کی خواہش DOPAMINE
کی وجہ کر ہوتا ہے یہ ایک ایسا NEURO TRANSMITTER ہے جس سے انسان کے اندر خوشی کا احساس جاگتا ہے۔۔۔۔پر اگر کوئی شخص زائد پورن فلمیں دیکھتا ہے تو اسکی REPRODUCTIVE CAPACITY اور سیکس میں کمی آنے لگ جاتی ہے
2018 میں آئی ایک دوسری رپورٹ میں کہا گیا ہے ۔۔۔۔ روزانہ پورن دیکھنے والوں میں جوش حس اور احساس کی کمی ہو جاتی ہے۔۔
پورن فلم دیکھنے والے نوجوان کی ایک ایسی نسل تیار ہو رہی ہے جو خود اپنے ہاتھوں سے اپنی ازدواجی زندگی کو تباہ و برباد کر رہی ہے۔۔۔
پورن فلم دیکھنے والے مردوں کے دماغ میں ایک CONTRACTILE آنے لگ جاتی ہے ۔۔دماغ کا STRIATUM والا حصہ جو کہ MOTIVATION AND REWARD کے لیے رد عمل ظاہر کرتا ہے اور وہ سکڑنے بھی لگ جاتا ہے۔۔
ایسا ریسرچ سے سامنے آیا ہے کہ پورن فلم دیکھنے والے لوگ اس معاشرے کا سماج کا حصہ نہیں بن پاتے ہیں۔۔۔
یہ اب آپ کے ہاتھ میں ہے کہ آپ کیا منتخب کرنے والے ہیں اس انٹرنیٹ کی وسیع دنیا سے۔۔۔؟؟؟
ہاں !!اس سفید تجارت کا کھیل بھی کافی سیاہ ہے۔