زمین پودوں کا سیارہ ہے۔ یہی زندگی کی وہ قسم ہے جو سورج سے توانائی حاصل کر زندگی کے لئے مفید توانائی میں تبدیل کر سکتی ہے۔ جانوروں کا انحصار اس پر ہے۔ بلند و بالا درخت ہںو یا کائی یا سمندر کے خوردبینی پودے۔ لاکھوں طرح کے یہ پودے اچانک ہی نہیں ٹپک پڑے۔ یہ سب لمبے تسلسل کا نتیجہ ہے۔ تمام پودوں کی ارتقائی تاریخ زمانوں پہلے کی الجی سے ملتی ہے جس نے سائینوبیکٹیریا سے ملاپ کیا تھا اور اسے نگل کر اندرونی شمسی پاور پلانٹ لگایا تھا۔ پودوں کی ارتقائی تاریخ کے اس باب پر عالمی اشتراک سے مالیکیولر بائیو سائنٹسٹ ڈینا پرائس نے کام کیا۔ سات کروڑ بیس پئیرز پر ہونے والی اس تحقیق سے نتیجہ نکلا کہ یہ واقعہ بھی بس ایک ہی بار ہوا ہے۔ میزبان الجی، آوارہ سائینوبیکٹیریا کے علاوہ تاریخ کے اس باب میں ایک بیکٹیریل طفیلئے نے حصہ لیا تھا۔ یہ طفیلی بیکٹیریا بیماری پھیلاتا ہے لیکن اس کے جینز نے قابو کئے گئے سائینوبیکٹیریا سے خوراک ڈھونے کا کام کیا تھا۔ قدیم آوارہ سائینوبیکٹیریا آج کا کلوروپلاسٹ ہے۔ اس واقعے سے ہونے والا ان تینوں کے اشتراک سے آج کے تمام پودوں کے آباء وجود میں آئے۔ یہ واقعہ ایک ارب ساٹھ کروڑ سال پہلے کا ہے۔ اس قدر نایاب ہے کہ تاریخ میں اس کی صرف ایک اور مثال ہے جب چھ کروڑ سال قبل ایک امیبا نے ایک سائینوبیکٹیریا کو قابو کیا تھا۔
خشکی پر پودوں کی ارتقائی تاریخ کی کڑی میٹھے پانی کے تالابوں میں رہنے والی سبز الجی کارالیس سے ملتی ہے۔ زندگی بہت عرصہ پانی تک ہی محدود رہی ہے۔ پودوں کا خشکی کی طرف سفر پچاسی کروڑ سال سے ایک ارب سال کے درمیان قبل کی بات ہے۔ میٹھے تالابوں کا پانی جو گہرا نہ تھا اور کھڑے پانی کا تالاب جو خشک موسم میں خشک ہو جایا کرتا تھا۔ اس میں وہ جاندار جو اس خشک زمین پر زندہ رہنے کا فن پا گئے، یہ خشکی پر رہنے والے پودوں اور درختوں کے آباء تھے۔
ان قدیم سبز الجی نے خشکی پر پہنچنے کے بعد تیزی سے بڑھنا شروع کر دیا۔ خشکی پر غذائیت بہت تھی اور ان کے بڑھنے پر روک ٹوک نہ تھی۔ پچاسی کروڑ سال سے لے کر تریسٹھ کروڑ سال قبل تک کا عرصہ ہے جس میں انہوں نے کاربن ڈائی آکسائیڈ فضا میں اتنی کم کر دی کہ سرد ہو جانے کے بعد زمین کا بڑا حصہ برف سے ڈھک گیا۔ زمین پر پودوں کے پہنچنے کے بعد فضا میں آکسیجن کا تناسب بڑھنا شروع ہو گیا۔ جب یہ تیرہ فیصد سے زیادہ ہو گیا تو آسمانی بجلی سے آگ لگنے کے واقعات شروع ہوئے۔ اس طریقے سے چارکول بنتی ہے اور یہ چارکول پودوں کی تاریخ پڑھنے میں سب سے زیادہ مددگار رہی ہے۔ باقاعدہ لینڈ پلانٹس کے سب سے پرانے شواہد سعودی ارتقائی بائیولوجسٹ سید الحجری نے آرامکو میں ایک ساتھی سائنسدان کے ساتھ بیس سال قبل سعودی عرب میں داہران کے قریب چٹانوں میں دریافت کئے جو سینتالیس کروڑ سال پرانے ہیں۔ یہ وہ دور ہے جب یہ گنڈوانا کا برِ اعظم تھا اور یہ کرپٹوسپور لگتے ہیں۔ (ایسی انواع معدوم ہو چکیں)۔
باقی زندگی کی تاریخ کی طرح ہم ماضی سے جتنا قریب آتے جائیں، تاریخ واضح تر ہوتی جاتی ہے۔ انتالیس کروڑ سال قبل پودوں میں وہ خاصیتیں آ چکی تھیں جن سے ہم واقف ہیں جن میں پتے اور جڑیں شامل ہیں۔ سینتیس کروڑ سال پہلے ثانوی ویسکولر ٹشو جس سے لکڑی بن سکتی ہے اور اونچے درخت۔ اس کے بعد کے ارتقائی سفر میں ہمیں بیج نظر آتے ہیں۔ پھول کا ارتقا چودہ کروڑ سال قبل ہوا۔ ارتقائی گروپ میں گھاس چار کروڑ سال قبل آئی۔ گھاس اور دوسرے گروپ میں ٹراپیکل حالات، کم کاربن ڈائی آکسائیڈ، گرم موسم اور خشک موسم میں رہنے کا ارتقا ایک کروڑ سال سے زیادہ عرصہ پہلے ہو چکا تھا۔
پودوں کی ارتقائی تاریخ کی ایک مختصر ٹائم لائن کے لئے ساتھ لگی تصویر دیکھ لیجئے
سعودی عرب سے ملنے والے سب سے پرانے زمینی پودوں کے بارے میں یہاں سے