آپ نے اکثر یہ محاورا سنا ہو گا کہ “کامیابی نے اُسکی زندگی میں چار چاند لگا دئے” جسکا مطلب کسی شخص یا شے کی عزت بڑھنا، خوبصورتی میں اضافہ ہونا وغیرہ وغیرہ ہے۔
تو یہ محاورا حقیقتا نظامِ شمسی کے بونے سیارے پلوٹو پر صادق آتا ہے۔ 1930 میں دریافت ہونے والا سیارہ پلوٹو 2006 تک نظامِ شمسی کا نواں سیارہ کہلااتا تھا ۔ مگر پھر سائنسدانوں نے فیصلہ کیا کہ یہ “سیارے” کی شرائط پر پورا نہیں اُترتا لہذا اب اسے محض “بونا سیارہ” کہا جاتا ہے۔
گو پلوٹو اب نواں سیارہ نہیں ہے مگر اس بات سے انکار نہیں کیا جا سکتا کہ پلوٹو بے حد خوبصورت سیارہ ہے۔ سورج سے تقریبا 3.7 ارب کلومیٹر دور یہ ننھا سا سیارہ ایک سرد مگر پراسرار دنیا ہے۔
پلوٹو کی خوبصورتی کو چار چاند لگے ہوئے ہیں بلکہ پانچ چاند!!
جی ہاں اب تک پلوٹو کے پانچ چاند دریافت ہو چکے ہیں جو تابعدار بچوں کی طرح پلوٹو کاکہا مانتے ہیں اور اسکے گرد گھومتے ہیں۔
پلوٹو کا سب سے بڑا چاند ہے Charon ہے یہ پلوٹو سے سائز میں آدھا ہے اور اسے 1978 میں دریافت کیا گیا۔
اسی طرح 2005 میں ہبل ٹیلی سکوپ نے پلوٹو کے دو ننھے چاند دریافت کیے جنکو سائنس دانوں نے نام دیے Nix اور Hydra.
پھر 2011 میں ایک اور چھوٹا چاند Kerberos دریافت ہو جو Hydra اور Nix کے درمیان کہیں موجود تھا۔
پلوٹو کا پانچواں چاند Styx دریافت ہوا 2015 میں جب ناسا کے سائنسدانوں یہ ڈھونڈ رہے تھے کہ پلوٹو کی طرف رواںNew Horizon نامی سپیس کرافٹ جب اسکے قریب سے گزرے گا تو کہیں کسی بڑی شے سے ٹکرا تو نہیں جائےگی۔ یہ پتہ کرتے اُنہیں حادثاتی طور پر پلوٹو کا پانچواں چاند دکھائی دیا۔
یوں اب تک پلوٹو کے دریافت ہونے والے چاند کل پانچ ہیں۔
خیال کیا جاتا ہے کہ پلوٹو کے یہ چاند بھی دراصل ماضی بعید میں پلوٹو سے کسی سیارے یا سیارچے کے ٹکراؤ کے نتیجے میں بنے بالکل ویسے ہی جیسے آج سے 4.5 ارب سال پہلے نئی بنی زمین سے مریخ جتنا بڑا کوئی سیارہ ٹکرایا جس سے ہمارا چاند وجود میں آیا۔
ڈاکٹر شہباز ملک پہلا پنجابی پی ایچ ڈی
ڈاکٹر شہباز ملک پنجابی زبان و ادب کی دنیا میں ایک مشہور و معروف نام ہیں۔ وہ پاکستان میں پنجابی...