کچے پیازاور لہسن سے ملاوں کو نفرت ھو تو ھو۔۔۔۔لیکن میں تو اپنی سلاد جیسی ھر تحریر میں ذات کے پیاز کو شامل کر لیتا ھوں اسکے بغیر الفاظ بے سوادے رہ جاتے ھیں۔۔۔۔۔پیاز کے گنڈیوں سے مجھے محبت ھے۔۔اسی لئےپیازی رنگ بھی مجھے بھاتا ھے ۔۔۔طنز کی چھری سے جب میں ذات کی گنڈی کو بے باکی سے کاٹتا ھوں تو پیاز کی بو چاروں طرف اڑنے لگتی ھے چھری کے کاٹنے کی چر چراتی آواز کے ساتھ اسکا رس بھی میرے آنکھوں سے داد بٹورتا رھتا ھے ۔۔۔ اسی لئے میں ھر ایسی تحریر کو پسند کرتا ھوں۔۔جس سے آنسووں کا پیازی رنگ جھلکتا۔۔۔ بلکہ چھلکتا ھو۔۔
ایک دن جب میں نے کسی سے کہا کہ میرے دوست کی شخصیت پیاز کی گنڈی طرح تہ بہ تہ اپنی ھی ذات کے پردوں میں لپٹی ھوئی ھے۔۔ تو یہ نادر تشبیہہ سنتے ھی میرے دوست کی نظر ، میرے چہرے کا جائزہ لینے لگی اس نے صدق_ نیت سے مجھےپہچان لیا۔۔۔اور پھرتادیر میری آنکھوں میں وہ آنکھیں ڈال کر مسکراتا رھا ۔۔۔
میرے دل میں کئی شکوک نے بیک وقت جنم لیا۔۔۔۔
پیاز اور پھر شخصیت سے تشبیہ۔۔ استغفر اللہ۔۔۔ مجھے خود بھی یہ جملہ بہت مزاحیہ جیسا لگا
۔لیکن جب اس کو میرے دوست نے قبول کر لیا تو میری رگ ظرافت پھڑک اٹھی ۔۔ آھا۔۔آھا
کیا نظارہ تھا۔۔یکا یک پیاز کے ڈھیر سے گنڈیاں اچھلنے لگیں ۔۔۔پہلے تو انکے الگ الگ جثے دکھائی دئے ۔۔۔کوئی چھوٹا تھا کوئی بڑا۔۔ کوئی ایک "دلی" پر مشتمل تھا اور کوئی قدرتی طور پر دو تین دلیوں میں بٹا ھوا تھا۔۔۔قدرت کا کرنا کہ میرے دیکھتے دیکھتے ان کے اعضا بھی نمایاں ھوگئے۔۔۔۔۔۔۔۔۔جب میں نے اس پیازی مخلوق کو دیکھا تو ھکا بکا رہ گیا۔۔۔
سما تا سمک۔۔۔ مشرق سے تا مغرب جنوب سے تا شمال میں نے خود کو پیازی مخلوق میں گھرا ھوا پایا۔۔
میری زباں پر یہ نغمہ تھا۔۔۔۔
جیدھر دیکھتا ھوں اودھر پیاز ھی پیاز ھے
ھر گنڈی کے سینے میں اک راز ھے
کوئی گنڈی پیدل چلتی ھے شہر میں
صوفی صافی کوئی شکار _ آز ھے
پھر کچھ عرصہ کے گرم و سرد کا کیا اثر ھوا؟ کہ اس پیازی مخلوق کے لچکتے ھوئے شفاف جیسے پر نکل آئے۔۔۔اور یہ فرشتوں کی طرح آسمانوں کی طرف اڑنے لگی ۔۔۔۔میں دیکھتا رہا۔۔تیز ھواوں کی سایش سے انکی
ذات کی پرتیں اترنے لگیں۔کچھ ھی عرصہ میں یہ بڑی جثہ دار مخلوق چھوٹی سے چھوٹی ھونے لگی۔۔آخر کار سب کی سب پھر واپس پیاز کی گنڈیاں بن گئیں ۔
کل شئ یرجع الی اصلہ
بہت ھی حیرت کی بات ھے کہ یہ گنڈیاں جمگٹھوں کی شکل میں الیکٹرانک میڈیا کے ذریعہ سفر کرتی ھیں ۔ میں نے بھی موبائل کی سکرین پر "سم سم۔۔۔"انگلیاں چلائیں تو "کلوزڈ ونڈو سیون" یعنی سات نمبر کھڑکی ایک دم کھل گئی۔۔۔جب میں نے اس سےجھانک کر دیکھا تو مجھے پورا گلوبل ولیج آنکھوں کے سامنے دکھائی دینے لگا۔۔
فیس بک کی وال کے بائیں جانب اوپر ان پیاز کی گنڈیوں کو اپنی اصلی پیازی شکل میں دیکھ کر مجھے خوشی محسوس ھوئی۔۔۔۔انکے نام اور پتوں کے علاوہ موبائل نمبر اور ای میل بھی لکھے ھوئے تھے۔۔یہ پیاز کی گنڈیاں انسانوں کی طرح جسم کثیف کی محتاج نہیں بلکہ اپنے غیر مرئی جسم لطیف کے ذریعہ روحانیوں کی طرح ایک دوسروں سے ملتی ھیں ۔۔چھیڑ چھاڑ کرتی ھیں ۔۔۔ھنسی کھیل علم و دانش کی باتوں کے علاوہ یہ ھر روز پہروں پہروں تبادلہء خیال کے سلسلے بھی جاری رکھتی ھیں ۔۔۔ آخر تھک کر تاریک غار میں پناہ گزیں ھوجاتی ھیں۔۔ عجیب مخلوق ھیں یہ پیاز کی گنڈیاں
اسماء صبا خواج کا افسانہ مایوسی فنی و فکری مطالعہ
اسماء صبا خواج کا تعلق لکھیم پور کھیری ہندوستان سے ہے، اردو کی ممتاز لکھاری ہیں، آپ کا افسانہ ''مایوسی"...