اس سال یہ اعلان کہ فزکس کا نوبل پرائز کسے ملے گا، 4 اکتوبر کو کیا جائے گا مگر میرے خیال سے یہ انعام کینیڈا کے 78 سالہ پروفیسر پال کورکم کو ملے گا۔ میرا خیال اس بنیاد پر ہے کہ انہوں نے جس فیلڈ یعنی آٹوسیکنڈ فوٹانکس (آٹو سیکنڈ ایک سکینڈ کے اربویں حصے کا بھی اربواں حصہ ہوتا ہے اور فوٹانکس کے معنی روشنی کے پیکٹس یعنی فوٹان کی سائنس) گویا انکا کام روشنی کو ایک سیکنڈ کے اربویں حصے کے بھی اربویں حصے میں جاننا)۔ یہ فیلڈ اس لحاظ سے دلچسپ ہے کہ اس کے ذریعے ہم نہایت جدید لیزر اور حساس آلات کی مدد سے روشنی اور مادے کے تال میل، ایٹموں میں ہونے والی تیز تر تبدیلیوں اور پلازمہ کی ہیئت کو جان سکتے ہیں۔پلازمہ کی تحقیق میں یہ ایک اہم سنگ میل ہے کیونکہ پلازمہ کو ہم صاف توانائی کے لیے فیوژن سے لیکر راکٹ ٹیکنالوجی میں بھی استعمال کر سکتے ہیں۔
آٹوسیکنڈ فوٹانکس کا ایک بڑا مقصد ایٹم میں الیکٹرونز کو کی حرکت کو کنٹرول کرنا ہے۔
کسی واقعے کو ماپنے یا کنٹرول کرنے کے لئے اُس سے کم وقت میں اُسے جاننے والا آلات کا ہونا ضروری ہے۔ مثال کے طور پر آپ اپنے دماغ کی پراسسنگ کی رفتار سے تیز کسی واقعے کو ہر گز نہیں سمجھ پاتے اس لیے کیمروں کی مدد سے سلو موشن میں اسے دیکھتے ہیں بالکل ایسے ہی ایٹموں میں ہونے والی انتہائی تیز تبدیلیوں کو پڑھنے کے لئے اس سے بھی تیز تر آلات چاہیے۔
ممکن ہے میری پیشنگوئی غلط ہو مگر پروفیسر پال کا کام سائنس کی دنیا میں ایک اہم پیش رفت ہے۔ آپکے خیال میں اس سال کا فزکس نوبل پرائز کسے ملے گا؟
25 ستمبر 2022
اسماء صبا خواج کا افسانہ مایوسی فنی و فکری مطالعہ
اسماء صبا خواج کا تعلق لکھیم پور کھیری ہندوستان سے ہے، اردو کی ممتاز لکھاری ہیں، آپ کا افسانہ ''مایوسی"...