فاسفورک ایسڈ
کمرشل فاسفورسی کھادوں کا ایک بہترین متبادل
ڈاکٹر محمد اختر، فقیر حسین، آصف نعیم، ڈاکٹر خالد محمود
جوہری ادارہ برائے زراعت و حیاتیات (نیاب)
جھنگ روڈ، فیصل آباد
تعاون: پنجاب ایگریکلچرل ریسرچ بورڈ (PARB)، لاہور، ستارہ کیمیکلز انڈسٹریز فیصل آباد
انجم شریف ڈائریکٹر ٹیکنیکل زیڈ جے فرٹیلایزرز پوائیویٹ لمیٹڈ، فیصل آباد
پیش لفظ
پودوں کے کبیرہ اجزائے خوراک میں نائٹروجن اور فاسفورس ایسے اجزاء ہیں جن کی کمی ہمارے ملک کی تقریباً ہر زمین میں پائی جاتی ہے۔ نائٹروجن کے بعد فاسفورس ان اجزاء میں دوسرے نمبر پر آتا ہے۔ ہمارے کسان فصلوں کی پیداوار میں اضافہ کے لیے مختلف فاسفورسی کھادیں استعمال کر رہے ہیں۔ لیکن ان کھادوں کی قیمتوں میں بے پناہ اضافے کی وجہ سے ان کے استعمال میں بہت زیادہ کمی واقع ہوئی ہے۔ نتیجتاً کئی فصلوں کی پیداوار بہت کم ہو گئی ہے جو کہ ملک کی موجودہ غذائی ضروریات کے تناظر میں نہایت تشویشناک ہے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ ایسی فاسفورسی کھادیں تلاش کی جائیں جو سستی ہوں اور جن کی کارکردگی موجودہ کمرشل کھادوں کی نسبت بہتر ہو تاکہ کسان فاسفورسی کھادوں کا مناسب استعمال کر سکیں کیونکہ ان فاسفورسی کھادوں کا استعمال فصلوں کی بہتر پیداوار کے لیے اشد ضروری ہے۔ نیاب فیصل آباد کے سائنسدان نئی فاسفورسی کھادوں کی تلاش اور اُن کے بہتر طریقہ استعمال وضع کرنے میں مصروف ہیں۔ مجھے امید ہے کہ ان کی کاوشیں اس ملک میں فاسفورسی کھادوں کے موجودہ بحران کو کم کرنے اور فصلوں کی پیداوار بڑھانے میں معاون ثابت ہوں گی۔
ڈاکٹر جاوید اختر
ڈائریکٹر نیاب، فیصل آباد
فاسفورسی کھاد کی اہمیت
فاسفورس پودے میں بہت سے عوامل میں کام آتی ہے جن میں مختلف فاسفورسی مرکبات کی صورت میں توانائی ذخیرہ کرنا اور پودے میں مختلف افعال کے لیے اس کو مہیا کرنا۔ پودے کی جڑوں کی بڑھوتی اور پھیلاؤ میں مدد دینا، پودے میں بیماریوں کے خلاف قوتِ مدافعت میں اضافہ کرنا، گندم، چاول اور دیگر فصلات کے تنے کو مضبوط کرنا اور دانہ دار اجناس کو جلدی پکنے میں مدد دینا شامل ہیں۔ فاسفورس سے پھلوں، سبزیوں اور چارہ جات کے معیار میں بھی بہتری آتی ہے۔
زمین میں قدرتی فاسفورس کی کُل مقدار (تقریباً 400 کلو گرام فی ایکڑ) پودے کی ضرورت سے کافی زیادہ پائی جاتی ہے لیکن پودا اس فاسفورس کو استعمال نہیں کر سکتا کیونکہ اس کا بہت کم حصہ پانی میں حل پذیر ہوتا ہے۔ اس لیے پودے کی ضرورت پوری کرنے کے لیے کیمیائی کھادوں کا استعمال ناگزیر ہے۔
پاکستان میں دستیاب کیمیائی فاسفورسی کھادیں اور اُن کی ترکیب
1۔ سنگل سُپر فاسفیٹ (SSP): 18 فیصد فاسفورس
2۔ ڈائی امونیم فاسفیٹ (DAP): 46 فیصد فاسفورس۔ 18 فیصد نائٹروجن
3۔مونو امونیم فاسفیٹ (MAP): 52 فیصد فاسفورس۔ 11 فیصد نائٹروجن
4۔ ٹرپل سُپر فاسفیٹ (TSP): 46 فیصد فاسفورس
5۔ نائٹروفاس (NP): 23 فیصد فاسفورس۔ 23 فیصد نائٹروجن
6۔ این۔ پی۔ کے (NPK): مُختلف گریڈز
فاسفورک ایسڈ کی کارکردگی کا کمرشل فاسفورسی کھادوں سے موازنہ
فاسفورک ایسڈ ایک تیزاب ہے۔ زرعی گریڈ کا فاسفورک ایسڈ، فاسفیٹ پتھر اور گندھک کے تیزاب کے کیمیائی عمل سے تیار ہوتا ہے۔ اس کا رنگ ہلکا سبز ہوتا ہے اور فاسفورسی کھادیں بنانے میں خام مال کے طور پر استعمال ہوتا ہے۔ اِس تیزاب میں سے امونیا گیس گُزار کر ڈی اے پی کھاد تیار کی جاتی ہے۔ کراچی کے نزدیک فوجی فرٹیلائزر کمپنی کے بن قاسم پلانٹ میں جو ڈی اے پی تیار کی جا رہی ہے اس کے لیے مراکش سے تیار کردہ زرعی گریڈ کا فاسفورک ایسڈ درآمد کیا جا رہا ہے۔ اس سے پہلے یہ تیزاب اُردن سے درآمد کیا جاتا تھا۔ اس میں 55 فیصد فاسفورس ہوتا ہے۔ چونکہ فاسفورک ایسڈ ایک تیزاب ہے لٰہذا توقع کی جاتی ہے کہ اس کا دراز عرصہ کے لیے ہماری زمینوں پر استعمال جن کا تعامل اساسی ہے اور جن میں چونا پایا جاتا ہے ان کی خصوصیات کو بہتر رکھنے میں معاون ثابت ہو گا۔ اس تیزاب کو بلا واسطہ زمینوں پر فاسفورسی کھاد کے طور پر بھی استعمال کیا جا سکتا ہے۔ نیاب میں گندم پر اب تک کئے گئے تجربات سے پتہ چل کہ کلر زدہ زمینوں میں فاسفورک ایسڈ کے استعمال سے سنگل سُپر فاسفیٹ کی نسبت بہتر پیداوار حاصل ہُوئی۔
اِن تجربات کے حوصلہ افزاء نتائج کے پیشِ نظر پنجاب ایگریکلچرل ریسرچ بورڈ کی مالی مُعاونت سے نیاب میں ایک پراجیکٹ پر کام کیا جا رہا ہے جس میں اِس نئی فاسفورسی کھاد کی کارکردگی کا موازنہ موجودہ کمرشل فاسفورسی کھادوں مثلاً ڈی اے پی اور ٹی ایس پی سے کیا جا رہا ہے۔ اِس پراجیکٹ کے تحت گندم، چاول اور مکئی پر ابتدائی تجربات کیے گئے ہیں جن میں فاسفورک ایسڈ کو ڈی اے پی اور ٹی ایس پی کھادوں کے مُقابلہ میں مُختلف شرح سے استعمال کیا گیا۔ فاسفورک ایسڈ کی مُختلف شرح سے حاصل کردہ تینوں فصلوں کی پیداوار بمقابلہ ڈی اے پی یا ٹی ایس پی برابر تھی یا نسبتاً بہتر تھی۔ فصلوں کی کٹائی کے بعد مٹی کے تجزیہ سے یہ بھی پتہ چلا کہ اِس تیزاب سے مٹی کی خصوصیات پر کوئی بُرا اثر نہیں پڑتا۔
فاسفورک ایسڈ استعمال کرنے کے مختلف طریقے اور ان کا موازنہ
ہماری زیادہ تر زمینوں میں چونے کی کافی مقدار پائی جاتی ہے۔ ایسی زمینوں میں جب فاسفورسی کھاد ہمارے ہاں عام طریقہ استعمال یعنی چھٹہ سے بکھیری جاتی ہے اور اس کو زمین میں اچھی طرح ملا دیا جاتا ہے تو کھاد کی فاسفورس ہماری زمینوں میں موجود چونے کے ساتھ عمل کر کے ایسے مرکبات میں تبدیل ہو جاتی ہے جن کی حل پذیری کم ہوتی ہے تو اس طرح پودے کو فاسفورس کی دستیابی کم ہو جاتی ہے۔ اس لیے فاسفورسی کھادوں کو پودوں کی جڑوں کے قریب ڈالنا زیادہ فائدہ مند سمجھا جاتا ہے کیونکہ اس طرح پودے کو تحلیل شُدہ فاسفورس کی دستیابی زیادہ ہو جاتی ہے۔ لہذا فاسفورک ایسڈ کی کارکردگی کو بہتر بنانے کے لیے ایگریکلچرل میکانائزیشن ریسرچ انسٹیٹیوٹ (AMRI) فیصل آباد کے تعاون سے ایک خاص قسم کی ڈرل تیار کی گئی، جو فاسفورک ایسڈ کو زمین میں بیج کے نیچے دو انچ گہرائی پر ڈالتی ہے۔ پنجاب کے مختلف اضلاع میں گندم کی فصل پر چار مقامات پر گذشتہ سال تجربات کیے گئے جن میں فاسفورک ایسڈ کے طریقہ استعمال کا موازنہ ڈی اے پی اور ٹی ایس پی کے روایتی طریقہ استعمال یعنی بذریعہ چھٹہ یا بذریعہ آبپاشی (بیج اُگنے کے پندرہ دن بعد) کیا گیا۔ نتائج سے پتہ چلا کہ فاسفورک ایسڈ کو ایک خاص گہرائی پر ڈالنا گندم کی پیداوار بڑھانے میں کافی سود مند رہا۔ رواں سال میں گندم کی فصل پر آٹھ مقامات پر مزید تجربات جاری ہیں۔ ایمری فیصل آباد کے تعاون سے اسی قسم کی ایک اور ڈرل مکئی کے لیے بھی تیار کی گئی ہے جس کو استعمال کرتے ہوئے مکئی کی فصل پر بھی تجربات کیے جائیں گے۔ گندم کے موجودہ تجربات کے مشاہدہ سے پتہ چلتا ہے کہ فاسفورک ایسڈ کی کارکردگی موجودہ کمرشل فاسفورسی کھادوں ڈی اے پی اور ٹی ایس پی کے یا تو برابر ہے ہا بہتر ہے۔ اب تک کیے گئے تجربات سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ فاسفورک ایسڈ موجودہ کمرشل فاسفورسی کھادوں کا ایک بہترین متبادل ہے جس کو استعمال کر کے ہمارے ملک کے کسان فصلوں کی زیادہ سے زیادہ پیداوار حاصل کر سکتے ہیں۔
احتیاظ: فاسفورک ایسڈ ایک تیزاب ہے لٰہذا اس کے استعمال میں مناسب احتیاط برتیں۔
مزید معلومات: ڈاکٹر محمد اختر، پرنسپل سائنٹسٹ، نیاب، فیصل آباد
“