<p dir="RTL">حکمت و دانائی کے آسمان پہ مثلِ ماہتاب دمکنے والا ستارہ جس کی کرنیں رہتی دنیا تک اہلِ علم کو راستا دکھاتی رہیں گی ۔<br /> علم و حکمت کا یہ بادشاہ جس کو تاریخ فیثا غورث<span dir="LTR"> (Pythagoras) </span>کے نام سے یاد کرتی ہے یونان<span dir="LTR"> (GREECE) </span>کے جزیرے سیموس<span dir="LTR"> SAMOS </span>میں قریباً 570 قبلِ مسیح میں پیدا ہوتا ہے فیثاغورث کا تعلق امیر گھیرانے سے تھا ۔ علم و حکمت کا شوق بچپن سے فیثاغورث کو فلسفے اور منطق کی راہوں کی طرف گامزن رکھتا تھا۔ لڑکپن میں دانائی کا یہ عالم تھا کے اپنے اساتذہ کو فیثاغورث ہمیشہ سوالوں میں الجھا کے رکھتے تھے اور طلبِ علم کی اسی پیاس نے فیثا غؤرث کو عظیم یونانی فلاسفر تھیلس<span dir="LTR"> THALES </span>کے زیرِ تربیت علمِ ریاضی اور علمِ فلسفہ حاصل کرنے کا موقع دیا ۔<br /> اسی تسکینِ علم کی لذت نے فیثا غورث کو مصر میں بھی زیرِ تعلیم رکھا اور تاریخ دانوں کے مطابق وہ انڈیا میں بھی حصولِ علم کیلئے انڈیا میں بھی رہے تھے ۔ گویا حصولِ علم کی اس لذت نے فیثا غؤرث کو سفر میں رکھا ۔ فیثاغورث نے تاریخ میں پہلی دفعہ اپنے لیے فلاسفر کا لفظ استعمال کیا جس کے معنی علم سے محبت کرنے والا کے ہیں ۔ سیموس<span dir="LTR"> SAMOS </span>میں فیثاغورث نے ایک سکول کا آغاز کیا جہاں پورے یونان سے لوگ حصولِ علم کیلئے آیا کرتے تھے سیاسی چپقلش اور سیاسی مخالفت کی وجہ سے فیثا غورث کو اس شہر کو خیر آباد کہنا پڑا اور اٹلی کے شہر<span dir="LTR"> CROTON </span>میں رہنے لگے ۔ یہاں جلد ہی انکی شخصیت فلسفے اور ریاضی میں مہارت کی وجہ سے معروف ہوچکی تھی فیثا غورث نے کروٹون میں ایک علم گاہ کی بنیاد رکھی جہاں لوگ خاص طور پر اشرفیہ اور اہلِ علم لوگ حصولِ علم کیلئے آیا کرتے تھے<br /> اس ادارے کی خاص بات یہ تھی کہ اس ادارے میں عورتیں بھی تعلیم حاصل کرتی تھیں فیثا غورث کا یہ خیال تھا کہ عورتیں بھی علم و حکمت سیکھنے کا پورا حق رکھتی ہیں فیثا غورث<span dir="LTR">Metempsychosis </span>نظریہ رکھتے یعنی ہر روح لافانی ہوتی ہے اور انسان کی موت کے بعد یہ کسی اور جاندار میں چلی جاتی ہے اور وہ اسکا اگلا جنم ہوتا ہے ۔ فیثا غورث موسیقی و شاعری کو روح کی غذا اور زخموں کی دوا تصور کرتے تھے اور خود بھی میوزک کمپوز کیا کرتے تھے انکا ماننا تھا ساری کائنات میں موسیقی مضمر ہے اور سارے ستارے اور سیارے ایتھر میں محوِ گردش ہیں جو ایک خاص قسم کی آواز کو جنم دیتی ہے اور یہ کائناتی ساز مکمل اعداد کے براہِ راست تناسب ہے فیثا غورث اعداد کو اس عالم کی اساس تصور کرتے تھے یعنی یہ ساری دنیا ایک خاص تناسب سے بنائی گئی ہے اور اسکو مکمل اعداد کی آپس میں نسبت سے ظاہر کیا جاسکتا ہے فیثا غورث کے مطابق کائنات کی ہر شئے میں ریاضی مضمر ہے ۔ <br /> فیثا غورث<span dir="LTR"> Pythagoras theorem </span>کی وجہ سے خاصی شہرت حاصل ہے ۔ جس میں انہوں نے ثابت کیا کہ ایک<span dir="LTR"> right triangle </span>میں<span dir="LTR"> a2 + b2 = c2 </span><br /> یعنی<span dir="LTR"> hypotenuse </span>کا مربع ہمیشہ<span dir="LTR"> base </span>کے مربع اور<span dir="LTR"> prependicular </span>کے مربعے کے برابر ہوتا ہے ۔ یہ تھیورم تعمیراتی تکنیکوں میں خاصی درجے کا حامل ہے۔ عظیم اہرامِ مصر کی طلسماتی تعمیرات بھی اسی تھیورم کی تصویر جھلکتی ہے ۔<br /> پلاٹو اور کئی عظیم مغربی فلاسفر<span dir="LTR"> Pythagoras </span>کے فلسفے کے حامل تھے اور پلاٹو نے فیثا غورث کے علمِ جیومیٹری سے خآصے متاثر تھے انہوں نے اپنی علم گاہ پہ یہ کنندہ کروایا تھا وہ اس تدریس گاہ میں داخل ہونے کا اہل نہیں جو جیومیٹری کے علم سے نا واقف ہے۔ <br /> فیثاغورث نے 75 سآل کی عمر میں<span dir="LTR"> Croton </span>میں وفات پائی ۔</p>