فالسہ نعمت خداوندی میں سے ایک بہترین تحفہ ہے جو خوشنما ہونے کے ساتھ ساتھ خوش ذائقہ بھی ہے اور یہ ہمیں موسم گرما کی شدت سے محفوظ رکھتا ہے۔
اس کا رنگ سرخ سیاہی مائل ہوتا ہے اور ذائقہ ترش نسبتاً میٹھا ہوتا ہے۔
اس کا مزاج سرد تر ہوتا ہے، فالسہ مقوی دل، جگر، اختلاج قلب، قے اور ہچکی کے لئے مفید ہے۔
اس کے علاوہ یہ صفراوی اور دموی مریضوں کے لئے ایک نعمت ہے۔
ہمارے لئے قدرت نے اس میں وٹامن کے کا خزانہ محفوظ کر رکھا ہے۔
اس کو ذیابیطس کے مریض بھی استعمال کر سکتے ہیں۔
فالسہ کی کاشت ستمبر، اکتوبر اور فروری، مارچ میں ہوتی ہے۔
اس کے پتوں کا رنگ سبز اور اس کے پھولوں کا رنگ زرد ہوتا ہے۔
فالسہ کی لکڑی سے ٹوکریاں بنتی ہیں اور آرائشی سامان بھی تیار کیا جاتا ہے۔
اس کے علاوہ اس کی آرائشی باڑ بھی لگائی جاتی ہے۔
اس کے پتوں سے بیڑی بھی بنائی جاتی ہے۔
اس کی فی ایکڑ پودوں کی تعداد 1000 سے 1200 تک ہوتی ھے۔
اس کا آبائی وطن احمد پور شرقیہ ضلع بہاولپور ہے، اس کی کاشت تقریباً 200 ایکڑ سے زیادہ پر محیط ہے۔
بالعموم پاکستان کے تمام بڑے شہروں کی منڈیوں اور بالخصوص لاہور اور اسلام آباد کی منڈیوں میں اس کی کاشت کا 60 سے 70 فیصد ترسیل ہوتا ہے۔
سبزی منڈی احمد پور شرقیہ میں فالسہ کی روزانہ آمد تقریباً 110 سے 125 من ہے۔
فالسہ ایک پت جڑ پودا ہے جو سطح سمندر سے ایک ہزار میٹر بلندی تک کاشت کیا جاتا ہے۔ سردی میں اس کے پتے گر جاتے ہیں، کہر اور سردی اس کے لئے بہت مفید ہیں۔ سخت کہر پڑنے سے اگر پودے کی اوپر والی شاخیں سوکھ بھی جائیں تو سطح زمین سے نئی شاخیں پھوٹ آتی ہیں۔ فالسہ کے کاشتکار شاخ تراشی کا عمل فروری میں مکمل کریں تاکہ سردی سے نئی شاخیں متاثر نہ ہوں۔ شاخ تراشی ہر سال کرنی چاہیے کیونکہ شاخ تراشی نہ کرنے کی صورت میں پودے اونچے ہوموسم گرما میں تسکین حرارت کے لئے استعمال کیا جانے والا یہ پھل چھوٹا سا ‘ سیاہی مائل ‘ قدر ے شیریں مگر معمولی ترشی لئے ہوتا ہے جبکہ کچا ہونے کی حالت میں کسیلا بھی ہوتا ہے۔ اس کا پودا سخت جان ہونے کی وجہ سے اکثر علاقوں میں کاشت کیا جاتا ہے۔اس لئے پانی کی بھی زیادہ ضرورت نہیں ہوتی۔ پاکستان میں عام طور پر اس کی دو اقسام پائی جاتی ہیں جن میں سے ایک قسم اونچے پودوں والی ہے جن کا پھل بے ذائقہ مگر دوسری قسم قد کے اعتبار سے چھوٹی مگر لذتِ کام و دہن کے اعتبار سے انتہائی موزوں ہوتی ہے۔
فالسہ کی کاشت کے لیے میرا زمین موزوں ہے
پاکستان میں فالسہ تقریباً 1266ہیکٹرز سے زائد رقبہ پر کاشت کیا جاتا ہے جبکہ اس کی سالانہ پیدوار4574ٹن سے زیادہ ہے ۔فالسہ سے شربت اور سکوائش بنایا جاتا ہے جو صحت کے لیے بہت مفید ہے ۔ماہ رمضان میں دوران افطار اس کا استعمال ٹھنڈک اور تقویت بخش ہے۔ فالسہ کی اونچے قدوالی اور چھوٹے قد والی دو اقسام ہیں جن کا پھل گول چھوٹا اور ذائقے دار ہوتا ہے۔ فالسہ کی کاشت کے لیے میرا زمین موزوں ہے فالسہ کی افزائش بذریعہ بیج کیا جاتا ہے ۔فالسہ کی کاشت کا بہترین وقت جون اور جولائی کا مہینہ ہے۔ بیج 15دن کے بعد اگنا شروع ہوجاتا ہے۔ اس کی پنیری جنوری سے فروری میں منتقل کی جاتی ہے
اسماء صبا خواج کا افسانہ مایوسی فنی و فکری مطالعہ
اسماء صبا خواج کا تعلق لکھیم پور کھیری ہندوستان سے ہے، اردو کی ممتاز لکھاری ہیں، آپ کا افسانہ ''مایوسی"...