(Last Updated On: )
پٹرولیم(کروڈ آٸل) کو انسان بہت پرانے زمانے سے جانتا ہے۔حتی کہ انجیل میں بھی اس کا ذکر ملتا ہے۔ہیروڈیٹس ایک مشہور مورخ گزرا ہے جس نے بابل کے قریب تیل کے ایک چشمے کا ذکر کیا ہے۔
ہم جانتے ہیں کہ آج کی دنیا مشین کی دنیا ہے۔آج انسان نے وساٸل کو بہتر طریقہ سے استعمال کرنے کی رساٸ حاصل کرلی ہے۔پٹرولیم کو آج مشینوں کو قوت دینے کے لیے بڑے پیمانے پر استعمال کیا جاتا ہے ۔اس وقت تواناٸ حاصل کرنے کے بڑے ذرائع میں پٹرولیم,کوٸلہ اور بجلی شامل ہیں۔کوٸلہ کو عام طور پر بھاری مشینوں جیسا کہ ریل گاڑی کو قوت دینے کے لیے بطور ایندھن استعمال کیا جاتا ہے۔بجلی کو عام طور پر گھروں اور کارخانوں میں مشینوں کو چلانے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔جبکہ پٹرولیم کو عموماً گاڑیوں اور جہازوں کو چلانے کے لیے بطور ایندھن استعمال کیا جاتا ہے۔
#پٹرولیم کیا ہے؟
پٹرولیم ایک ہلکے پیلے رنگ کا ایک بدبودار اور آتشگیر گاڑھا ماٸع ہے جو قدرتی طور پر زیر زمین پایا جاتا ہے۔پٹرولیم جسے کچا تیل بھی کہتے ہیں,بہت سے کیمیاٸ مرکبات(کمپاٶنڈز) کا مکسچر ہوتا ہے جس میں کچھ اہم مرکبات پٹرولیم گیس(متیھین گیس),ڈیزل,پٹرول اور مٹی کا تیل ہیں۔پٹرولیم میں زیادہ تر مرکبات ہاٸڈروکاربنز ہوتے ہیں یعنی ایسے اجزا جو کاربن اور ہاٸڈروجن ایٹمز پر مشتمل ہوتے ہیں۔تاہم کچھ مقدار میں دیگر اجزا(ایلیمنٹس) بھی پاۓ جاتے ہیں جیسا کہ سلفر,آٸرن اور کاپر وغیرہ۔
#پٹرولیم کیسے بنتا ہے؟
عام طور پر یہ خیال کیا جاتا ہے کہ آج سے لاکھوں سال پہلے سمندر میں موجود زندہ پودے اور جانور مرگۓ۔ان کے اجسام ڈوب کر لاکھوں ٹن ریت اور چٹان کے نیچے دب گئے۔
پھر، قدیم سمندر خشک ہو گئے۔ ان خشک علاقوں کے نیچے گہرائی میں، مردہ جانداروں کو لاکھوں ٹن چٹان اور زمین کی تہوں کے درمیان دبایا گیا تھا۔ زیر زمین، مواد کو انتہائی زیادہ گرمی کا سامنا کرنا پڑا۔ دباؤ کے ساتھ، معاملہ کیروجن نامی ایک نئے کیمیکل میں تبدیل ہونا شروع ہوا۔ زیادہ گرمی، وقت اور دباؤ کے ساتھ، کیروجن ہائیڈروجن اور کاربن کے مرکب میں تبدیل ہو گیا۔ اس مرکب کو ہائیڈرو کاربن کہتے ہیں۔
# درجہ بندی
تیل(پٹرولیم) کی تین طریقوں سے درجہ بندی کی جاتی ہے:
1)اس سے کہاں سے نکالا گیا(جغرافیہ)؟
2)اس میں سلفر کی مقدار کتنی ہے؟
3)اسکی اے پی آٸ(API) گریویٹی کتنی ہے؟
1)جغرافیہ کے لحاظ سے درجہ بندی
زیادہ تر تیل صرف تین جگہوں سے آتا ہے۔ تیل کی ایک قسم برینٹ کروڈ ہے۔ یہ شمالی سمندر میں یورپی ممالک سکاٹ لینڈ اور ناروے کے درمیان 15 مختلف آئل فیلڈز سے آتا ہے۔ یہ علاقہ یورپ کے بیشتر حصوں کو تیل فراہم کرتے ہیں۔
ویسٹ ٹیکساس انٹرمیڈیٹ (WTI) ایک ہلکا تیل ہے۔ یہ زیادہ تر ٹیکساس میں پیدا ہوتا ہے۔ WTI شمالی امریکہ کو تیل فراہم کرتا ہے۔ یہ تیل "ہلکا” اور "میٹھا” ہے۔
آخر میں، دبئی کروڈ ہے، جسے دبئی-اومان کروڈ بھی کہا جاتا ہے۔ یہ خام تیل مشرق وسطیٰ میں پیدا ہوتے ہیں۔ یہ تیل زیادہ تر ایشیا میں بھیجا جاتا ہے۔ یہ تیل "ہلکے” اور "کھٹے” ہیں۔
2)سلفر کی بنیاد پر درجہ بندی
سلفر اکثر پٹرولیم میں پایا جاتا ہے۔یہ ایک زہریلی گیس ہے جو ہمارے ماحول کے لیے نقصان دہ ہے۔۔ سلفر کی اعلی سطح کے ساتھ پیٹرولیم کو "کھٹا” کہا جاتا ہے۔ نچلی سطح کے ساتھ پیٹرولیم "میٹھا” ہے۔ میٹھا تیل عام طور پر کھٹے سے زیادہ قیمتی ہوتا ہے۔ اسے اتنی صفائی(ریفاٸننگ) کی ضرورت نہیں ہے۔ یہ ماحول کے لیے کم نقصان دہ ہے۔اگر پٹرولیم میں سلفر کی مقدار 0.5 یا اس سے کم ہو تو ایسے پٹرولیم کو میٹھا پیٹرولیم یا تیل کہا جاتا ہے۔لیکن اگر اس میں سلفر کی مقدار 0.5 سے زیادہ ہو تو ایسے پٹرولیم کو کھٹا پٹرولیم کہا جاتا ہے۔کھٹا پٹرولیم زیادہ تر متحدہ امارات میں پایا جاتا ہے۔
3)اے پی آٸ گریویٹی کی بنیاد پر درجہ بندی
اے پی آٸ گریویٹی ایک ایسا پیمانہ ہے جو یہ بتاتا ہے کہ پٹرولیم پانی سے کتنا گاڑھا ہے۔اگر اے پی آٸ گریویٹی کی قیمت 10 سے زیادہ ہے تو اس کا مطب ہے کہ پٹرولیم کی ڈینسٹی(گاڑھا پن) پانی سے کم ہے اور یہ پانی پر تیرتا ہے۔جبکہ اے پی آٸ کی ویلیو 10 سے کم ہونے کا مطلب ہے کہ پٹرولیم پانی کی نسبت زیادہ گھنا ہے اور یہ پانی میں ڈوب جاتا ہے۔ہلکے پٹرولیم کو ترجیح دی جاتی ہے کیونکہ ان میں زیادہ ہائیڈرو کاربن ہوتے ہیں۔ بھاری تیلوں میں زیادہ دھاتیں(آٸرن,کاپر وغیرہ) اور سلفر ہوتے ہیں، اور زیادہ ریفاٸننگ(صفاٸ) کی ضرورت ہوتی ہے۔
#خام تیل(پٹرولیم) سے کون سے ایندھن بنتے ہیں؟
زمین سے خام تیل(پٹرولیم) کو نکالنے کے بعد، اسے آئل ریفائنری میں بھیجا جاتا ہے جہاں خام تیل کے مختلف حصوں کو مفید پیٹرولیم مصنوعات میں الگ کیا جاتا ہے۔ ان پیٹرولیم مصنوعات میں پٹرول، ڈسٹلیٹس جیسے ڈیزل ایندھن اور مٹی کا تیل، جیٹ فیول، چکنا کرنے والا تیل، اور ٹار (اسفالٹ) اور کیمیکل بنانے کے لیے فیڈ اسٹاک (خام مال) شامل ہیں۔
#تیل کے کنوٸیں کی کھداٸ
جس جگہ تیل نکلنے کا امکان ہوتا ہے وہاں پر ڈرلنگ کے ذریعہ کھداٸ کی جاتی ہے۔کنوٸیں کے بارے میں سن کر آپ کا شاید یہ خیال ہوگا کہ یہ کوٸ چوڑے منہ کا سوراخ ہوگا۔لیکن ایسا نہیں ہے,اس کا قطر(گولاٸ) عام کنوٸیں سے بہت کم ہوتا ہے۔بس کوٸ ڈیڑھ دو فٹ سمجھ لیں۔مگر یہ عام کوٸیں کی نسبت بہت گہرا ہوتا ہے۔کنواں کھودنے کے لیے بہت سی چیزوں کو مدنظر رکھنا پڑتا ہے۔مثال کے طور پر آپ عام برما(سوراخ کرنے والا آلہ) استعمال نہیں کرسکتے۔کیونکہ ہم جانتے ہیں کہ زیر زمین درجہ حرارت اور دباٶ بہت زیادہ ہوتا ہے۔اور اگر برما کسی سخت چٹان پر دو سو چکر فی منٹ کی رفتار( جو کہ بہت کم ہے) گھومے تو اس سے اتنی گرمی پیدا ہوگی کہ معمولی فولاد اسکو برداشت نہیں کرسکتا اور پگھل جاۓ گا یا دباٶ کی وجہ سے ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہوجاۓ گا۔اس مقصد لیے ایسے برما کی ضرورت ہوتی ہے جو بہت زیادہ درجہ حرارت پر اپنی حالت برقرار رکھ سکے اور بہت زیادہ مضبوط بھی ہو یعنی دباٶ کو بھی برداشت کرسکے۔کیونکہ زمین کی گہراٸ میں ان کو لا کھوں پاٶنڈ دباٶ برداشت کرنا پڑتا ہے۔
آپ کے ذہن میں یہ خیال بھی آسکتا ہے کہ تیل کے کنوٸیں کتنے گہرے ہوتے ہیں؟تو اسکا جواب ہے کہ تیل کبھی دو سو فٹ کی گہراٸ میں بھی مل جاتا ہے اور کبھی کبھار ہزاروں فٹ کی گہراٸ تک جانا پڑتا ہے۔دنیا کا سب سے گہرا تیل کا کنواں، جسے Z-44 Chayvo کے نام سے جانا جاتا ہے،جس کی گہراٸ 40,000 فٹ (12 کلومیٹر) ہے۔
تیل نکالنے کے لیے اسکے علاوہ بھی کٸ مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔کبھی تیل اوپر نہیں آتا۔اسکو اوپر لانے کے لیے پمپ سے کام لینا پڑتا ہے۔کبھی تیل اس زور سے اوپر آتا ہے کہ اسکو سنبھالنا مشکل ہوجاتا ہے,کبھی تیل کے ساتھ ریت ملا ہوتا ہے جس کو صاف کرنا پڑتا ہے۔کبھی تو ایسا ہوتا ہے جب برما تیل کی سطح کے قریب پہنچتا ہے تو اندر سے گڑگڑاہٹ کی آواز آتی ہے۔یہ خطرے کا وقت ہوتا ہے۔سب لوگ کام چھوڑ کر بے تحاشہ بھاگ کھڑے ہوتے ہیں۔چند لمحوں میں ایک زبردست دھماکہ ہوتا ہے۔تیل اتنے پریشر کے ساتھ فوارے کی صورت میں باہر نکلتا ہے کہ بھاری فولادی مشینوں اور نلوں کو ایسے ہوا میں اٹھاتا ہے جسے کوٸ کاغذ کا ٹکڑا ہوا کے جھونکے سے اڑ رہا ہو۔کبھی کبھی تیل کے ساتھ ایک گیس بھی خارج ہوتی ہے جو زیادہ تر میتھین گیس ہوتی ہے جس کو زیادہ تر چولہے جلانے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔تیل کو ہمیشہ گہری کھدائی کے ذریعے نکالنا ضروری نہیں ہے۔ یہ کبھی کبھی سطح پر پوری طرح سے گر جاتا ہے اور زمین کے اوپر بلبلے بن جاتا ہے۔ بٹومین پیٹرولیم کی ایک شکل ہے جو کبھی کبھی زمین کی سطح پر چڑھ جاتی ہے۔ یہ سیاہ اور بہت چپچپا ہے۔
ایک ذخائر میں پٹرولیم کی مقدار یا تو بیرل یا ٹن میں ماپا جاتا ہے۔ ایک تیل کا بیرل تقریباً 159 لیٹر (42 گیلن) ہوتا ہے۔ یہ یونٹ عام طور پر امریکی تیل کمپنیاں استعمال کرتی ہیں۔ یورپ اور ایشیا کی تیل کمپنیاں اکثر تیل کی پیمائش میٹرک ٹن میں کرتی ہیں۔ ایک میٹرک ٹن میں تقریباً چھ سے آٹھ بیرل تیل ہوتا ہے۔
# آٸل ریفاٸننگ
زمین سے نکلنے والا پٹرولیم بہت سے مرکبات کا مکسچر ہوتا ہے۔اس لیے ہم اسکو بطور ایندھن یا دیگر کیماٸ ترکیبی بنانے کے لیے استعمال نہیں کرسکتے۔اس لیے اسکو صاف(ریفاٸننگ) کیا جاتا ہے۔صفاٸ کے لیے بڑے کارخانے موجود ہوتے ہیں جن کو آٸل ریفاٸننگ پلانٹس کہا جاتا ہے۔عام طور پر یہ خارخانے تیل کے چشموں کے قریب بناۓ جاتے ہیں تاکہ آنے جانے پر زیادہ لاگت نہ آۓ۔
جب تیل نکالا جاتا ہے تو یہ ایک ہلکے پیلے رنگ کا ایک گاڑھا بدبودار ماٸع ہوتا ہے۔جو کسی کام میں نہیں لایا جاسکتا۔اسکو کارآمد بنانے کے لیے اس میں گندھک(تیزاب) اور کاسٹک سوڈا سے اسکو صاف کیا جاتا ہے۔اس طرح اس میں سے تار کول(کوٸلہ) اور رال وغیرہ جیسی چیزیں الگ ہوجاتی ہیں۔چونکہ پٹرولیم مختلف مرکبات جیسا کہ ڈیزل,پٹرول,مٹی کا تیل وغیرہ کا مکسچر ہوتا ہے۔چونکہ ان تمام کا نقطہ ابال ایک دوسرے سے مختلف ہوتا ہے۔یعنی وہ مختلف درجہ حرارت پر ابلتے ہیں۔اسطرح ایک ڈبے میں ان کو بواٸلنگ پواٸنٹس کی بنیاد پر الگ کیاجاتا ہے۔اس عمل کو فرکشنل ڈسٹیلیشن کہتے ہیں یعنی بواٸلنگ پواٸنٹ کی بنیاد پر چیزوں کو الگ کرنا۔ اس کو ایک مثال سے سمجھتے ہیں۔فرض کریں کہ آپ کے پاس پانی,پٹرول اور کھانے کے تیل کا مکسچر ہےاور آپ ان کو الگ کرنا چاہتے ہیں۔تو اس کے لیے ترکیب یہ ہوسکتی ہے کہ آپ اس مکسچر کو آہستہ آہستہ گرم کریں۔آپ دیکھیں گے کہ ایک درجہ حرارت آۓ گا کہ پٹرول بخارات بن کر اڑ جاۓ گا۔اگر آپ کے پاس گرم کرنے کے لیے ایسے آلات ہوں کہ پٹرول بھاپ بن کر ہوا میں داخل نہ ہو بلکہ اسکو دوبارہ کسی طرح پکڑ کر دوبارہ ٹھنڈا کیا جاۓ تو پٹرول دوبارہ ماٸع حالت میں آجاۓ گا۔جب آپ کو یہ اندازہ ہوجاۓ گا پٹرول مکمل طور پر بھاپ بن کر آڑ چکا ہے تو درجہ حرارت کو مزید بڑھا دیں جہاں تک کہ پانی ابلنے لگ جاۓ۔اب دوبارہ وی عمل دوہراٸیں یعنی اس وقت تک درجہ حرارت نہ بڑھاٸیں جب تک کہ سارا پانی بخارات بن کر اڑ نہ جاۓ۔اس طرح دوبارہ پانی کے بخارات کو ٹھنڈا کر کے اسکو ماٸ حالت میں لوٹا دیں۔اس طرح باقی پیچھے صرف کھانے کا تیل رہ جاۓ گا۔اس عمل کو فرکشنل ڈسٹیلیشن کہتے ہیں۔بالکل اسی طرح کا عمل پٹرولیم کے اجزا کو علیحدہ کرنے کے لیے کیا جاتا ہے۔پٹرولیم میں موجود وہ مرکب جس کا نقطہ ابال سب سے کم ہے وہ سب سے پہلے بخارات میں تبدیل ہوگا۔پٹرولیم کی فرکشنل ڈسٹیلشن ایک اونچے فرینشینیٹنگ ٹاور میں کی جاتی ہے۔
#عالمی سطح پر تیل کا استعمال
گزشتہ برسوں میں پیٹرولیم کی پیداوار میں بہت زیادہ اضافہ ہوا ہے۔ 1859 میں امریکہ نے 2000 بیرل تیل پیدا کیا۔ 1906 تک یہ تعداد 126 ملین بیرل سالانہ تھی۔ آج، امریکہ ہر سال تقریباً 6.8 بلین بیرل تیل پیدا کرتا ہے۔
دنیا بھر میں روزانہ 70 ملین بیرل سے زیادہ تیل پیدا ہوتا ہے۔ یہ تقریباً 49,000 بیرل فی منٹ ہے۔
امریکہ کسی بھی دوسرے ملک سے کہیں زیادہ تیل استعمال کرتا ہے۔ 2017 میں، اس نے روزانہ 19 ملین بیرل سے زیادہ تیل استعمال کیا۔
اسکول، کام یا چھٹیوں کے لیے ہم جس پٹرول پر انحصار کرتے ہیں وہ خام تیل سے آتا ہے۔ پٹرولیم کا ایک بیرل تقریباً 72 لیٹر (19 گیلن) پٹرول پیدا کرتا ہے اور اسے پوری دنیا کے لوگ کاروں، کشتیوں، جیٹ طیاروں اور سکوٹروں کو بجلی بنانے کے لیے استعمال کرتے ہیں۔
پیٹرولیم صرف ایندھن کے طور پر استعمال نہیں ہوتا۔ یہ نیل پالش سے لے کر وٹامن کیپسول سے لے کر کچرے کے تھیلوں تک ہزاروں روزمرہ کی اشیاء میں بھی ایک جزو ہے۔لیکن پٹرولیم ایندھن کا ایک ناقابل تجدید وسیلہ ہے جس کا مطلب یہ ہے کہ ایک نہ ایک دن یہ ختم ہوجاۓ گا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
تحریر:گمنام مسافر