پشاور : محلہ بچانے کے چکر میں شہر جلا دیا ہے!
اے پی ایس پشاور پر حملے کی رپورٹنگ کے لئے 2015 میں پشاور گیا تو کسی دوست نے بتایا کہ شہر میں جو صاحب فرنیچر کی سب سے بڑی دکان چلاتے تھے اب وہ تابوت بنانے کا کام کرتے ہیں کہ تابوت بنانا زیادہ منافع بخش ہے۔ ڈیورنڈ لائن کے دونوں جانب، تابوت کا کاروبار عروج پر ہے۔ یہ ہے پشتون قوم کا اصل المیہ۔
ادہر اب پشاور میں دھماکہ ہو تو اس بات پر بھی حیرت نہیں ہوتی کہ طالبان بھی را اور کابل کے ایجنٹ ہیں اور اے این پی والے بھی۔ 'اثاثے' بچانے کے چکر میں آقاوں نے ہارون جیسے ہزاروں نگینے بارود میں پھونک دئے ہیں۔ 'رئیس' کا ایک مکالمہ یاد آ رہا ہے: 'محلہ بچانے کے لئے شہر جلا ڈالا ہے'۔ اسی پر بس نہیں۔ پشاور کے زخموں کو چاٹنے کے لئے ٹی وی اور سوشل میڈیا پر گدھ بٹھا رکھے ہیں۔ ان گدھوں کی نظر میں پشتون لاشے پاکستانی ہیں مگر زندہ پشتون غدار۔ تذویراتی کھائی میں پڑے پشاور کو تو یہ گدھ چین سے رونے بھی نہیں دیتے۔
یہ تحریر فیس بُک کے اس پیج سے لی گئی ہے۔
“