پشاورمیں دہشت گردی کا واقعہ
پشاور میں یونیورسٹی روڈ پر زراعت ٹریننگ انسٹی ٹیوٹ میں تین سے چار دہشت گرد گھسے ،اور ان درندوں نے APS جیسی کاروائی کرنے کی کوشش کی ،پولیس اور فوج نے بروقت کاروائی کرکے ان دہشت گردوں کو ہلاک کردیا ۔درندوں کی اندھا دھند فائرنگ کی وجہ سے نو افراد شہید ہو گئے ،شہید ہونے والوں میں چھ طالبعلم ،ایک چوکیدار ،ایک پولیس انسپکٹر اور ایک شہری تھا۔اس خونی واقعے میں 37 افراد زخمی ہوئے ،جن میں سے کچھ کی حالت تشویشناک ہے۔پچھلے ہفتے پشاور میں ایڈیشنل انسپکٹر جنرل خیبر پختونخواہ پولیس اشرف نور کو دہشت گردوں نے شہید کردیا تھا ۔میڈیا رپورٹس کے مطابق تین دہشت گرد پولیس اور فوج کی جوابی فائرنگ سے ہلاک کردیئے گئے جبکہ ایک دہشت گرد کو زخمی حالت میں حراست میں لیا گیا ہے ۔دہشت گردوں کی فائرنگ سے دو فوجی بھی زخمی ہوئے ۔ ٹی ٹی پی نے حملے کی زمہ داری قبول کر لی ہے اور ڈی جی آئی ایس پی آر کے مطابق دہشت گرد افغانستان کے بارڈر سے پشاور میں داخل ہوئے تھے ۔شہید ہونے والے طالبعلم فرسٹ ائیر اور سیکنڈ ائیر کے طالبعلم تھے۔بیچارے طالبعلم دہشت گردوں کا سافٹ ٹارگٹ تھے ،اس لئے ان خونی درندوں کے ہاتھوں مارے گئے ۔کہا جارہا ہے کہ اس سے بڑا سانحہ ہو سکتا تھا جو ٹل گیا ،ٹھیک ہے بڑے سانحے سے یہ ملک بچ گیا ،لیکن نو افراد کا مارے جانا بھی ایک سانحہ ہے ۔یہ نیشنل ایکشن پلان کتنا بڑا اور اعلی ڈاکومنٹ تھا ،جس میں ہر چیز شامل تھی ،لیکن ہم نے اس نیشنل ایکشن پلان کو مزاق بنایا ،نیشنل ایکشن پلان پر ایمانداری اور سچائی سے عمل کیا جاتا تو آج یہ نو افراد نہ مرتے ،بیچارے چھ طالبعلم تھے ،جنہوں نے تعلیم حاصل کرکے والدین کے خواب پورے کرنے تھے ،آج ان والدین پر کیا گزر رہی ہوگی جن کے بچے مارے گئے ہیں ۔کون ہے اس کا زمہ دار؟وہ لوگ زمہ دار ہیں جنہوں نے نیشنل ایکشن پلان پر عمل نہیں ہونے دیا ۔آرمی پبلک اسکول کے والدین آج تک رو رہے کہ انہیں انصاف دیا جائے ،وہ رپورٹ جاری کی جائے ،لیکن کیا ہوا قاضی فیض عیسی رپورٹ پر ؟معلوم نہیں یہاں کا انسان کب تک اس طرح کی موت کا شکار ہوتا رہے گا ۔جن کے بچے مررہے ہیں ،ان پر رحم کرو ،لیکن عمران خان صاحب تو کہتے ہیں لبرلز کے منہ کو خون لگا ہوا ہے ؟عمران خان بتائے یہ دہشت گردی کیا لبرلز نے کی ہے ؟جن کے خلاف نیشنل ایکشن پلان بنا تھا ،ان کے منہ کو خون لگا ہوا ہے ،اور آپ ہی خان صاحب وہ لیڈر ہیں جو نیشنل ایکشن پلان کی راہ میں رکاوٹ ہیں ،وہ ایسے جب آپ اس طرح کے بیانات دیتے ہیں کہ لبرل ملک کے دشمن ہیں ؟پشاور دہشت گردی واقعے میں بھی وہی ہوا ہے جس اس ملک کی روایت ہے ،افسوس کا اظہار ،مزمت اور کام ختم اور یہی اس حکومت اور ریاست کا نیشنل ایکشن پلان ہے۔جب تک ہمارے لیڈر ،طاقتور ادارے اور ریاست غلطی کا اعتراف نہیں کریں گے ،عوام خمیازہ بھگتتے رہیں گے ،اسی بیچارے شہریوں کا قتل عام ہوتا رہے گا ۔ریاست جب فیض آباد دھڑنے والوں کے سامنے لیٹ جائے گی ،تو ایسا تو ہوگا ۔مطلب ریاست جب چند ہزار دھڑنے والوں کے سامنے سلنڈر کرجاتی ہے تو پھر اس ملک کے عوام کا حشر ایسا ہی ہوگا جیسے پشاور میں ہوا ہے ۔عمران خان صاحب آپ دنیا کے سب سے بڑے احمق اور بے وقوف لگتے ہیں جب یہ کہتے ہیں کہ لبرل انسانوں کو مرتا دیکھنا چاہتے ہیں ۔پشاور حملے کے سب زمہ دار ہیں ،ریاست ،حکومت اور لیڈر ۔۔۔خدارا ٹوئیٹ بازی سے نکلیں اور انسانوں کی زندگیاں بچائیں ۔یہ جو بیچارے مررہے ہیں یہ بھی کسی کی اولادیں ہیں ۔ان کے گھر اجڑ رہے ہیں ۔یاد رکھیں اگر ہم نہ سدھرے ،اسی طرح ہم سب مارے جائیں گے ،ہم سب گہرے گڑھے میں جارہے ہیں ،ہم سب کا انجام بھیانک ہوگا ۔یاد رکھیں جب ریاست کمزور ہوگی تو دہشت گرد طاقتور ہوں گے ،اس وقت ریاست لیٹی ہوئی ہے ۔اور اس کے زمہ دار ہم سب ہیں ۔کیا ریاست ہے جہاں دہشت گردی ہورہی ہے ،لوگوں کو اسلام کے دائرے سے خارج کیا جارہا ہے ،ریاست کو جان بوجھ کر کمزور کیا جارہا ہے ،فیض آباد دھڑنے جیسے سانحات ہورہے ہیں ،چیک تقسیم ہورہے ہیں ،فتوی جاری ہورہے ہیں ۔اور کہا جارہا ہے لبرل کے منہ کو خون لگ چکا ہے ۔جس طرح فیض آباد دھڑنے کے معاملے پر سبایک پیج پر آگئے تھے ،خدارا دہشت گردی کے خلاف بھی ایک پیج پر آجائیں ،یہ انسانی زندگیوں کا معاملہ ہے ۔انسانوں کے قتل عام کا ایشو ہے ۔معلوم نہیں بڑے بڑے مسائل پر یہ سب لوگ ایک پیج پر کیوں نہیں آتے ؟ہم سب اندھے ہو چکے ہیں ،زات پات اور عقیدوں میں پھنس گئے ہیں ،انسان مررہے ہیں ،کسی کو کوئی ٹینشن ہی نہیں ،معلوم نہیں جب ہم ایک دوسرے کے خلاف لڑتے ہیں تو بڑے اسمارٹ نظر آتے ہیں ،،ادھر اوٹ سمارٹ ہوجاتے ہیں اور اسی کا فائدہ ہمارے دشمن اٹھا رہے ہیں،خدارا بالغ ہوجائیں ،ایک دوسرے کو کمزور کرنے کے چکر میں سب مارے جائیں گے ۔اور کیا کہوں ۔۔۔
یہ تحریر فیس بُک کے اس پیج سے لی گئی ہے۔