“Persona” (Jungian Psychology)
کارل یونگ کا انسانی نفسیات کو بیان کرنے کا جو ماڈل ہے وہ میرا پسندیدہ ہے۔ یونگ کا ماڈل آپ کو خود-آگاہی (self-awareness) دینے میں اہم کردار ادا کرسکتا ہے۔ مجھے اس کے ماڈل میں روحانیت اور پراسرایت کی ہلکی سی جھلک بہت پسند ہے، فطرت میں کافی معاملات منطق سے پرے نظر آتے ہیں جنکا ہمارے پاس کوئی جواز نہیں اس لیے تھوڑا سا ذائقہ روحانیت کا بھی ہونا چاہیے۔ بہت زیادہ منطق انسان کو ڈپریشن میں لے جاتی ہے اور وہ دنیا کو سیاہ سفید میں دیکھتا ہے، دنیا میں ڈپریشن اور خود کشی کی سوچوں سے جھونجھ رہے افراد بیوقوف یا لاعلم نہیں بلکہ انتہا درجے کے منطقی لوگ ہوتے ہیں جنہیں کسی چیز میں کوئی مقصد نظر نہیں آتا، تھوڑی بہت روحانیت اور کائنات کی پراسراریت آپ کو جینے کا مقصد دیتی ہے اور اس بات کی تصدیق بھی کہ ہم سب کچھ نہیں جان سکتے۔
یونگ آپ کو “انفرادیت” (individuation) کے عمل سے گزرنے کی تلقین کرتے ہیں، اگر آپ اپنی نفسیات کو سمجھنا اور اپنی ذات کو پرکھنا چاہتے ہیں، تو آپ کو اپنی نفسیات کے مختلف حصوں کو سمجھ کر ان حصوں کو ایک مکمل “خود” (Self)میں ضم کرنا ہوگا۔ آسان الفاظ میں کہوں کہ اگر آپ کی سائیکی ایک مشین کی مانند ہے اور آپ اس مشین کو ٹھیک کرنا/سمجھنا چاہتے ہیں تو آپ اسے کھول کر اس کے ضروری حصوں کو سمجھیں، جہاں صفائی یا کچھ بدلنے کی ضرورت ہے تو اسے بدلیں، پھر ان حصوں کو جوڑ کر آپ ایک مکمل “خود” (whole Self) کی جانب جاسکتے ہیں۔ (مشین یقیناً ایک بہت ہی بے ڈھنگی مثال ہے لیکن میرے پاس اور کوئی مثال نہیں)
نفسیات کے وہ ضروری حصے جنہیں ایک ایک کرکے سمجھنا ضروری ہے ان میں:
*ذاتِ ظاہر (Persona)
*انا (Ego)
*سایہ (Shadow)
*انیما/انیمس (Anima/Animus)
یہ ساری آپ کی نفسیات کی پرتیں ہیں، اس آرٹیکل میں سب سے اوپری پرت کی بات ہوگی جسے ذاتِ ظاہر (Persona) کہتے ہیں۔
ذاتِ ظاہر (PERSONA):-
اسے آپ سماجی مکھوٹا (social mask) کہہ سکتے ہیں۔ آپ دنیا کے سامنے کیسے دکھنا چاہتے ہیں اور کیسے خود کو متعارف کروانا چاہتے ہیں۔ اسے آپ اپنی فیس بک کی پروفائل سے تشبیہ دے سکتے ہیں جس میں آپ صرف وہ معلومات شیئر کرتے ہیں یا اپنی وہ شبیہ بناتے ہیں جو آپ دوسروں کو اپنے متعلق بتانا چاہتے ہیں۔ اس مکھوٹے کے ذریعے آپ اس دنیا میں فعل (function) کرتے ہیں، مختلف جگہ مختلف کردار (مکھوٹے) ہوتے ہیں جنہیں ہمیں ادا کرنا ہوتا ہے۔ یہ کوئی پختہ اور ہمیشہ رہنے والا مکھوٹا نہیں ہوتا، یہ ہم خود بناتے ہیں اور جب چاہیں تو تبدیل بھی کرسکتے ہیں۔ اس کے متعلق زیادہ کچھ جاننے کو نہیں ہے۔ لیکن کچھ مسائل جو ذاتِ ظاہر سے منسلک ہیں ان میں سے چند یہ ہیں۔
*ذاتِ ظاہر بنانے میں ناکام رہنا:
کچھ لوگ ذاتِ ظاہر کو تخلیق نہیں کرپاتے، انہیں معلوم ہی نہیں ہوتا کہ انہیں زندگی میں کیا کرنا ہے۔ایک اچھا اور مضبوط ذاتِ ظاہر تشکیل دینا آپ کو دنیا کو سمجھنے اور زندگی کو آسان کرنے میں مدد دیتا ہے۔
٭جب ذاتِ ظاہر آپ کی گہری خواہشات/چاہ کی عکاسی نہیں کرتا:
وہ ذاتِ ظاہر جو آپ کی گہری خواہشات اور گہری نفسیات سے میل نہیں کھاتا تو ایسا مکھوٹا تکلیف دیتا ہے، چبھتا ہے۔ ایسا تب ہوتا ہے جب انسان کو یا تو وہ کام کرنے پر مجبور کیا جائے جو اسکی گہری شخصیت (deep personality) سے بلکل مترادف ہے، یا پھر اسے معلوم نہیں کہ وہ چاہتا کیا ہے اور ایسا مکھوٹا چن لیتا ہے جو اس کی شخصیت سے اتنا مختلف جیسے کہ دن اور رات۔
*تنگ ذاتِ ظاہر (Narrow Persona):
جب کوئی شخص صرف اپنے مکھوٹے کو ہی اپنی پوری شخصیت مان لے، اس پہلی پرت کے پرے اسے اپنے متعلق کچھ بھی معلوم نہ ہو، اور اسے ہی اپنا سب کچھ مان لیا ہو۔ مثال کے طور پر اگر کوئی انسان اپنی خوبصورتی سے لگاؤ رکھتا ہے اور اسی کے ذریعے وہ دنیا میں فعل (function) کررہا ہے، اب چونکہ آپ کی خوبصورتی ہو یا جوانی، دونوں نے ہی ڈھل جانا ہے۔ اس لیے ایسے لوگ جن کا تنگ، محدود اور عارضی ذاتِ ظاہر ہو تو پھر اس کے تبدیل ہونے پر انہیں بہت تکلیف ہوتی ہے، بڑھتی عمر کے ساتھ دنیا میں فعل (function) کرنے میں دقت ہوتی ہے۔ ایک مثال یہ بھی ہے کہ جب کوئی اپنی زندگی کے کسی ایک کردار کے ساتھ شدید لگاؤ بنا لے اور پھر وہ کردار نہ رہے تو بھی تکلیف ہوتی ہے، جیسا کہ ماں کا کردار ختم ہونے پر اپنے بچوں کو انفرادی انسان کی حیثیت سے آزادی سے زندگی گزارنے دینے میں دشواری ہونا کیونکہ وہ مکھوٹا (کردار) ذاتِ ظاہر بنا اور اس سے شدید لگاؤ پیدا ہوگیا، اور اب اسکو اتارنے میں تکلیف کا سامنا ہورہا ہے۔ ذاتِ ظاہر تھوڑا وسیع ہونا چاہیے، البتہ بہت زیادہ وسیع نہیں۔
*سخت ذاتِ ظاہر (Rigid Persona):
وہ لوگ جنہیں اپنا ایک مخصوص مکھوٹا حاصل کرکے لگانے اور دنیا میں سروائیو کرنے میں بہت دشواریوں کا سامنا رہا ہو، جنہیں بہت کٹھن وقت سے گزر کر ذاتِ ظاہر کو بنانا نصیب ہوا ہو تو وہ اسے لے کر بہت سخت ہوتے ہیں، انہیں کوئی دوسری چیز گوارا ہی نہیں ہوتی، وہ سوچ بھی نہیں سکتے کہ اس ذاتِ ظاہر کے علاوہ بھی انہیں کسی اور مکھوٹے کو تشکیل دینے کی ضرورت پڑ سکتی ہے!!
*فرسودہ ذاتِ ظاہر (Outdated Persona):
وہ ذاتِ ظاہر جو موجودہ زمانے کے ساتھ چلنے سے قاصر ہے، فرسودہ ہے اور اسے ہٹا کر نئی ظاہری شخصیت کو پنپنے کی ضرورت ہے تاکہ آپ دنیا کے ساتھ بہتر طور پر چل سکیں۔
یوں تو ذاتِ ظاہر سے منسلک مختلف مسائل ہوسکتے ہیں جس میں سے چند کا میں نے ذکر کیا ہے، اور اس کے متعلق ایک ہی بات کہوں گی کہ اسے کھیل کی طرح کھیلنا ضروری ہے۔ بلکل ویسے جیسے بچپن میں بچے مختلف کردار اپنا کر کھیل کھیلتے (Pretend Play) ہیں، بچے جانتے ہیں کہ وہ سچ میں ڈاکٹر، پولیس یا سوپر ہیرو نہیں ہیں لیکن پھر بھی وہ کس قدر خوبصورتی سے کھیل میں مگن نظر آتے ہیں کہ جیسے وہ سچ ہو۔ آپ کی ذاتِ ظاہر آپ کا سچ نہیں ہے لیکن اسے آپ نے پھر پور انداز میں کھیلنا اور جینا ہے، بس آپ نے اس سے “الگ رہنا” (detach) رہنا ہے کیونکہ آپ صرف ایک مکھوٹا نہیں ہیں، بلکہ آپ کی نفسیات بہت گہری ہے۔ لیکن یاد رکھیے کہ مضبوط، اچھا اور کامیاب پرسونا آپ کے لیے دنیا میں زندگی جیسے کٹھن سفر کو کسی حد تک آسان بنا دیتا ہے۔ اس لیے اچھا اور مضبوط ذاتِ ظاہر بنائیں۔
اس کے بعد ہم انا (Ego) پر بات کریں گے۔
ڈاکٹر شہباز ملک پہلا پنجابی پی ایچ ڈی
ڈاکٹر شہباز ملک پنجابی زبان و ادب کی دنیا میں ایک مشہور و معروف نام ہیں۔ وہ پاکستان میں پنجابی...