کیا ہوتا رھا اور اب کیا ہو رھا ہے؟
پیپلز پارٹی نے اپنے دور اقتدار 13-08 کے دوران تحریک انصاف کو اس غلط فہمی میں پنپنے دیا کہ یہ مسلم لیگ ن کے ووٹ توڑے گی؛ ایسا نہ ہوا اور تحریک پیپلز پارٹی کے پنجاب میں ووٹ توڑ گئی
پھر مسلم لیگ ن کے دور اقتدار میں تحریک نصاف کے ساتھ مل کر بلوچستان کی حکومت ختم کرائی،
ان کے ساتھ مل کر سینٹ کا چئرمین ایک ایسے شخص کو منتخب کرایا جو شائید ان کے نزدیک اسٹیبلشمنٹ کا امیدوار تھا۔ میاں رضا ربانی کو مسلم لیگ کی واضع حمائیت کے باوجود اسے چئرمین کے لئے نامزد نہ کیا کہ اسٹیبلشمنٹ ناراض نہ ہو جائے۔
2018 کے عام انتخاب کے بعد دھاندلی کے خلاف متحدہ تحریک کو حمائیت نہ دی، مسلم لیگ کے امیدوار برائے وزارت عظمی کو ووٹ نہ دیا۔ وہ اس غلط فہمی میں تھے کہ اسٹیبلشمنٹ ن کے خلاف ہے، اس اسٹیبلشمنٹ کو ناراض نہیں کرنا چاھئیے۔
اب تحریک انصاف نے پیپلز پارٹی کے خلاف بڑا حملہ کیا ہے، آصف زرداری کی کرپشن کو بنیاد بنایا گیا ہے، جعلی اکاونٹس کی ایک ہوش ربا رپورٹ پیش کی گئی ہے، جے ائی ٹی کا سہارا لیا گیا ہے، یہ تو ابھی ثابت ہونا ہے کہ الزام کس حد تک درست ہیں، مگر ایک بات واضع ہے کہ تحریک انصاف اپنے دور اقتدار میں ہر مخالف کو ہر طریقے سے دبانا چاھتی ہے،
اسٹیبلشمنٹ کی مدد سے اقتدار میں آنے والی یہ پارٹی اب اپنے نیو لبرل ایجنڈا کو پورا کرنے کے لئے پہلے اپوزیشن کو دبانا چاھتی ہے، پھر یہ ریاستی اداروں کو بیچیں گے، نئے ٹیکس لگائیں گے، عوام مخالف نیا بجٹ آئے گا۔
سرمایہ داروں کی یہ حکومت دوسری مخالف سرمایہ داروں کی جماعتوں کو ہر حربے سے ختم کرنا چاھتی ہے۔
نقصان عام لوگوں کا ہے، تجاوزات کے خاتمے کے نام پر لاکھوں افراد کو بے روزگار کیا گیا۔ بجلی بار بار مہنگی کی گئی ہے، گیس مہنگی کی گئی، ڈالر کو ائی ایم ایف کی ھدائیت کے عین مطابق مہنگا کیا گیا۔ روپے کا ستیاناس کیا گیا۔ تحریک انصاف کی حکومت میں وہ سرمایہ دار ہیں، جو اب ھر صورت اپنی دھاک بٹھانا چاھتے ہیں۔
اس عوام مخالف حکومت کا مقابلہ سرمایہ داروں کی دوسری جماعتیں پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ عوامی طاقت سے نہیں کرنا چاھتیں۔ وہ تحریک چلانے کی پوزیشن میں ہی نہیں۔ وہ ٹی وی اور سوشل میڈیا کے ذریعےاور جن عدالتوں سے انہیں شکائیتیں ہیں ان کے پاس ہی جانےمیں یہ عافیت سمجھتے ہیں۔
سرمایہ داری نظام کے بحرانی دور میں سرمایہ داروں کی آپس کی لڑائیاں تیز ہو گئی ہیں۔ بحران ان لڑائیوں سے دور ہونے والا نہیں بلکہ مذید تیز ہو گا۔ اس نظام کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کی ضرورت ہے۔
ضرورت ہے کہ ٹریڈ یونینز کو مضبوط کیا جائے، نئی ٹریڈ یونینیں تعمیر کی جائیں۔ کسانوں کی تحریکوں کو اور بہتر کیا جائے، عوامی اور سماجی تحریکوں کو منظم کیا جائے اور جو موجود ہیں ان کو سپورٹ کیا جائے۔ بائیں بازو کو متحد ہو کر مزدوروں کسانوں اور سماجی تحریکوں کو مضبوط کرنے کی ضرورت ہے۔