پیپلز پارٹی اورسندھ۔۔
جہاں پی پی 1971 کے بعد سے وقفوں کے ساتھ حکمران رہی ہے: آنکھوں دیکھا حال (لیکن بھٹو زندہ ہے)
میں آج تیسری بار جیکب آباد آیا ہُوں یہ سندھ کا اک ضلع ہے-اس بار میں یہاں کُچھ دِن رہُونگا کیونکہ میں اک آفیشل وِزٹ پہ ہُوں ۔
1- میں نے آج تک اپنی زندگی میں اتنی گندی جگہ نہیں دیکھی ۔ یہ شہر نہیں گندگی کا اک بُہت بڑا ڈھیر ہے جِسے شہر کہنا شہر کی توہین ہو گی ۔
2- 10 لاکھ آبادی کے اس ضلع میں اک بھی اچھا سکُول ، ہاسپٹل ، پارک ، ریسٹوران ، گراؤنڈ یہاں تک کہ سڑک بھی نہیں ہے ۔ شہر کے بیچوں بیچ گندے نالے بکثرت گُزرتے ہیں اور شہر کی ڈرینیج کا کوئی نظام سرے سے موجُود ہی نہیں ہے ۔
3- لوگوں کی صحت کی بد حالی کااندازہ اس با ت سے لگالیں کہ یہاں لوگوں کی اوسط عُمر پاکستان میں سب سے کم ہے، پولیو کی شرح اور خطرہ جنُوبی ایشیا میں سب سے زیادہ اور malnutrition سب سے زیادہ ہے۔
4- پُورے شہر میں کسی بھی جگہ پہ پینے یا #نہانے کے لئے پانی مُیسر نہیں ۔ جو لوگ افورڈ کر سکتے ہیں وُہ دُوسرے اضلاع سے نہانے کے لئے پانی منگواتے ہیں اور ایسے لوگ بشمُول سرکاری افسران 20 سے زیادہ نہیں ہیں ۔
5- آپ اگر کبھی اس شہر میں آئیں تو یہاں کے لوگوں کے چہرے دیکھیے گا آپکو ہر شخص بیمار اور انتہائی کمزور نظر آئیگا ۔ لوگوں کی خالی آنکھیں اور بُھوک و افلاس سے مُرجھایے چہرے آپکو اُنکے حالات کی اندرُونی کہانی چیخ چیخ کر بتائینگے۔
6- یہاں UNO کی پولیو ٹیمز پُورا سال پولیوکے خلاف کام کرتی ہیں اسکے باوجُود جیکب آباد پولیو رِسک میں سب سے اُوپر ہے ۔
7- مُجھے جیکب آباد کے اک زمہ دار آفیسر نے بتایا کہ یہاں زیادہ تر بچوں کی ویکسینیشن نہیں ہوتی اور نہ ہی لوگ کرواتے ہیں کیونکہ یہاں کی شرح خواندگی 33 فیصد ہے جس میں سے80 فیصد لوگ وُہ ہیں جو صرف اپنا نام لکھ سکتے ہیں ۔
8- مُجھے اپنے کیس کے حوالے سے یہاں کے سرکاری عُہدیداران سے واسطہ پڑا ہے تو دو باتیں سامنے آئی ہیں اک یہ کہ یہاں کسی بھی طرح کا کوئی بھی ریکارڈ سرے سے موجُود ہی نہ ہے اور دُوسرا یہاں کا کوئی "لوکل " سرکاری عُہدے دار کسی بھی زُبان میں کوئی بھی تحریر نہیں لکھ سکتا ہے ۔ کوئی بھی دستاویز محفُوظ حالت میں نہ اور نہ ہی کسی محکمے کا کوئی نظام سرکاری عُہدیداران کے ہاتھ میں ہے۔ باقی سندھ کی طرح یہاں کا نظام بھی اک دو سائیں کے ہاتھ میں ہے ۔ جو سیاہ سفید کے مالک ہیں ، سرکاری مشینری کو مفلُوج کر رکھا ہے جو کہ سائیں کے رحم و کرم پہ ہے
9- یہاں کے لوگ جانوروں سے بھی بد تر زندگی گُزار رہے ہیں لیکن راز کی بات یہ ہے کہ بُھٹو پُوری آب وتاب کے ساتھ باقی اندرُون سندھ کی طرح یہاں آج بھی زندہ ہے۔
10- جو پیپلیا اس پہ بحث کرنا چاہتا ہے وُہ اپنے بچوں سمیت یہاں اک مہینہ رہے پھر میں اُسکے ساتھ بحث کرُونگا – شُکریہ
یہ تحریر فیس بُک کے اس پیج سے لی گئی ہے۔
“