آپ سبھی نے پینگوئین تو دیکھے ہونگے، ڈائریکٹ کسی چڑیا گھر میں نہیں تو موویز یا تصویر میں تو ضرور دیکھے ہونگے۔ یہ پیارا سا خوبصورت پرندہ ایک آبی مخلوق ہے جو اڑ نہیں سکتا۔ جی یہ بات صحیح ہے کہ پینگوئن کا شمار پرندوں میں ہوتا ہے۔ پینگوئن کا تعلق زیادہ تر خط استوا کے جنوبی خطوں کے ممالک سے ہوتا ہے، خصوصا انٹارکٹیکا میں انکی کافی آبادی پائی جاتی ہے، لیکن انکی ایک نوع گیلا پاگوس جزائر میں بھی ملتی ہے جو خط استوا ء کے شمال میں پائے جاتے ہیں۔
پینگوئن برفانی علاقے میں مزے سے رہ سکتے ہیں۔ شدید سردی کا بھی ان پر کوئی اثر نہیں ہوتا اور تیز برفانی ہواؤں اور یخ پانی کے اندر یہ تیرتے پھرتے ہیں۔ تو آپ لوگوں کو یقینا یہ دیکھ کر حیرت ہوتی ہوگی کہ آخر یہ مخلوق کسطرح اس شدید سرد موسم میں اپنے آپ کو بچاتی ہے اور زندگی کو محفوظ رکھ پاتی ہے۔ توآئیے اسکو جاننے کی کوشش کرتے ہیں۔ ہم جانتے ہیں کہ جتنے بھی پرندے ہم دیکھتے ہیں، انکا جسم پروں سے ڈھکا ہوتا ہے۔ یہ پر یا پنکھ پرندوں کو ایک تو پرندوں کے جسم کو خوبصورت بنارہے ہوتے ہیں، جسکو وہ اپنے نیچرل سلیکشن کے زریعے اپنا پارٹنر منتخب کرنے کے لیے استعمال کررہے ہوتے ہیں۔ اڑنے والے پرندے، انہیں پروں کی مدد سے اڑ رہے ہوتے ہیں۔ اسکے علاوہ ان پروں کا کام پرندوں کے جسم کے درجہ حرارت کو ایک سطح پر برقرار رکھنا بھی ہوتاہے۔ پینگوئن کے جسم میں بھی پروں کی اچھی خاصی مقدار ہوتی ہے۔ لیکن یہ پر اسطرح انکے جسم سے باہر نکلے ہوئی نہیں ہوتے ، جسطرح عام پرندوں کے نکلے ہوتے ہیں۔
پینگوئنز کی ایک قسم، جسکو شہنشاہ پینگوئن Emperor Penguins کہا جاتا ہے (اس لیے کیونکہ انکا قد قامت، باقی تمام انواع سے کافی بڑا ہوتا ہے) ، اسکے جسم کے بیرونی حصے میں ایک دوسرے پر چڑھی ہوئی پروں کی چار گھنی تہہ ہوتی ہیں، اس تہہ کے اوپر ایک باریک سی ایک اور تہہ سیاہ رنگ کی موٹی سی تہہ ہوتی جو نیچے والی تمام تہہ کو ڈھانپے رکھتی ہے۔ یعنی اسکو ایک کمبل یا رضائی سمجھ سکتے ہیں، جس میں کافی اون یا روئی بھری ہوئی ہوتی ہے جسکے خلاء کے بیچ میں ہوا ہوتی ہے۔ ہوا ، حرارتی موصلیت Thermal conductivity کے لحاظ سے غیر موصل ہوتی ہے اور حرارت ، ہوا کی موجودگی میں اتنی اچھے سے پاس نہیں ہوسکتی۔ اس لیے ایک دھنکی ہوئی روئی والی رضائی ، کمبل یا لحاف زیادہ گرم رہتا ہے، کیونکہ اسکی روئی میں کافی ہوا موجود رہتی ہے۔
آپ نے دیکھا ہوگا کہ ایک شہنشاہ پینگوئن کا جسم اس کے سر اور پاؤں کے لیے بہت بڑا لگتا ہے؟ انہیں گرم رکھنے کے لیے یہ ایک اور موافقت adaptation ہے۔ سرد موسم میں گرم رکھنے کے لیے ان کی جلد کے نیچے موٹی جلد اور بہت زیادہ چربی (بلب) ہوتی ہےجو ایک تو سردی سے بچاتی بھی ہے اور انکو وقت ضرورت غذائی طلب بھی پوری کرتی ہے۔ وہ گرم رکھنے کے لیے اپنے دوستوں کے ساتھ بھی اکٹھے رہتے ہیں اور ہر وقت بھاگتے اور پانی میں تیرتے رہتے ہیں۔ پینگوئن کے مضبوطی سے بھرے پروں کو پانی سے محفوظ رکھنےاور گرمی فراہم کرنے کے لیے یہ ایک دوسرے پر اوورلیپ ہوتے ہیں۔اسطرح ٹھنڈا یخ پانی انکے جسم کی اندرونی نازک حصے تک پہنچ نہیں پاتا اور وہ ٹھنڈے پانی میں جاکر بھی خطرے سے دو چار نہیں ہوتے۔
پینگوئن کے پاس بہت سارے پر ہوتے ہیں جو ایک ساتھ جڑ کہ گھنے ہو جاتے ہیں اور جو ان کے پورے جسم کو ڈھانپ لیتے ہیں۔ مزید برآں ، ان پنکھوں میں تیل پیدا کرنے والی گلٹی ہوتی ہے جو ان کے پنکھوں کو موم سے ڈھانپتی ہے۔ ان کے پروں پر موجود موم ٹھنڈے پانی کو پسپا کرتے ہیں اور انہیں خشک رکھنے میں مدد دیتے ہیں۔اسطرح مسلسل پانی میں رہنے کے باوجود انکا جسم خشک رہتا ہے اور وہ ٹھنڈے پانی میں بھی زندہ رہ پاتے ہیں۔
اسماء صبا خواج کا افسانہ مایوسی فنی و فکری مطالعہ
اسماء صبا خواج کا تعلق لکھیم پور کھیری ہندوستان سے ہے، اردو کی ممتاز لکھاری ہیں، آپ کا افسانہ ''مایوسی"...