پیلو کی مسواک اور پیلو کا پھل۔۔۔۔۔۔
پاکستان میں روہی، تھل اور دامان کے علاقوں میں پیدا ہونے والا خود رو درخت جال جس کے پھل کو پیلو کہتے۔ مقامی لوگوں کے مطابق یہ دنیا کے قدیم ترین درختوں میں سے ایک ہے۔ اس درخت کی چھاؤں اور اس کے پھل کو بابا فرید الدین گنج شکر نے اپنے کلام میں ذکر کیا ہے۔ چٹیل میدانوں اور صحراؤں میں پیدا ہونے والا یہ پودا موجودہ دور میں کم ہی دکھتا ہے۔
اس پھل کو چننے یا توڑنے کا عمل کافی مشکل ہے ۔اسے عورتیں ٹولیوں کی صورت میں جا کر چنتی ہیں ۔اسے اول بیچا نہیں جاتا اور اگر کوئی عورت اسے بیچتی ہے تو اس کا وزن دستیاب ترازو میں نہیں ہوتا بلکہ ایک برتن جسے پڑوپی اور کچہی کہا جاتا ہے اسے بھر کے بیچا جاتا ہے یوں پیسے فی پڑوپی یا کچی کے حساب سے لئے جاتے ہیں پڑوپی بڑا برتن اور کچی چھوٹا برتن ہوتا ہے ۔۔۔ یہ پھل عموما شہروں تک نہیں پینچتا البتہ تھل کے قریبی شہروں میں ایک آدھ دن کے لئے دستیاب ہوتا ہے۔
قدیم زمانے میں ساندل بار کے متمول زمینداروں کا ناشتہ یہی پیلوں ہوتے تھے۔ مٹھی بھر پیلو رات کو دودھ میں بھگو دیئے جاتے تھے جو صبح تک پھول کر نرم اور گداز ہو جاتے تھے جن کا کھا کر دودھ پی لیا جاتا تھا۔
پیلوں اکثر خواتین لے کر آتی ہیں اور بہت بلند آواز میں صدا لگاتی ہیں پیلوں لے پیلوں پکیاں مٹھیاں پیلوں ۔ان خواتیں کے پاس عورتوں کے ہار سنگھار کی چیزیں بھی ہوتی ہیں ان میں مساگ اور کاجل ضرور ہوتا ہے ۔
خواجہ غلام فرید سائیں نے دیوان فرید میں پیلوں کا ﺫکر کیا ہے.ان کی کافی صنف میں مزکور ہے کہ آ رل یار چنڑوں پیلوں پکیاں نی.ترجمہ.آ محبوب مل جل چنتے ہیں پیلو پک گئے ہیں. اس کافی صنف کو کئی گلوکاروں نے بھی گایا ہے.
(Tooth Brush Tree)
دیگرنام۔
عربی میں اراک،فارسی میں درخت مسواک بنگالی میں چھوٹا پیلو سندھی میں درخت کو کھڑ اور پھل کو پیروں کہتے ہیں۔
پیلوپکیاں آچنوں رل یار ،حضرت خواجہ غلام فرید کی مشہور کافی ہے۔
ماہیت۔
پیلوں بنیادی طور پر ایک صحرائی درخت ہے جو صحراؤں کے علاوہ خلیج عرب کے گرم ساحلوں اور کیران میں کثرت سے پایاجاتاہے۔یہ درخت اپنے بیر جیسے پھل اور پھیلی ہوئی سایہ دار درختوں سے پہچاناجاتا ہے۔اونٹ اور بکریاں اس کے پتوں کو شوق سے کھاتے ہیں۔پتوں کا رنگ سبز جبکہ پھل سرخ مائل بہ سیاہی اور ان کا ذائقہ میٹھا قدرشور ہوتاہے۔
مقام پیدائش۔
پاکستان میں پنجاب سندھ بلوچستان سرحد جبکہ ہندوستان میں بیکانیز راجپوتانہ لنکاوسطی افریقہ حبشہ مصر سینی گال سوڈان تنزانیہ اور عرب میں عام ہوتاہے۔پاکستان میں پنجاب خصوصاًبہاولپوراورضلع رحیم یار خان میں ہوتا ہے۔
مزاج۔
گرم خشک درجہ دوم۔
استعمال۔
حابی اورمحلل اورام ہے۔بلغم خارج کرتا ہے۔مسام کھولتا اورریاح غلیظ کو دفع کرتا ہے۔اس کی جڑ کی مسواک دانتوں کو صاف اور مضبوط رکھتی ہے۔اسکی چھال کا جو شاندہ بطور مقوی ومحرک اور احتباس حیض میں پلاتے ہیں۔پیلو ہمراہ کھلاتے ہیں۔
پیلو درخت کے پھول خشک کرکے پیس لیں اور ان کی ایک چٹکی شہد میں ملاکر دن میں دو تین مرتبہ کھانے سے آنتوں کے مزمن زخم بھر جاتے ہیں۔پیلو کے پتے ابال کر ان سے غر ارے کریں تو منہ کے زخم میں فائدہ ہوتا ہے۔
اس کی چھال کو پیس کر چھ گرام ہمراہ سات عدد مرچ سیاہ سات روز تک کھانے سے بواسیر جاتی رہتی ہے اور پیٹ کے کیڑے مرجاتے ہیں۔
ارشادات نبوی ﷺ اور پیلو۔
حضرت ابی حیزہ ۃ الصباحی ؒروایت فرماتے ہیں۔
نبی کریم ﷺ نے مجھے پیلو کی شاخ مرحمت فرمائی اور فرمایا کہ اس سے مسواک کیاکرو۔
حضرت جابر بن عبداللہ روایت فرماتے ہیں۔
ہم رسول ﷺ کی ہمراہی مرالظہران میں تھے کہ پیلو کے درختوں کا پھل چننے کو نکلے ۔
انہوں نے ہدایت فرمائی کہ دیکھ کر کالے چن کر لائیں کیونکہ وہ عمدہ ہوتے ہیں۔ہم نے پوچھا کیا آپ کبھی بکریاں بھی چراتے رہے ہیں ۔تو فرمایا ہاں کوئی نبی ایسا نہیں جس نے کبھی بکریاں نہ چرائی ہوں ۔(بخاری مسلم)
خاص بات پیلو کا پھل میٹھا ہے۔یہ مٹھاس زیابیطس کے مریضوں کیلئے مضر نہیں۔
کیمیاوی صفات۔
پیلو کی جڑ میں نرم ریشے ٹینگ ایسڈ جزوعامل الکائیڈ اور دوسرے مرکبات کثرت سے ملتے ہیں۔اس لیے ان کا بطور مسواک استعمال مفید عمل ہے۔
آپ کو کراچی میں جگہ جگہ مساجد کے باہر یا ڈپارٹمنٹل اسٹور کے باہر سر پر سفید ٹوپی پہنے نوجوان لڑکے یا باریش بوڑھے پیلو کی مسواک کا گٹھا ہاتھوں میں لئے بیچتے نظر آئیں گے۔ یہ دس روپے میں ایک مسواک فروخت کرتے ہیں۔ لیکن اس طرح پیلو کی مسواک کی فروخت نے اس درخت کو معدومی کی خطرے سے دوچار کردیا ہے۔ اس کے علاوہ اب سعودی عرب سے درامد شدہ پیلو کی مسواک بھی باقاعدہ سیکوفین پیکنگ میں دستیاب ہے جس کی قیمت پندرہ سے بیس روپے ہوتے ہے۔ پیلو کے اجزا سے بنا ٹوتھ پیسٹ بھی مارکیٹ میں دستیاب ہے۔ کچھ ملٹی نیشنل کمپنیوں نے بھی حال ہی میں پیلو ٹوٹھ پیسٹ متعارف کروایا ہے لیکن ہمدرد دوا خانہ ایک عرصے سے پیلو ٹوٹھ پیسٹ تیار کر رہا ہے۔ پیلو کی وہ مسواک بہترین سمجھی جاتی ہے جو تازہ اور نرم ہو۔ اس کے علاوہ کوئ کوئ مسواک بہت تیز ہوتی ہے بالکل ایسے جیسے کہ کوئ کوئ مولی بہت تیز مرچوں والی ہوتی ہے۔ ایسی تیز مسواک بہت بہترین سمجھی جاتی ہے کیونکہ اس کو استعمال کرنے سے مسوڑھوں سے گندا پانی بڑی مقدار میں خارج ہوتا ہے جس سے مسوڑھوں کے امراض اور منہ کی بدبو سے نجات ملتی ہے۔
https://www.facebook.com/sana.u.khan.733/posts/10208154902090729