جانورں کے نام
افغانوں کے بہت سے قبائل کے نام جانوروں کے ناموں پر ہیں ۔ ان میں اسپو ، اسپ ، اشو ( گھوڑا ) ، خر ، الو ، کتا ، ورک ( بھیڑیا ) ، باز ، ماہی ( مچھلی ) ، طاؤس ( مور ) ، خوک ( سور ) ، پلنگ ( چیتا ) مرغی ، طوطی وغیرہ ہیں ۔
قدیم آریائی خاص کر جاٹ قبائل کی خصوصیت تھی کہ وہ اپنا انتساب کسی خاص جانور سے کرتے تھے ۔ یہ ان جانوروں کی پوجا کے علاوہ اسے اپنا جد امجد بھی تصور کرتے تھے ۔ ان جانوروں میں گوسفند ( بھیڑ ) سانپ یا ناگ ، مور ہنومان ( بندر ) گنیش ( ہاتھی ) ، مرغ ، ورک ( بھیڑیا ) ، کورم ( کچھوا ) مگر ( مگر مچھ ) گاؤ ( گائے ) اسپ ، اشو ( گھوڑا ) ، خر ( گدھا ) وغیرہ شامل ہیں ۔ بالاالذکر قبائل بھی آریائی ہیں اور قبول اسلام کے وہ اس کو بھول بیٹھے ہیں ۔
جوگزئی
کاکڑوں کے ایک قبیلہ سنزر خیل کا ایک گروہ جوگزئی ہے ۔ قبائیلوں کی نگاہ میں جوگزئی مذہبی تقدس کے حامل ہیں ۔
ہندو فلسفہ یوگ تھا ، جس میں ریاضتوں کو اہمیت حاصل ہے ۔ اس فلسفہ پر عمل کرنے والے جوگی کہلاتے ہیں ۔ اس فلسفہ کا بانی کپل تھا Kapll تھا ۔ ہندوں میں جوگی ( تاریک دنیا ) مذہبی تقدس کے حامل رہے ہیں اور آج بھی ان کی حرمت کی جاتی ہے ۔ مسلمان اور یورپی مورخوں نے کے مطلق بہت کچھ لکھا ہے ۔ غالباً یہ بھی قبول اسلام سے پہلے کا کوئی گروہ ہوگا جو اور ہند آریائی عقیدے کے مطابق تقدس کا حامل تھا اور مسلمان ہونے کے بعد بھی ان قبائلوں کا مذہبی تقدس قائم رہا ۔
چندر
افغانوں کے شجرہ نسب میں ایسے بہت سے نام ہیں جن کے ناموں میں کلمہ چندر مختلف شکلوں میں ملتا ہے ۔ مثلاً چندر ، چندن ، جندر ، جنڈا اور جھنڈ کی شکل میں ملتے ہیں ۔ اس میں کوئی شک نہیں ہے ان کی اصل چندر بنسی ہے اور یہ تمام شکلیں اسی کلمہ سے مشتق ہیں ۔
قدیم زمانے میں یہاں اندو سیتھک یا چندر بنسی آباد تھے جو یادو یا جادو کہلاتے تھے اور بہت سے افغان قبائل کی اصل اندو سیتھک ہے ۔
خوک
افغانوں کے بہت سے قبائل کے نام خوک ( سور ) سے بنے ہیں ۔ مثلاً خوکیانی ۔ اس سے بخوبی اندازہ ہوتا ہے کہ یہاں قدیم زمانے میں سور کی پوجاکی جاتی تھی ۔ بابر لکھتا ہے کہ کابل کے تومات انکار جو کافرستان کے کے قریب ہے ۔ یہاں کے باشندے سور پالتے تھے ۔ میں نے ممانیت کرادی ۔ اب یہاں کوئی سور نہیں پالتا ہے ۔
خر
بہت سے قبائل کے ناموں میں خر آیا ہے ۔ مثلاً خران ، بازخر ، خرموذی ، خو خرہ ، خرمڑ ، خربوٹی ، خر مغز ، ہخر ، خریخ ، خری وغیرہ ہیں ۔ ان کلمات کی اصل خر ہے ۔ جب یہ برصغیر میں یہ کلمہ کھر آیا ہے اور بہت سے قبائل کے ناموں میں یہ کلمہ شامل ہے ۔ مثلاً کھر ، کھرل وغیرہ ۔ غالباً قدیم زمانے میں افغانستان اور شمالی برصغیر میں گدھے کو مقدس سمجھا جاتا تھا اور اس کی پوجا بھی کی جاتی تھی اور یہ ہم نسل ہوں ۔
ڈوڑ یا ڈوڈ
پٹھانوں کا ایک قبیلہ ڈوڑ یا دوڈ کے نام سے ہے ۔ راجپوتوں میں بھی ایک قوم ڈرڑ یا ڈوڈ قوم ہے اور چھتیس راج کلی میں شامل ہے ۔ سندھ میں بھی ڈوڑ یا ڈرڈ قوم آباد ہے ۔ ان کے نام سے ایک چھوٹا سا شہر ڈور جو کہ میں ریلوے لائین پر نواشاہ کے علاقہ میں آباد ہے ۔
رجڑ
یہ کلمہ افغانوں کے شجرہ نسب میں رجڑ اور رچڑ کی شکل میں ملتا ہے ۔ آریا جب ابتدا میں یہاں آئے تو ان کی تنظیم گاؤں یا بستیوں کی سطح پر تھی ، جس کے سربراہ کو راجن کہا جاتا تھا ۔ اس کلمہ سے ہی راج نکلا ہے جو کے معنی حکومت کے ہیں اور راجپوت اسی نسبت سے مشہور ہوئے ، یعنی راجہ کی اولاد ۔ اس طرح راول ، رائے ، راجہ کے کلمات جو مختلف قوموں نے اپنائے وہ اسی کلمہ راجن کا مترادف ہیں اور راجڑ اور رچڑ اسی کی مختلف شکل ہیں ۔ سندھ میں آباد ایک قبیلہ راجر آباد ہے ۔
زمرئے
زمرے جو میانی کی اولاد ہیں اور ان کے ہمسائے بلوچ انہیں میزری کہتے ہیں ۔ ان کی عجیب و غریب روایت کے مطابق ان کے مورث اعلیٰ نے ایک دفعہ زمرے ( پشتو میں شیر ) کی شکل اختیار کرلی تھی ۔ یہ قبیلہ چھوٹا سے ہے لیکن بہت مشہور ہے ۔ شیر محمد گنڈا پور کا کہنا ہے کہ یہ شاخ خود کو سیّد کہتی ہے لیکن اس کا تعلق سربنی کے کاسی قبیلہ سے ہے ۔ غالباً قدیم زمانے میں ان کا ٹوٹم شیر ہوگا اور وہ اس کی پوجا کرتے ہوں گے اور مسلمان ہونے کے بعد اس کی شکل بدل گئی ۔
سوریا
سوری ایک پٹھانوں کا قبیلہ ہے جس نے برصغیر پر حکومت کی اور شیر شاہ سوری اس کا مشہور فرمان روا گزارا ہے ۔ برصغیر کے سورج بنسی راجپوت سوریا کہلاتے ہیں ۔
سلار
یہ کلمہ افغان قبائل میں مختلف شکلوں میں ملتا ہے ۔ مثلاً سالار ، سلاح اور سلاج وغیرہ ۔ یہ کلمہ برصغیر کی اقواموں میں بھی ملتا ہے ۔ راجپوتوں کا ایک قبیلہ سلار ہے جو کہ چھتیس راج کلی میں شامل ہے ۔ یہ ایک آریائی کلمہ ہے اور اس کو استعمال کرنے والے آریا ہیں ۔
(جاری ہے)
اسماء صبا خواج کا افسانہ مایوسی فنی و فکری مطالعہ
اسماء صبا خواج کا تعلق لکھیم پور کھیری ہندوستان سے ہے، اردو کی ممتاز لکھاری ہیں، آپ کا افسانہ ''مایوسی"...