میری تحقیق کے مطابق افغان برصغیر اور وسط ایشیا کی قوموں کے ہم نسل ہیں اور اس حوالے میں پہلے بھی بہت سے مضمون لکھ چکا ہوں ۔ یہ مضمون بھی اس سلسلے کی کڑی ہے ۔ اس مضمون میں ان قبائل یا طائفہ یا ذیلی قبائل کی نشادہی کی گئی ہے جو کہ برصغیر میں بھی مختلف قوموں میں پائے جاتے ہیں ۔ یہ فہرست مکمل نہیں ہے اور مشترک قبائل میں سے کچھ کی یہاں نشاندہی کی ہے ۔ ان افغان قبائل کے نام نعمت اللہ ہراتی کی ’ مخزن افغانی ‘ اور شیر محمد گنڈاپور کی تاریخ پشتون ‘ سے لئے ہیں لہذا ان کے ناموں کے لئے ان کتابوں سے رجوع کریں ۔ خیال رہے یہاں انہیں مختصر پیش کر رہا ہوں ۔ ان پر الگ اور تفصیل سے بحث پیش کی جاسکتی ہے ۔
اسپو
افغانوں کے شجرہ نسب میں اسپو ، اشو اور اسپ نام کے قبائل ملتے ہیں ، جس کے معنی گھوڑے کے ہیں ۔ قدیم زمانے میں ایران میں خاص کر باختریہ کے لوگوں کے ناموں میں اسپ استعمال ہوتا تھا ۔ راجپوت بھی قدیم زمانے میں گھوڑے کی پوجا کرتے تھے اور یہ گھوڑے کو اشو کہتے ہیں ۔ پشتو میں بھی گھوڑے کو اشپا کہتے ہیں ۔ دریائے کنارا اور دریائے باجور کی وادی میں اسپاسی قوم آباد تھی اور اسپ اس قبیلے کا ٹوٹم تھا ۔ سوات میں بھی ایک قوم تھی اس کو اسوکا کہتے تھے ۔ برصغیر میں اشو کہلاتا تھا اور اس کی پوجا کی جاتی تھی ۔
برکی
اومڑ پٹھانوں کا ایک قبیلہ ہے اور برکی بھی کہلاتا ہے ۔ جہانگیر کا کہنا ہے کہ برکی قوم دکن کی مظبوط اور جنگجو قوم تھی اور عنبر سے ناراض ہوگئی ۔ انہوں نے مغلیہ لشکر میں ملازمت اختیار کرلی تھی اور انہوں نے مغلیہ لشکر کے ساتھ مل کر عنبر کے خلاف لشکر کشی کی ۔
یہ غالباً واحد نسلی گروہ سے تعلق رکھتے تھے جو برصغیر میں وسط ایشاء سے آئے تھے ارو کچھ شمالی علاقوں میں بس گئے اور کچھ برصغیر میں آباد ہوگئے ۔ شمالی علاقوں میں رہنے والے برکیوں نے اسلام قبول کرلیا جب کہ برصغیر میں آباد ہونے والے برکی بدستور ہند مذہب پر قائم رہے ۔
پال
افغانوں کے شجرہ نسب میں بہت سے قبائل کے ناموں میں کلمہ پال شامل ہے ۔ مثلاً ہری پال ، دی پال ، سہپال ، سری پال وغیرہ کے علاوہ پلاری کی شکل میں بھی ملتا ہے ۔
برصغیر کے شمال مشترقی حصہ اور افغانستان کے جنوب مشرقی حصہ پر ہندو شاہی یا برہمن شاہی خاندان کی حکومت تھی ۔ اس خاندان کے ناموں میں بھی پال کا کلمہ شامل ہوتا تھا ۔ بنگال میں بھی پال خاندان کی حکومت رہی ہے ۔ راجپوتوں کے چھتیس راج کلی میں ایک قوم راج پال شامل تھی جس کے معنی شاہی گڈریے کے ہیں ۔ بلوچوں کی ایک قوم پالاری جو اس کلمہ کی ایک شکل ہے ۔ بالاالذکر کلمہ آریائی ہے اور اس کو استعمال کرنے والے آریائی قبائل ہیں ۔
پانڈے
افغان خانہ بدوش قبائیل پانڈے کہلاتے ہیں ۔ جس کا پشتو تلفظ پونڈے ہے ۔ جس کے معنی سیر و گشت کرنا یا پھر پشتو فعل پودوں سے نکلا ہے جس کا مطلب ریور کو چرگاہوں کی تلاش میں ایک جگہ سے دوسری جگہ پھرا کر چرانا ۔ یہ کلمہ برصغیر میں پانڈے آیا ہے ۔ مہابھارت کے پانچ بھائی غالباً در بدر پھر نے کی وجہ سے پاندے یا پانڈو کہلاتے تھے ۔ خیبر پختوا میں کئی جگہیں ہیں جن کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ یہاں پانڈوں نے قیام کیا تھا ۔ اس کا مطلب یہی ہے یہ قدیم زمانے میں مشترک نسلی ، لسانی اور ثقافت رکھتے تھے ، جو اب جدا ہوگئے ہیں ۔
پاؤ
افغانوں کے شجرہ نسب میں بہت سے ایسے قبیلے ایسے ہیں جن ناموں میں کلمہ پاؤ شامل ہے ۔ یہ کلمہ پاؤ کے علاوہ پائی ، پایو ، پانو کی شکل میں ملتا ہے ۔ بلوچستان کا ایک قبیلہ سیہ پاؤ ہے ۔ یہ ترکیب خالص آریائی ہے اور اس کو استعمال کرنے والے خالص آریائی ہیں ۔ یہ پانڈو کی ایک شکل ہے
پلار
افغانوں کے شجرہ نسب میں ایسے قبائل کے نام ملتے ہیں جن کے ناموں میں پلار یا پلاری آیا ہے ۔ یہ غالباً قدیم پارتھین قبائل کے باقیات ہیں ۔ جنہیں برصغیر میں پلہو یا پلوہ کہا جاتا تھا اور یہ کلمہ پلار اسی سے مشتق ہو ۔ یہ بھی ہو سکتا ہے کہ یہ کلمہ پال کا معرب ہو ۔
توخی
توخی غلزئیوں کا قبیلہ ہے ۔ سیتھیوں کے حکمران تخار کہلاتے تھے اور افغانستان میں ایک علاقہ قدیم زمانے میں تخارستان کہلاتا تھا اور مسلم مورخوں نے اس کا ذکر کیا ہے ۔ غالباً توخی ان کی ہی باقیات ہیں ۔
جام
افغانوں کے بہت قبائل کے ناموں میں جام مختلف شکلوں میں آیا ہے ۔ یہ کلمہ آریائی کلمہ ہے اور افغانستاں سے لے کر برصغیر تک کے علاقوں میں مختلف شکلوں میں ملتا ہے ۔
اس کلمہ کا ابتدائی لفظ جم بمعنی چاند شید بمعنی شعائیں اور جمشید آریاؤں کے مشہور ہیرو اور اوستا میں اس کا ذکر آیا ہے ۔ کرشن کی ایک رانی کا نام جمبوتی تھا ۔ اس طرح یہ کلمہ جام او جاموٹ کی شکل میں بھی آیا ہے ۔ جسے جریجاہ یا چندر بنسی اپنے سردارں اور معزز افراد کے لئے بطور لائقہ لگاتے ہیں ۔ اب جایجاہ قبائل اسلام قبول کرنے کے بعد اپنی نسبت جام اور اپنی اصلیت جمشید سے بتا نے لگے ہیں ۔ (جاری ہے)
کیا حرف ع جس لغت میں ہو وہ عربی کا ہو گا؟
اردو کا ہر وہ لفظ، جس میں حرفِ "عین" آتا ہو، وہ اصلاً عربی کا ہو گا! مرزا غالب اپنے...