یہاں آپ چونک نہ جائیے گا۔ پٹھان کے سوپ سے مراد وہ سوپ ہے جو پٹھان بھائی موسم سرما میں عام عوامی مقامات پر رات کے وقت فروخت کرتے ہیں۔
اس میں کوئی شک نہیں کہ یہ یخنی عام کھانسی نزلے کے لئے بہت مفید ہے۔ کراچی میں موسم سرما میں پٹھان حضرات اکثر ٹھیلوں پر ایک بہت بڑے گہرے تھال کے نیچے اسٹوو جلائے تھال میں پتلی پانی جیسی زرد رنگ کی یخنی سے بھاپ اٹھ رہی ہوتی ہے۔ اس تھال کے اوپر ایک قوسی راڈ سے ایک عدد سالم ابلی ہوئی مرغی لٹکی ہوتی ہے ۔ اس کا زرد رنگ اس بات کی گواہی دے رہا ہوتا ہے کہ اس یخنی کے بنانے میں یہی استعمال ہوئی ہے۔ یہ الگ بات کہ یہ مرغ مسلم ہفتوں لٹکا رہتا ہے۔ تھال سے بھاپ اٹھ اٹھ کر اس مرغ مسلم کو بھگوتی رہتی ہے اور اس کا پانی ٹپک ٹپک کر تھال کی یخنی میں شامل ہوتا رہتا ہے۔ یہ یخنی عام سوپ کے مقابلے سستی ہوتی ہے اور چائے کی طرح کپ میں پیش کی جاتی ہے۔ اگر آپ چاہیں تو اس میں ایک عدد ابلا ہوا انڈا بھی ایکسٹرا پیسے دے کر ڈلوا سکتے ہیں۔ جب تھال آدھے سے زیادہ خالی ہو جاتا ہے تو خان صاحب ٹھیلے کے نیچے رکھے بڑے پتیلے سے مزید یخنی اس میں انڈیل کر دوبارہ بھر دیتے ہیں۔ ٹھیلے کے نیچے دو تین بڑے پتیلے اس یخنی سے بھرے رکھے ہوتے ہیں اور جہاں تک میرا خیال ہے کہ خان صاحب اس ایک دیگ سائز پتیلے کی یخنی بنانے کے لئے بمشکل آدھا کلو چکن استعمال کرتے ہونگے۔
ہم کو اس کی افادیت کا قطعی علم نہیں تھا۔ ہمارے ایک دوست کے دادا جان نے جب ہم کو کھانستے اور چھینکتے دیکھا تو فرمایا کہ آپ پٹھان کا سوپ پیا کریں۔ ہم نے حیران ہو کر پوچھا کہ کیا اب کراچی میں چکن کے بجائے پٹھانوں کا سوپ بھی تیار کیا جا رہا ہے؟ کیا رائو انوار اس حد تک قصائی پنے پر اتر آیا ہے؟ ہمارے اس بھونڈے مزاق کا زرا سا بھی نوٹس نہ لیتے ہوئے وہ زرا غصے سے بولے کہ میاں پٹھان کے سوپ سے مراد وہ سوپ ہے جو اکثر روڈ یا فٹ پاتھ اور چوکوں پر پٹھان بھائی تھال میں رکھ کر بیچتے ہیں۔ ہم پہلے بھی کئی مرتبہ یہ سوپ بازار میں بکتے دیکھ چکے تھے اور اکثر پینے والوں کو دیکھ کر ان کی عقل پر ماتم کرتے تھے کہ اچھا خاصا چکن کارن اور ھاٹ این سور سوپ چھوڑ کر لوگ یہ پیلا پانی جیسا سوپ کیوں پیتے ہیں۔
دوسرا زرا ھائجینیکلی بھی یہ انتہائ مشکوک لگتا تھا۔
دادا نے مشورہ دیا کہ ایک بار پی کر دیکھئے۔ اگر آپ کی کھانسی اور زکام ختم نہ ہو تو سوپ کے پیسے مجھ سے لے جائیے گا۔
ہم کو بزرگوں کے تجربات سے استفادہ کرنے کا بڑا شوق ہے۔ اور دادا جان ایک پڑھے لکھے قابل شخص ہیں۔ سو ہم نے بھی ایک دن جی کڑا کر کے اس سوپ کی ایک پیالی پٹھان کے ٹھیلے سے خرید کر وہیں کھڑے کھڑے گرما گرم نوش جاں فرمائ۔اور واقعی حیرت انگیز طور پر بند ناک تو اسی وقت کھل گئ اور ہلکی ہلکی کھانسی کو بھی بریک لگ گیا۔ اس سوپ میں جو سب سے غالب ذائقہ تھا وہ چکن کا نہیں بلکہ ہلدی کا تھا۔
اب ہم کھوج میں لگے کہ آخر اس یخنی سے ایسا فائدہ کیسے ہوگیا کیونکہ یہ تو طے تھا کہ بیس روپے کی پیالی یخنی میں خان صاحب کتنا چکن ڈال دیتے ہونگے۔ دوسرا گھر میں بنے بہترین چکن کارن سوپ سے بھی نزلہ زکام کو ایسا فائدہ نہیں ہوتا۔ بہرحال کھوجنے پر یہ حقیقت آشکار ہوئ کہ یہ سارا چمتکار ھلدی کا ہے۔ عام طور پر کسی بھی سوپ میں ھلدی شامل نہیں کی جاتی لیکن اس یخنی میں سوپ ابالتے وقت کوٹی ہوئ خالص ھلدی اچھی خاصی مقدار میں شامل کی جاتی ہے۔ ھلدی بلغم کھانسی اور دمے کے لئے اکسیر ہے۔ جن بچوں کے سینے پر بلغم جما ہو ان کو دودھ میں کچھ ھلدی ملا کر پلانے سے ان کا بلغم اکھڑ کر قے کی صورت میں نکل جاتا ہے۔
تو جناب یہ راز ہے پٹھان کے سوپ کی شفا بخشی کا۔
جو موسم سرما کے لئے بہترین ہے اور خاص طور پر سرد علاقوں کے افراد کے لئے تو اکسیر ہے۔ نزلہ زکام کھانسی سے بچاتا ہے۔ جسم گرم رکھتا ہے اور جوڑوں و پٹھوں کے درد سے بھی نجات دیتا ہے۔
اگر آپ یہ سوپ نزلہ کھانیسی سے نجات کے لئے پی رہے ہیں تو اس میں سرکہ یا چلی ساس و سویا ساس ہرگز نہ ڈلوائیں۔ صرف پسا ہوا گرم مصالحہ چھڑک کر پیجئے۔ پہلے اس سوپ کے ساتھ یہ لوازمات نہیں ہوتے تھے لیکن چکن کارن سوپ والوں کی دیکھا دیکھی خان بھائیوں نے اس یخنی کے ساتھ بھی یہ سب رکھنا شروع کردیا ہے جو ذائقے یا چٹخارے کے لئے تو اچھا ہے لیکن ان کے شامل کرنے سے اس سوپ کی افادیت ختم ہوجاتی ہے۔
سوپ بنانے کا طریقہ:
اجزا: آدھا کلو مرغی کے ونگز
ھلدی موٹی موٹی کوٹی ہوئ10 گرام، اگر تازہ سبز ھلدی سبزی والے کے پاس مل جائے تو وہ بہترین ہے- اس کو گرائنڈ کر کے ڈالئے- پیاز درمیانی ایک عدد، لہسن کی کلیاں دس سے پندرہ عدد ، ادرک چار انچ لمبا اور اور دو انچ چوڑا ٹکڑا کچلا ہوا، اجوائن ایک چائے کا چمچہ، میتھی دانہ ایک چائے کا چمچ، کالی مرچ ثابت 20 دانے۔نمک حسب ذائقہ۔
سب سے پہلے مرغی کے ونگزکو اچھی طرح صاف کر کے دھو کر کافی پانی تقریبا" ڈھائ تین لٹر میں ڈال کر اس میں تمام مصالحے اور پیاز کاٹ کر ڈال دیں ۔ درمیانی آنچ پر ڈھک کر ابالنے کے لئے رکھدیں- جب ابال آجائے تو ھلکی آنچ پر گھنٹہ بھر پکنے دیں خوب اچھی طرح پک جائے اور پانی ڈیڑھ لٹر کے قریب رہ جائے تو چولہا بند کر کے آدھے گھنٹے کے لئے چھوڑ دیجئےتاکہ ونگز کے اجزا یخنی میں خوب اچھی طرح جذب ہو کر گھل مل جائیں۔آدھے گھنٹے بعد اس یخنی کو چھان لیجئے اور ونگز کی ھڈیاں جدا کر کے گوشت کے ریشے سوپ میں رہنے دیجئے- اب اس کو ایک بار مزید ایک ابال دیجئے-
پیالوں میں نکال کر اب اس پر پسا ہوا گرم مصالحہ چھڑک کر گرما گرم نوش جاں کیجئے۔
یہ سوپ نزلہ۔ زکام ، کھانسی، سینے پر بلغم، جوڑوں کے درد، پٹھوں کی کمزوری اور سردی سے بچائو کے لئے انتہائ مفید ہے۔ سرد علاقے کے لوگوں کے لئے نعمت ہے۔ ونگز اگر دیسی مرغی کے ہوں تو فوائد کئ گنا بڑھ جائیں گے۔
ہمارے دوست Imran khan khan نے مندرجہ ذیل ترکیب بتائ ہے-
.اگر تو بزنس کا ارادہ ہے تو پوری ثابت مرغی لے آیئں ٹکڑے نہی کرنے. .. .اور اگر گهر میں تین چار افراد ہئ ہیں تو پاو ڈیڑهہ پاو گوشت ہئ کافی ہے مگر ران کا ہو…سب سے پہلے گوشت دهو کر پانچ گلاس پانی دیگچی میں ڈال لیئں..آدها پیاز..تین جوئے لہسن ایک چهوٹا ٹکڑا ادرک…اجوآئن چٹکی بھر. .ہلدی چٹکی بھر. ..چائنہ نمک چٹکی بهر…کالی مرچ پوڈر آدهی چمچ..پسا ہوا گرم مصالحہ پاؤڈر چوتهائئ چمچ.دهنیا پوڈر چٹکی بھر. ..نمک حسب پسند. .ڈال کر خوب ابالیں جب تین گلاس پانی رہ جائے تو چهان کر گرم گرم سرو کریں اور طاقت و توانائی ساری رات رضائی سے بے نیاز ہو کر سو جایئں…نوٹ…بزنس کرنےوالے حضرات اس سوپ میں مرغی کے دو تین درجن پنجے بهی ساتهہ ابال لیتے ہیں اور دو تین ٹکئ کنور چکن کیوبز بهی ڈال لیتے ہیں اس سے ایک تو سوپ گاڑها بنتا ہے اور منفرد ذآہقہ بهی ہو جاتا ہے تو گهر پر اپنے پینے کے لئے بنانے والے حضرات اگر دو تین مرغی کے پنجے اور کنور چکن کیوبز بهی ڈال لیئں تو منفرد ذآہقہ بنے گا پنجے ڈالنے سے پہلے اسے آگ پر تهوڑا جلا کر کهال وغیرہ ہٹا لیں اور ناخن ترآش لیئں…ایک ٹپس اور؟ مارکیٹس میں کنور یخنی کے نام پر ایک ڈبی ملتی ہے پینتیس روپے قیمت ہے اس میں کهولنے پر پانچ ساشے نکلتے ہیں ایک کپ یخنی کے لیے ایک ساشے اگر یہ چیز بهی سوپ میں شامل کر لیئں تو سونے پر سہاگہ. ..بزنس کرنے والے افراد ریسپی زیادہ تیار کرنے کے لیے تمام اشیا کی مقدار بڑها لیئں مثال کے طور پر بیس کلو سوپ تیار کرنا ہو تو تین چمچ ہر اشیا کے ڈالنے ہونگے. ..بچی ہوئی بوٹیاں کهاتے جاہئں اور سوپ پیتے ہوے دعا میں یاد رکهیں