پاسپورٹ کے مطابق آج فراز صاحب کی سالگرہ ہے
بشکریہ :امجد شیخ – عدیل زیدی
احمد فراز 1931ء میں کوہاٹ میں پیدا ہوئے۔ احمد فراز کا اصل نام سید احمد شاہ تھا۔ جب کہ فراز ان کا تخلص تھا۔ احمد فراز کا شمار جدید اردو کے بہترین شعراء میں ہوتا ہے۔
احمد فراز نے اردو اور فارسی میں ایم اے کیا ۔ بعد میں ایڈورڈ کالج پشاور میں تعلیم کے دوران ریڈیو پاکستان کیلئے لکھنا شروع کیا۔ جب ان کا پہلا شعری مجموعہ تنہا تنہا شائع ہوا تو اس وقت وہ بی اے میں زیر تعلیم تھے۔
گو کہ اردو احمد فراز کی مادری زبان نہیں تھی مگر ان کو اس پر مکمل قدرت حاصل تھی۔ عہد حاضر کے غزل کہنے والوں میں احمد فراز کو وہ اعلیٰ مقام حاصل ہوا کہ اقبال اور فیض احمد فیض کے بعد احمد فراز کا نام لیا جانے لگا۔
اس دفعہ تو بارشیں رکتی نہیں فراز
ہم نے کیا آنسو پیئے، کہ سارے موسم رو پڑے
تعلیم مکمل کرنے کے بعد احمد فراز نے ملازمت اختیار کرلی اور ریڈیو کو چھوڑ دیا۔ دوران ملازمت احمد فراز کا دوسرا مجموعہ درد آشوب شائع ہوا۔ جس کو پاکستان رائٹرز گڈز کی جانب سے آدم جی ادبی ایوارڈ سے نوازا گیا۔
احمد فراز کو جنرل ضیاء کے دور میں مجبوراً جلا وطنی اختیار کرنی پڑی ۔
19888 ء میں احمد فراز کو بھارت میں فراق گورکھ پوری ایوارڈ سے نوازا گیا۔ اکیڈمی آف اردو لٹریچر کینڈا نے بھی انہیں 1991ء میں ایوارڈ دیا، جب کہ بھارت میں انہیں 1992ء میں ٹاٹا ایوارڈ ملا۔
20044ء میں جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف کے دور صدارت میں انہیں ہلال امتیاز سے نوازا گیا لیکن دو برس بعد احمد فراز نے تمغہ سرکاری پالیسیوں پر احتجاجاً واپس کر دیا۔
احمد فراز کا کلام علی گڑھ یونیورسٹی اور پشاور یونیورسٹی کے نصاب میں شامل ہے ۔ ان کی شاعری کے انگریزی ،فرانسیسی ،ہندی،یوگوسلاوی،روسی،جرمن اور پنجابی میں تراجم ہو چکے ہیں ۔
احمد فراز نے ایک زمانے میں فوج میں ملازمت کی کوشش کی تھی، اپنی شاعری کے زمانۂ عروج میں فوج میں آمرانہ روش اور اس کے سیاسی کردار کے خلاف شعر کہنے کے سبب کافی شہرت پائی۔
انہوں نے ضیاالحق کے مارشل لا کے دور کے خلاف نظمیں لکھیں جنہیں بہت شہرت ملی۔ مشاعروں میں کلام پڑھنے پر انہیں ملٹری حکومت نے حراست میں لیے جس کے بعد احمد فراز کوخود ساختہ جلاوطنی بھی برداشت کرنا پڑی۔
سنا ہے لوگ اسے آنکھ بھر کے دیکھتے ہیں،
اب کے ہم بچھڑے،
رنجش ہی سہی دل ہی
اور کئی مشہور غزلیں فراز کے کریڈٹ پر جاتی ہیں، پاکستان کے پائے کے گائیک نے احمد فراز کی غزلیں گائی ہیں، جس میں مہدی حسن کا نام بھی شامل ہے۔
احمد فراز نے کئی نظمیں لکھیں جنہیں عالمی سطح پر سراہا گیا۔ ان کی غزلیات کو بھی بہت شہرت ملی۔ 25 اگست 2008ء میں طویل علالت کے باعث انتقال کر گئے۔
دور رہنے سے محبت بڑھتی ہے فراز
یہ کہہ کر وہ شخص شہر چھوڑ گیا
https://m.facebook.com/story.php?story_fbid=10154414747149296&id=647954295
“