انسانی جسم پر پسینہ آنا ایک ضروری طبعی عمل ہے، جس کے اثرات صحت پر براہِ راست پڑتے ہیں۔ جلد کی بہت سی ایسی بیماریاں ہیں جن میں پسینہ نہیں آتاجس کی وجہ سے جسم کا گرم ماحول میں درجۂ حرارت نارمل نہیں رہتا ،لہٰذا پسینہ آنا جسم کا ایک ضروری عمل ہے جس سے جسم کا درجۂ حرارت کم رہتا ہے کیونکہ پسینہ جو کہ مائع کی شکل ہے یہ بخارات کی شکل میں جب اڑتا ہے تو اپنے ساتھ جسم کی حرارت کو لے کرجاتا ہے جس کی وجہ سے جسم ٹھنڈا رہتا ہے۔
انسانی جسم میں پسینہ پیدا کرنے والے دو قسم کے غدودہیں۔ ایک قسم کے غدود کو ایکسرین غدود اور دوسری قسم کے غدود کو ایپو کرین کہاجاتا ہے۔ انسانی جسم میں دوچار ملین ایکسرین غدود پائے جاتے ہیں،جو جسم کا درجۂ حرارت کنٹرول کرتے ہیں۔ان کی زیادہ تر تعداد پاؤں میں پائی جاتی ہے اور کم تعداد کمر پر ہوتی ہے۔ ایپو کرین جسم میں بو پیدا کرنے والے غدود ہیں او راس کی تعداد بغلوں میں آنکھوں کے اردگرد کے اعضائے مخصوصہ اور سر کی جلد میں زیادہ ہوتی ہے یہ غدود جانوروں میں زیادہ طاقتور ہوتے ہیں۔
انسانی جسم کے درجۂ حرارت کو کنٹرول کرنے والے غدود ایکسرین کے پسینہ پیدا کرنے میں سیکریٹے کوائل سے تعلق ہوتا ہے جس پر ایسی ٹائل کولین عمل کرتا ہے جو ایک نیوروٹرانسمیٹرکے طورپر اعصابی سسٹم پر اثر انداز ہوتا ہے۔ پسینے کے غدود کے نکلے جانے کے عمل میں خاص کر مائی یو ایپی تھی لی ال خلیے کی نالی کے ذریعے سے پسینہ جلد پر لایا جاتا ہے جو پسینہ شروع میں نکلتا ہے بڑا ہلکا ہوتا ہے یہ پلازما کی طرح کا ہوتا ہے۔لیکن سوڈیم اور پانی کے زیادہ ہونے کی وجہ سے یہ دوبارہ جسم کے اندر جذب ہوجاتا ہے کیونکہ یہ ہائپر ٹانک سالوشن کی شکل اختیار کرلیتا ہے۔
جسم کے اندر دوبارہ جذب ہونے کاعمل انسانی جسم کے اندر الیکٹرولائٹ اور پانی کے توازن کو برقرار رکھتا ہے۔الیکٹرو لائٹ(سوڈیم،پوٹاشیم ، کیلشیم)اور پانی کے علاوہ دھاتی مرکب اور یوریا،امینوایسڈ،گلائی کو پروٹین اور تیزابی می کوپولی سکرائیڈ پائے جاتے ہیں۔ پسینہ پیدا کرنے میں ہائی پوتھیلامس نمایاں کردار ادا کرتا ہے۔یہ دماغ کا ایک خاص حصّہ ہے جس کا کام جسم کے درجۂ حرارت کو کنٹرول کرنا ہے۔
وہ چیز جو سب سے زیادہ انسان کو پریشان کرتی ہے وہ بدبودارپسینہ ہے۔ پہلے پسینہ جراثیموں سے پاک بے بو، بے رنگ ،لیکوئڈ ہوتا ہے جس میں دونوں غدود سے پیدا ہونے والا مادّہ ہوتاہے، بدبو اس وقت پیدا ہوتی ہے جب بغلوں میں بیکٹیریا کی تعداد بہت بڑھ جاتی ہے۔ ایپوکرین سے پیدا ہونے والا پسینہ بدبو کا باعث بنتا ہے کیونکہ اس میں نامیاتی مادّے زیادہ ہوتے ہیں جس پر بیکٹیریا بہ آسانی نشوونما پاتا ہے۔
پسینہ کوکم کرنے کے لیے پھٹکڑی کا استعمال بھی کیا جاتا ہے اور جہاں زیادہ پسینہ آتا ہے وہاں پھٹکڑی لگائی جاتی ہے۔ پسینے کی بدبو بعض افراد کے پاؤں میں زیادہ ہوتی ہے جب وہ جوتا اتارتے ہیں تو پور ے گھر میں اس کی بو پھیل جاتی ہے اس کے لیے جست کا مرکب استعمال کیاجائے ۔ ایک گرام کے قریب یہ مرکب جوتے یا جراب میں دال دیں تو بدبو بالکل ختم ہوجائے گی۔
اسماء صبا خواج کا افسانہ مایوسی فنی و فکری مطالعہ
اسماء صبا خواج کا تعلق لکھیم پور کھیری ہندوستان سے ہے، اردو کی ممتاز لکھاری ہیں، آپ کا افسانہ ''مایوسی"...