بخت.پکت.وہ قدیم نام ہے جن سے پختون (پشتون) اور پکتیکا (پشتونخواہ) کے ناموں کا ریشہ ہیں . پشتو . پشتونوں کی زبان.اور پشتونوالی یا دوود ان کی رہن سہن کے عادات و روایات کا نام ہے
ان روایات میں جرگہ . ایمان داری ، ملی غرور، ننواتئ، عہد و وفا، جنگ کے قوانین، آزادی و حریت، مہمان نوازی، بدرگہ، ملی استقلال، چیغہ، نسل و روایات کی پاسداری، ملی کھیل وغیرہ
اور یہی وہ روایات ہیں جن پر ماضی میں عمل کرکے یہ قوم نا صرف اپنے مسائل کا حل نکالتے تھے بلکہ اسی قومی تشخص کے نتیجے میں پشتونوں نے ہندوستان بشمول پاکستان اور بنگلادیش ایرانی اسفعان، اور افغانستان پر بڑے جلال کے ساتھ حکمرانی کرتے رہے اور سب سے اہم بات تو یہ ہے کہ شیرشاہ سوری، غوری خاندان، لودہی اور احمدشاہ ابدالی نے ہندوستان پر حکمرانی اس انداز میں کی کہ کہیں پر بھی ان کی سلطنت میں نسلی امتیاز، مزہبی منافرت اور انتہاپسندی کے واقعات پیش نہیں آئے
لیکن آج پشتونوں کےخلاف کے ایک خاص سازش کے تحت ایک منظم پروپیگنڈہ کیا جارہا ہے اور ان کے ثقافت،تاریخ، رواج، زبان وغیرہ کا مزاق اڑایا جارہا ہے ایسا کوئی پاکستانی تھیٹر، سٹیج شو مزاحیہ ٹی وی ڈراموں، اور دیگر میڈیا میں پشتونوں کا کھلم کھلا بلکہ بلاجھجک مزاق اڑایا جارہا ہے اور انکو دہشت گرد، چوکیدار، جاہل، ان پڑھ کے روپ میں پیش کیا جارہا ہے
اور حد تو یہ ہے کہ اس خطے میں جہاں دہشت گردی سے سب سے زیادہ تعداد میں پشتون ہی اس جنگ میں شہید ہوچکے ہیں لاکھوں پشتون بے گھر ہوچکے ہیں، ان کی معاش تباہ،نفسیاتی بیمار اور معاشرتی طور پر تباہ ہوچکے ہیں
سابق صدر جنرل مشرف نے کھلم کھلا ٹی وی ٹاک شوز اور غیر ملکی دوروں کے دوران طالبان اور دہشت گردی کو پشتونوں کے ساتھ نتھی کرتے تھے
اب ہماری یہ زمہ داری بنتی ہے کہ ہم دنیا کے سامنے اپنا کیس رکھیں اور ان پر اپنے قول و فعل سے کے زریعے یہ واضع کردیں کہ پشتون تاریخی طور پرامن کا پجاری ہیں اس کی ثقافت اور تربیت اسے اس چیز کی اجازت ہی نہیں دیتا ہے پشتون نوجوان برائی سے نجات کرنے کا زریعہ موجودہ تعلیمی نظام ہیں بلکہ قومی سیاست کا حصہ بناکر سیاسی و فکری جدوجہدکےزریعےقوم کوشعوردیناہوگا
“