'' پڑھانا اور لکھنا تو میرا کام ہے ۔ "
( سٹینلے مڈلٹن کے پوم پیدائش پر ایک نوٹ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ قیصر نذیر خاور )
وقت ادب پر گرد کی ایسی تہہ جما لے کہ اتارنے پر بھی نہ اترے ایسا کم ہی دیکھنے میں آیا ہے لیکن میں جو مثال یہاں پیش کرنے لگا ہوں وہ ضرور آپ کو یہ یقین دلا دے گی کہ ایسا بھی ہوتا ہے ۔
2006 ء میں لندن کے روزنامہ ' دی ٹائمز ' والوں نے کچھ ایسا کیا کہ دو ناولوں کے پہلے ابواب بیس ادبی اشاعتی اداروں کو بھجوائے کہ اگر وہ انہیں قابل قبول ہوں تو وہ بقیہ ابواب بھی ان کو بھجوا دیں ۔ ان میں سے ایک ناول کا پہلا باب تو بیس کے بیس اشاعتی اداروں نے یہ کہہ کر واپس کر دیا کہ یہ ناقابل اشاعت ہے جبکہ دوسرے ناول کے پہلے باب کو انیس نے رد کیا اور ایک نے یہ کہہ کر حامی بھری کہ حتمی فیصلہ بقیہ ابواب کے آنے پر کیا جائے گا ۔
دونوں ، ابواب ِاول ' In a Free State ' اور ' Holiday ' نامی ناولوں کے تھے ۔ پہلے والا ناول ٹرینی نژاد برطانوی ادیب ' وی ، ایس ، نےپال ' ( V. S. Naipaul ) کا لکھا ہوا تھا جو 1971ء میں شائع ہو کر ' بُکر انعام کا حقدار ٹہرا تھا ۔ ' وی ، ایس ، نےپال ' کو ویسے بھی 2001 ء کا نوبل انعام برائے ادب مل چکا تھا ۔ ' ہالیڈے ' نامی ناول سٹینلے مڈلٹن نے لکھا تھا اور یہ 1974ء میں شائع ہو کر سٹینلے کو ' بُکر انعام ' دلا چکا تھا ۔
سٹینلے مڈلٹن ( Stanley Middleton ) یکم اگست 1919ء کو نوٹنگم شائر ، برطانیہ میں پیدا ہوا تھا اور اس نے اپنی زندگی میں تدریس کے ساتھ ساتھ اپنا ادبی سفر بھی جاری رکھا تھا اور لگ بھگ پینتالیس فکشن کی کتابوں اور کئی نان فکشن مضامین کا مصنف بنا جو ' Stanley Middleton at Eighty ' کے نام شائع ہونے والی کتاب میں اس کی کچھ کہانیوں اور ایک انٹرویو کے ساتھ شائع ہوئے تھے ۔ سٹینلے مڈلٹن 89 برس کی عمر میں 25 جولائی 2009 ء کو کینسر کے ہاتھوں فوت ہوا ۔
' وی ، ایس ، نےپال ' ( V. S. Naipaul ) 17 اگست 1932 کو پیدا ہوا اور اس وقت 84 برس کا ہے اور اپنی دوسری بیوی ، کینیا میں پیدا ہوئی پاکستانی صحافی ، نادرہ خانم علوی کے ساتھ برطانیہ میں رہتا ہے ۔
' ہالیڈے ' ناول ' ایڈون فِشر' نامی مرکزی کردار ، جو ایک استاد ہے ، کی ساحل سمندر پر گزاری تعطیلات کی کتھا ہے جو وہ اپنی زندگی کے بارے میں اپنے ہی دماغ میں بُنتا رہتا ہے ۔ جوں جوں ناول آگے بڑھتا ہے اس کی زندگی کی المناک سچائیاں دھیرے دھیرے اس پر آشکار ہوتی جاتی ہیں جن میں سب سے تلخ اور دوسرے المیوں پر حاوی سچائی تو اس کی بیوی کا اس سے علیحٰدہ ہونا ہے ۔
مجھے سٹینلے مڈلٹن میں ایک ایسا ' استاد ' نظر آتا ہے جو اپنی زندگی میں خود دار ہے اور meticulous بھی ۔ اس کی تحریروں میں بھی یہی خود داری اور باریک بینی سے بُنا پلاٹ چھلکتا ہے ۔ ' ہالیڈے ' کا ایڈون فِشر' شاید وہ خود ہی ہے لیکن شاید ایسا نہیں بھی ہے کیونکہ ذاتی زندگی میں تو وہ اپنی بیوی مارگریٹ ویلش کے ساتھ 1951ء سے مرتے دم تک ہنسی خوشی رہ رہا تھا ۔ اس کی دو بیٹیاں بھی تھیں ۔
سٹینلے مڈلٹن ایک ایسا استاد اور ادیب ہے جس نے یہ کہہ کر؛ " پڑھانا اور لکھنا تو میرا کام ہے ۔ " ، ' آرڈر آف برٹش ایمپائر' ( OBE ) لینے سے انکار کر دیا تھا کہ اس نے کوئی ایسا غیر معمولی کام نہیں کیا جس کے لئے اسے یہ اعزاز دیا جائے ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ویسے ان اشاعتی اداروں کا کیا حال ہوا ہو گا جب ' دی ٹائمز نے ان کے ساتھ ہوئے ہاتھ پر سٹوری چھاپی ہو گی ۔
اچھا تو وی ایس نے پال اور سٹینلے مڈلٹن کو بھی نہیں لگا ہو گا کہ ان کے انعام یافتہ ناولوں کو تین دہائیوں بعد ہی ناقابل اشاعت قرار دے دیا گیا تھا ۔
وی ایس نے پال اور اس کے ادبی کام پر میں پھر کبھی بات کروں گا ۔
یہ تحریر فیس بُک کے اس پیج سے لی گئی ہے۔